اسماعیل تارا:ایک منفرد اداکار
اسماعیل تارا مزاحیہ اداکاری میں منفرد مقام رکھتے تھے، مزاح کو آرٹ کی ایک صنف کے طور پر مقبول کرانے میں ان کا اہم کردار رہا۔ناظرین کے ذہنوں پر ان کی اداکاری کے انمٹ نقوش ہیں۔2022ء میں 24نومبر کو دنیا چھوڑ جانے والے اسمعیل تارا کی آج دوسری برسی ہے ۔
پاکستانی شوبز پر ایک نگاہ ڈالی جائے، تو مزاحیہ کرداروں کو امر کرنے والے اداکاروں کی ایک جامع فہرست ہمارے سامنے ہے، جن میں سے ایک معتبر نام اسمٰعیل تارا کا ہے، جنہوں نے 4 دہائیوں تک لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں۔
انہوں نے اپنی اداکاری کی ابتدا بچپن میں گلی محلوں میں ہونے والے ناٹکوں سے کی اور تقریباتی نوعیت کی سرگرمیوں میں مزاحیہ اداکاری کرتے کرتے سنجیدگی سے اس شعبے میں داخل ہو گئے۔ 1964ء میں اسٹیج سے کریئر کا آغاز کیا۔ وہ نو عمری سے ہی خود کو مختلف کرداروں میں ڈھالنے کے ماہر تھے، نقالی بہت اچھی کرتے تھے اور اسی خوبی کی وجہ سے وہ اپنے حلقہ احباب اور آگے چل کر شوبز میں نمایاں ہو گئے۔ان کی حقیقی شہرت 1979ء سے 1981ء تک جاری رہنے والے، سرکاری ٹی وی کے پروگرام ''ففٹی ففٹی‘ سے ہوئی۔ مزاحیہ خاکوں پر مبنی اس پروگرام میں وہ اپنے ساتھی اداکاروں ماجد جہانگیراور زیبا شہناز کے ساتھ مختلف کرداروں کو نبھایا کرتے۔ وہ ایسے مزاح کو پیش کرتے جس میں تفریح کے ساتھ ساتھ کوئی سبق بھی شامل ہوتا۔
ان کا حقیقی اور مکمل نام اسمٰعیل مرچنٹ تھا۔ ان کو خاندان کی طرف سے شوبز میں آنے کیلئے مخالفت بھی برداشت کرنا پڑی، لیکن وہ طے کرچکے تھے کہ وہ ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر ہی کام کریں گے۔ ایک بار ان کے بھائی نے ان کو گنجا کروا دیا تاکہ وہ اداکاری سے توبہ کرلیں، مگر ان کا ارادہ متزلل نہ ہوا۔ اداکاری کیلئے انہوں نے کس طرح استقامت دکھائی اس کو بتانے کیلئے یہی ایک قصہ کافی ہوگا کہ ایک بار جب وہ ایک اسٹیج ڈرامے میں کام کر رہے تھے تو ان کو اطلاع دی گئی کہ ان کے بیٹے کا انتقال ہوگیا ہے، اس خبر کو سننے کے بعد انہوں نے خود پر قابو رکھا، اس چلتے ہوئے ڈرامے میں اپنا کام ختم کیا اور پھر بیٹے کی تدفین کیلئے روانہ ہوئے۔
''ففٹی ففٹی‘‘ میں انہوں نے اداکار ماجد جہانگیر کے ساتھ مل کر، بہاری لہجے میں بات کرنے والے منوا اور ببوا کے کرداروں میں یادگار اداکاری کی جس کے سبب اس اداکار جوڑی کو بہت شہرت ملی۔
انہوں نے ایک مزاحیہ پروگرام ''لیاری کنگ لائیو‘‘ میں بھی عمدہ اداکاری کی۔ یہ پروگرام بھی ایک امریکی ٹاک شو کی مزاحیہ نقالی تھا، جس میں انہوں نے مزاح کے انداز میں حقیقی رنگ بھرے۔ ان کے مقبول ڈراموں میں ''ربر بینڈ، یہ زندگی ہے، پاک ولا، دہلی کالونی، اورنگی ٹاؤن کی انوری، ماموں، جن کی آئے گی بارات، مرچیاں، نمک پارے، برفی لڈو، بھائی بھائی، وہ پاگل سی‘‘ شامل ہیں۔
ان کے اسٹیج ڈرامے ''سونے کی چڑیا‘‘ کو بہت مقبولیت ملی۔ عمر شریف کے ڈرامے ''مسٹر چارلی ان کراچی‘‘ کے علاوہ لاہور میں بھی ایک یادگار اسٹیج پلے کیا۔وہ ٹیلی وژن کے ساتھ ساتھ فلم کے شعبے میں بھی سرگرم رہے۔ انہوں نے درجن بھر سے زائد فلموں میں کام کیا۔ کارٹون فلم ''ڈونکی راجا‘‘ میں چاچا کے کردار کیلئے اپنی آواز بھی فراہم کی۔ ان کو 4 نگار ایوارڈز، صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت کئی اہم اعزازات سے نوازا گیا۔
اسمٰعیل تارا کی زندگی فنکار برادری کیلئے ایک مثال ہے۔ انہوں نے اداکاری کے شعبے میں اپنے شوق کی تکمیل تو کی، مگر زندگی بسر کرنے کیلئے جامع اور عملی منصوبہ تشکیل دیا، جس کے تحت ذاتی کاروبار کیے، اولاد کی تعلیم اور تربیت کی تاکہ وہ اپنے قدموں پر کھڑے ہو سکیں اور بڑھاپے میں کسی سے اپیل نہ کرنی پڑے اور کٹھن وقت کو اپنے وسائل سے گزار سکیں اور وہ ایسا کرنے میں کامیاب رہے۔2022ء میں وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے ، ان کی یادیں ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی، ان کے ادا کیے ہوئے کردار، آئندہ بھی چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے رہیں گے۔