نیند سے دل کے دورے کا تعلق
نیند کی مناسب طوالت دل کی صحت کی حفاظت کرتی ہے۔ یہ نتیجہ ایک تازہ تحقیق سے اخذ ہوا ہے۔ اس سے پتا چلا کہ نیند کا دورانیہ دل کے دورے کے خطرے پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ ’’جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی‘‘ میں شائع ہونے والے اس تحقیقی مقالے میں ریاست ہائے متحدہ امریکا اور برطانیہ کے سائنس دانوں نے برطانیہ میں رہائش پذیر 40 سے 69 برس عمر کے 461,347 افراد کی نیند کی عادات اور میڈیکل ریکارڈ کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ ایک برطانوی ادارے کے جمع کردہ ڈیٹا میں لوگوں نے اپنے بارے میں معلومات فراہم کر رکھی تھیں جن میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں رات کو کتنے گھنٹے سونے کی عادت ہے۔ مذکورہ تحقیق میں ان کی صحت کا سات سالہ ریکارڈ دیکھا گیا۔ اس میں جینز کے باعث دل کو درپیش خطرے کے ٹیسٹوں کو بھی شامل کیا گیا۔ تجزیے سے معلوم ہوا کہ جو باقاعدگی سے رات کو چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں ان میں دل کے پہلے دورے کا خطرے چھ سے نو گھنٹے سونے والوں کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ 9 گھنٹے سے زیادہ سونے والوں میں یہ خطرہ 34 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ محققین کو معلوم ہوا کہ ہر رات چھ سے نو گھنٹے سونے سے جینیاتی طور پر خطرے میں گھرے افراد میں بھی دل کے امراض پیدا ہونے کا خطرہ 18 فیصد کم ہو جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف کولوراڈو (امریکا) میں انٹیگریٹیو فزیالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سیلائن ویٹر کے مطابق یہ تحقیق دل کی صحت کے معاملے پر سب سے ٹھوس ثبوت پیش کرتی ہے۔ اس کے مطابق نیند کا دورانیہ کلیدی عامل ہے، اور یہ بات سب کے لیے درست ہے۔ کچھ عرصے سے تحقیقات میں سونے کی عادات اور دل کی صحت کے درمیان تعلق تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں البتہ زیادہ تر تحقیقات میں نتائج مشاہدات سے اخذ کیے گئے ہیں۔ ایسی تحقیقات سے تعلق کا پتا تو چلتا ہے لیکن علت و معلول یا کاز اینڈ ایفکٹ کا رخ متعین نہیں ہو پاتا۔ چونکہ بہت سے عوامل نیند اور دل کی صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں، اس لیے یہ طے کرنا آسان نہیں کہ آیا بری نیند سے دل کی صحت خراب ہوتی ہے یا دل کی خرابی سے نیند بری آتی ہے۔ ویٹر اور ان کے ساتھیوں نے یہ مسئلہ بہت زیادہ افراد کا ڈیٹا استعمال میں لا کر حل کیا۔ تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ دوسرے عوامل کی غیرموجودگی میں نیند کا دورانیہ دل کے دورے کے امکان کو بڑھانے کے لیے کافی ہے۔ محققین کو پتا چلا کہ چھ سے نو گھنٹے نیند کی عادت میں جتنی زیادہ کمی یا زیادتی ہو گئی، دل کے دورے کا خطرہ اتنا بڑھ جائے گا۔ مثلاً وہ افراد جو رات کو باقاعدگی سے پانچ گھنٹے سوتے ہیں، ان میں سات سے آٹھ گھنٹے سونے والوں کی نسبت دل کے پہلے دورے کا خطرہ 52 فیصد زیادہ ہوتاہے۔ جو افراد رات کو 10 گھنٹے سونے کے عادی ہوتے ہیں ان میں یہ خطرہ دگنا ہو جاتا ہے۔ یہ یقین کرنے کے لیے کہ نیند کے دورانیے میں کمی یا زیادتی ہی دل کے دورے کے خطرے کو بڑھاتی ہے، ٹیم ’’منڈیلین رینڈمائزیشن‘‘ (ایم آر) نامی طریقۂ تحقیق استعمال میں لائی۔ ایم آر کے تجزیے سے ظاہر ہوا کہ جن افراد میں جینیاتی وجوہ کی بنا پر کم سونے کا رجحان ہوتا ہے ان میں بھی دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سابقہ تحقیقات سے دو درجن کے قریب متغیرات یا عامل (ویری اینٹس) کا نیند کے دورانیے سے تعلق معلوم ہوچکا ہے۔ جینیاتی متغیرات برت کر، ایم آر کے طریقے سے بیماری لانے والے ممکنہ عامل اور بیماری کے درمیان حقیقی تعلق طے ہو سکتا ہے۔ سو ویٹر کا کہنا ہے ’’اس سے حقیقی تعلق کی موجودگی پر ہمارا یقین مزید پختہ ہوتا ہے، کہ یہ نیند کا دورانیہ ہے کچھ اور نہیں، جو دل کی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔‘‘ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کے مطابق امریکا میں ایک تہائی سے زیادہ بالغ رات کو تجویز کردہ سات گھنٹے نیند سے کم سوتے ہیں۔ سی ڈی سی اچھی نیند کے لیے مندرجہ ذیل مشورے دیتی ہے:٭ روزانہ ایک مقررہ وقت پر بستر میں سونے کے لیے جائیں اور ایک ہی وقت میں اٹھیں، چھٹی والے دن بھی ایسا ہی کریں۔ ٭ بالخصوص دن کے ابتدائی دورانیے میں قدرتی روشنی میں رہیں۔ مصنوعی روشنی میں رہنے سے گریز کریں، خاص طور پرسونے سے کچھ وقت قبل۔ ٭ روزانہ مناسب ورزش کریں اور سونے سے قبل ورزش سے پرہیز کریں۔ ٭ سونے سے کچھ گھنٹے قبل کھانے پینے سے گریز کریں، خصوصاً زیادہ چکنائی اور شکر والی غذاؤں سے۔ ٭ اگر نیند مسائل کا شکار رہے تو طبی ماہر سے مشورہ کریں تاکہ مسئلے کی شناخت کی جا سکے۔ تازہ تحقیق کے نتائج سے ٹیم کو امید ہے کہ ڈاکٹروں، عوام اور پالیسی سازوں کی نیند کے دل کی صحت پر اثرات کے بارے میں آگاہی بڑھے گی۔ (ترجمہ وتلخیص: رضوان عطا)