یخ بستہ پانی میں موت سے کیسے بچیں؟
سردیاں آنے کو ہیں۔ سرد موسم میں پاکستان کے سیاحتی مقامات پر جانے والوں کو یخ بستہ ندی نالوں اور دریاؤں سے واسطہ پڑتا ہے، اور کچھ من چلے ان میں چھلانگ بھی لگا دیتے ہیں۔ ایسا کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ ذیل میں اس خطرے اور اس سے بچاؤ کے بارے میں چند اہم باتیں بتائی گئی ہیں۔ آپ نے گرمیوں کے ایک گرم دن دریائے ویئرکے ٹھنڈے پانی میں کودنے پر پہنچنے والے صدمے یا جھٹکے سے کیمرون گوسلنگ کی افسوس ناک موت کی خبر غالباً پڑھ رکھی ہو۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ کوئی ایک واقعہ نہیں ہے۔ برطانیہ میں ہر سال ٹھنڈے پانی میں جانے کی وجہ سے تقریباً 400 افراد مر جاتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کی عمریں 30 برس سے کم ہوتی ہیں، اور زیادہ تر اچھے پیراک بھی شمار ہوتے ہیں۔ 1980ء میں فرینک گولڈن نے یخ بستہ پانی میں اترنے پر ابتدائی جسمانی ردعمل کے لیے ’’سرد جھٹکا‘‘ (کولڈ شاک) کی اصطلاح تخلیق کی تھی۔ اس وقت بیشتر سائنس دانوں، ذرائع ابلاغ اور عوام کا خیال تھا کہ ہائپوتھرمیا (جسم کے اندرونی درجہ حرارت میں کمی) موت کا سبب بنتا ہے۔ یہ غلط تصور ٹائی ٹینک کے سانحے کے بعد پیدا ہوا۔ لیکن ہائپوتھرمیا کو مہلک صورت اختیار کرنے میں کم از کم 30 منٹ لگتے ہیں۔ لہٰذا یخ بستہ پانی میں جانے کے بعد چند منٹوں کے اندر ہونے والی موت کی وضاحت یوں نہیں کی جا سکتی۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی آف سورے اور پورٹس ماؤتھ میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ٹھنڈے پانی میں غوطہ لگانے پر بطور ردعمل فرد اچانک سانس بھرتا (پھیپھڑوں میں تقریباً دو لیٹرز تک) اور تیزی سے سانس لیتا ہے۔ اس سے سانس لینے کے عمل پر اس کا کنٹرول ختم ہو جاتا ہے اور وہ ڈیڑھ لیٹر تک پانی سانس کے ذریعے اندر کھینچ لیتا ہے جو اسے فوراً ڈبونے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ اسی کے ساتھ اچانک ٹھنڈے پانی میں جانے سے دل پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے، جس سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جاتی ہے۔ بچاؤ کے طریقے: خوش قسمتی سے ایسے طریقے موجود ہیں جو ٹھنڈے پانی سے لگنے والے جھٹکے سے موت کے امکان کو کم کر دیتے ہیں۔ یخ بستہ پانی میں تین منٹ تک چھ غوطے، جن میں آپ کا سر باہر رہے، جھٹکے کے اثر کو نصف کر دیتے ہیں اور آپ کو سانس بھرنے پر کنٹرول عطا کرتے ہیں اس سے ڈوبنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ٹھنڈے پانی پر آپ کے جسم کا ردعمل اتنا ہی ہوتا ہے جتنا جِلد کا حصہ پانی کو چھوتا ہے۔ نیز اس کا انحصار اس امر پر ہوتا ہے کہ جلد کس شرح سے اپنا درجہ حرارت بدلتی ہے۔ ان عوامل کو پانی سے بچانے والے ویٹ (wet) سوٹ یا ڈرائی سوٹ پہن کر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ یخ بستہ پانی میں اچانک کودنے کے بجائے، آپ اپنی جِلد پر تھوڑا ٹھنڈا پانی ڈال کر اسے قبل ازیں ٹھنڈا کر سکتے ہیں۔ آپ کو آہستہ آہستہ پانی میں اترنا چاہیے۔ بدقسمتی سے ٹھنڈے پانی کے جھٹکے سے ہلاک ہونے والے نصف افراد ایسے تھے جن کا پانی میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا (یعنی وہ حادثاتی طور پر ٹھنڈے پانی میں چلے گئے)۔ سوال یہ ہے کہ اگر آپ یخ بستہ پانی کے جھٹکے کا شکار ہوجائیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے۔ یہ جھٹکا اس وقت غائب ہو جاتا ہے جب آپ کی جِلد پر موجود سردی کے آخذے (کولڈ ریسپٹرز) جِلد کو کم درجہ حرارت کا عادی بنا دیتے ہیں۔ زیادہ تر افراد کو اس عمل میں ایک منٹ لگتا ہے۔ اس دوران جب تک آپ کی سانسوں کی ترتیب درست نہیں ہوتی، ایک حالت میں رہنا آپ کو محفوظ بنا دے گا۔ لیکن ٹھنڈے پانی کا جھٹکا آپ کو ہلچل کرنے یا تیزی سے تیرنے کی جانب مائل کرتا ہے، جو کسی خطرے کا فطری ردعمل ہوتا ہے۔ اس ردعمل کو ’’لڑو یا اڑو‘‘ (فائٹ آر فلائٹ) کا نام دیا جاتا ہے۔ جھٹکے کے خاتمے اور سانسوں کی بحالی تک آپ کو اس جبلت کے خلاف لڑنا ہوگا اور اس دوران منہ میں پانی نہیں ہونا چاہیے۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ وہ اوپر نہیں آ سکتے یا تیر نہیں سکتے۔ ایسا نہیں… کپڑے مدد گار ہو سکتے ہیں کیونکہ ان میں ہوا جمع ہو جاتی ہے اور یہ پھول جاتے ہیں۔ رائل نیشنل لائف بوٹ انسٹی ٹیوٹ کے مشورے پر عمل کریں… اپنی جبلت سے لڑیں اور پہلے اوپر آنے کی کوشش کریں۔ اس سے آپ کے بچنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)