جگر کے لیے مفید اور نقصان دہ 13 غذائیں
جگر انسان کا انتہائی اہم عضو ہے۔ آئیے جانیں کہ اس کے لیے کون سی غذائیں مفید اور کون سی نقصان دہ ہیں۔ جئی کا دلیہ: جس غذا میں ریشہ زیادہ ہو وہ جگر کے لیے بہت مفید ہوتی ہے۔ کیا آپ دن کا آغا ز کسی ریشے دار غذا سے کرنا چاہتے ہیں؟ جئی کا دلیہ آزمائیں۔ ایک تحقیق کے مطابق اس سے وزن اور پیٹ کی چربی کم کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے جگر کی بیماریوں سے بچاؤہوتا ہے۔ چربی والی غذاؤں سے پرہیز: فرنچ فرائیز اور برگر جگر کے لیے اچھے نہیں۔ سیر شدہ چکنائی والی غذائیں زیادہ کھانے سے جگر کا کام مشکل ہو جاتا ہے اور وقت کے ساتھ اس میں سوزش پیدا ہو سکتی ہے، جو جگر کو ضرر پہنچا سکتی ہے۔ اس حالت کو تشمع (Cirrhosis) کہتے ہیں۔بروکولی: اگر آپ کو اپنے جگر کی صحت کا خیال ہے تو اپنے کھانے میں بہت سی سبزیاں شامل کریں۔ بروکولی اس حکمت عملی کا ایک حصہ ہو سکتی ہے۔ بعض تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جگر پر ’’نان الکحلک فیٹی ایسڈ ڈیزیز‘‘ (الکحل کے علاوہ دوسرے اسباب سے پیدا ہونے والے امراض) سے بچانے میں معاون ہے۔ اگر بھاپ میں پکی یا ابلی ہوئی بروکولی اچھی نہیں لگتی تو اس کے سلائس بنا کر دوسری مزیدار چیزیں شامل کر کے کھائیں۔ اسے بھون کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔ کافی: اگر کافی پئے بغیر آپ کا دن نہیں گزرتا تو آپ کو یہ سن کر خوشی ہو گی کہ اس سے جگر کو کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور پہنچتا ہے۔ تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ دن میں دو سے تین کپ کافی پینے سے غیر صحت مندانہ غذا یا الکحل کے زیادہ استعمال سے معدے کو ہونے والے نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ بعض تحقیقات کے مطابق اس سے جگر کے سرطان کا امکان گھٹ جاتا ہے۔ خیال رہے کہ الکحل کا زیادہ استعمال جگر کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ کم شکر: زیادہ میٹھا آپ کے جگر کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جگر کا ایک کام شکر کو چکنائی میں بدلنا ہے۔ اگر آپ بہت زیادہ شکر استعمال کریں گے تو اس سے بہت زیادہ چکنائی پیدا ہو گی، اور یہ وہاں پہنچ جائے گی جہاں اسے نہیں ہونا چاہیے۔ بالآخر اس سے ’’فیٹی لیور ڈیزیز‘‘ (جگر پر چکنائی سے ہونے والے امراض) پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔ اس لیے کبھی کبھار ہی مٹھائی کھائیں اور شکر کا استعمال بھی کم کریں۔ سبز چائے: یہ اینٹی آکسیڈنٹس کی ایک قسم سے بھرپور ہوتی ہے۔ تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سرطان کی بعض اقسام سے بچاتی ہے جس میں جگر کا سرطان بھی شامل ہے۔ اگر آپ سبز چائے کو خود بنا کر گرم گرم پی لیں گے تو اس سے آپ کو ’’کیٹیچن‘‘ نامی غذائی اجزا زیادہ ملیں گے۔ جمی ہوئی یا ٹھنڈی اور پہلے سے بنی ہوئی سبزچائے میں ان کی سطح کم ہوتی ہے۔ پانی: اپنے جگر کو صحت مند رکھنے کے لیے ایک شاندار چیز اپنے وزن کو متوازن رکھنا ہے۔ میٹھے اور کاربونیٹڈ مشروبات پینے کے بجائے سادہ پانی پینے کی عادت اپنائیں۔ اس سے آپ کو حاصل ہونے والی کیلوریز کی تعداد کم ہو جائے گی۔ بادام: گری دار میوے، خصوصاً بادام، وٹامن ’’ای‘‘ کا اچھا ذریعہ ہیں۔ یہ وہ غذائی جزو ہے جو ’’فیٹی لیور ڈیزیز‘‘ سے محفوظ رکھتا ہے۔ بادام دل کے لیے بھی مفید ہیں، اس لیے اگر جیب اجازت دیتی ہے تو اگلی بار انہیں ہلکی پھلکی بھوک میں آزمائیں یا سلاد میں شامل کر لیں۔ کم نمک: آپ کے جسم کو کچھ نمک کی ضرورت تو ہوتی ہے لیکن شاید اتنی نہیں جتنا آپ کھا جاتے ہیں۔ تحقیقات کے مطابق سوڈیم سے ’’فیبروسس‘‘ (ریشہ دار بافتوں کا جمع ہونا) کا مسئلہ جنم لیتا ہے جو جگر کے ضرر کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ نمک کم کرنا قطعاً مشکل نہیں۔ پالک: سبز پتوں والی سبزیوں میں گلوٹاتھیون کہلانے والی طاقت ور اینٹی آکسیڈنٹ ہوتی ہے، جو جگر کو اچھے انداز سے کام کرنے میں معاون ہے۔ پالک پکانا اتنا آسان نہیں لیکن اسے سلاد میں بآسانی شامل کیا جا سکتا ہے۔ بلیو بیریز: ان میں پولی فینولز نامی غذائی اجزا ’’نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز‘‘ سے محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ وہ امراض ہیں جو موٹاپے اور زیادہ کولیسٹرول کے ہاتھوں سے ہاتھ ملا کر چلتے ہیں۔ اگر بلیو بیریز پسند نہیں تو پولی فینولز سے بھرپور دیگر غذائیں مثلاً ڈارک چاکلیٹ، زیتون اور آلو بخارا کھالیں۔ جڑی بوٹیاں اور مرچ مصالحے: کیا آپ جگر اور دل دونوں کی بیک وقت حفاظت کرنا چاہتے ہیں؟ تھوڑا اوریگانو، ساج اور اکلیل کوہی (روزمیری) کھائیں۔ یہ صحت مندانہ پولی فینولز کا اچھا ذریعہ ہیں۔ان کا فائدہ یہ بھی ہے کہ بہت سے کھانوں میں نمک کی مقدار کو کم کیا جا سکتا ہے۔ آپ دارچینی، کری پاؤڈر اور زیرہ بھی آزما سکتے ہیں۔ ڈبہ بند غذائیں کم: ہلکی پھلکی بھوک میں صحت مندانہ غذا کھائیں۔ چِپس اور بیک کی ہوئی اشیا میں اکثر شکر، نمک اور چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ان کا استعمال بآسانی کم کیا جا سکتا ہے۔ ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ باہر جاتے ہوئے صحت مندانہ مختصر کھانا لیتے جائیں۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)