ناشتہ چھوڑنے سے نوجوانی میں ذیابیطس کا اندیشہ
ایک نئی تحقیق سے وابستہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بچپن میں صبح کا ناشتہ ترک کرنے کی عادت نوجوانی میں ذیابیطس کے خطرے سے دوچار کر سکتی ہے۔برطانوی طبی ماہرین کی ٹیم نے پتا لگایا ہے کہ ایسے بچے جو ہر روز صبح کا ناشتہ چھوڑتے ہیں ان میں بالغ ہونے پر ذیا بیطس کی ایک قسم ٹائپ 2 میں مبتلا ہونے کے خطرے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔آکسفورڈ، کیمبرج، گلاسگو اور سینٹ جارج لندن یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کے اس مطالعے سے پتا چلا ہے کہ جو بچے ناشتہ کھانے کی عادت نہیں رکھتے تھے، ان میں انسولین سے مزاحمت پیدا ہونے کا امکان زیادہ دیکھا گیا، جو اس بیماری کی ایک اہم وجہ ہے۔تحقیق دانوں نے ایک تجربے کے دوران 9 اور 10 برس کی عمروں کے 4,000 برطانوی بچوں کی نگرانی اور ان کے ناشتہ کرنے کی عادت کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ وہ ناشتے میں کیا کھاتے تھے۔ایسے بچے جو ہر روز ناشتہ نہیں کرتے تھے ان میں اپنے ہم عمر باقاعدگی سے ناشتہ کھانے والے بچوں کی نسبت نمایاں طور پر ایسے بلڈ مارکس ظاہر ہوئے جو ذیا بیطس کے خطرے سے منسلک ہوتے ہیں۔سائنسدانوں نے دیکھا کہ ان بچوں میں ناشتہ نہ کھانے کے باوجود، انسولین کی سطح زیادہ تھی اور ان کا جسم انسولین کو اچھی طرح سے رسپانڈ کرنے کے قابل نہیں تھا۔علاوہ ازیں، جو بچے ہر روز ناشتہ نہیں کھاتے تھے ان کے خون میں صبح کے وقت شوگر کی معمولی سی مقدار زیادہ تھی ان بچوں کے مقابلے میں جو پابندی سے صبح ناشتہ کرتے تھے۔انسانی جسم میں خون کے بہاؤ سے شکر ہٹانے کے لیے انسولین کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ اس شکر سے توانائی حاصل کی جاسکے۔انسولین ایک ہارمون ہے جو کہ لبلبہ میں موجود بیٹا سیل خارج کرتا ہے انسولین کا انسانی جسم کی نگہداشت میں انتہائی اہم کردار ہے جو کہ خون میں موجود گلوکوز کی مقدار کو توازن میں رکھتا ہے اور اضافی گلوکوز کو گلوکوجین یا چربی کی صورت میں جگر میں محفوظ کرنے کے لیے سگنل بھیجتا ہے۔ ذیا بیطس کے مرض میں بنیادی طور پر لبلبہ صحیح کام نہیں کرتا یا یہاں سے انسولین کی پیداوار بند ہو جاتی ہے جس سے ذیا بیطس ٹائپ ون کا مرض جنم لیتا ہے ذیا بیطس کی دوسری قسم ٹائپ 2 میں لبلبہ جسم کی ضرورت کے مطابق انسولین خارج نہیں کرتا یا پھرجسم کے خلیات اورٹشوز انسولین کے ساتھ صحیح طریقے سے ملکر کام نہیں انجام دیتے ہیں جس کی وجہ سے خون میں شوگر کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔\'پلوس میڈیسن جرنل\' کے اس مطالعے میں سائنسدانوں نے فائبر پر مشتمل ناشتہ مثلاً اناج یا سیریل کھانے کو ذیا بیطس کیخلاف حفاظت قرار دیا ہے۔سینٹ جارج یونیورسٹی سے منسلک تحقیق کے سربراہ داکٹر انجیلا ڈونن نے کہا کہ مطالعہ میں ناشتہ چھوڑنے کو ذیا بیطس کے مرض کے ساتھ براہ راست منسلک نہیں کیا گیا ہے لیکن جو بچے صبح کا ناشتہ نہیں کرتے ان میں سارا دن سنیک یا میٹھے اور چکنائی والے کھانوں کی طلب پیدا ہوتی ہے اس کی نسبت صبح کے ناشتے میں کھانا جوکہ فائبرحاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے اس بیماری کے خلاف حفاظت پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ڈاکٹر انجیلا نے کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ناشتہ چھوڑنے سے وزن میں اضافے کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ لیکن، ناشتہ کی وجہ سے دن بھر سنیک کھانے کی عادت سے پرہیز کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔\'ذیا بیطس یوکے\' کے زیر انتظام ہونے والے مطالعے کے حوالے سے ترجمان \'ڈائی بیٹک یوکے\' نے کہا کہ ناشتہ اور ذیا بیطس کے درمیان براہ راست تعلق تلاش کرنے کے لیے مزید مطالعے کی ضرورت ہے۔٭…٭…٭