ورزش کی 4 اہم اقسام
ورزش اچھی صحت کی کلید ہے لیکن ہم اکثر ایک یا دو اقسام کی ورزشوں تک خود کو محدود کر لیتے ہیں۔ لوگ اسی ورزش کو کرتے رہتے ہیں جو انہیں پسند ہو یا فائدہ مند لگے۔ اس سے ورزش اور فٹنس کے بعض پہلو نظر انداز ہو جاتے ہیں۔ دراصل ہمیں ایروبکس، لچک، مضبوطی اور توازن چاروں اقسام کی ورزشیں کرنی چاہئیں۔ ذیل میں ان اقسام کے بارے میں اہم باتیں بتائی گئی ہیں۔
ایروبک ورزش
ایروبک ورزش دل کی دھڑکن اور سانسوں کی رفتار کو تیز کرتی ہے۔ یہ جسم کے بہت سے افعال کے لیے اہم ہے۔ یہ آپ کے دل اور پھیپھڑوں میں قوت برداشت پیدا کرتی ہے۔ یہ دل اور پھیپھڑوں کو خاطر خواہ خون پہنچانے میں معاون ہوتی ہے۔
ایروبک ورزش سے شریانوں کی دیواروں کو آرام ملتا، فشار خون کم ہوتا ہے، جسم کی چربی گھلتی، خون میں شکر کی سطح میں کمی ہوتی ہے، سوزش گھٹتی ہے، موڈ بہتر ہوتا ہے اور ''اچھے‘‘ ایچ ڈی ایل کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزن میں کمی سے ''برے‘‘ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح بھی گھٹ جاتی ہے۔ طویل المدت عرصے میں ایروبک ورزش سے دل کے امراض، فالج، ٹائپ 2 ذیابیطس، سینے اور کولون کے سرطان، یاسیت اور کام کرتے ہوئے گرنے کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ آپ ہفتے میں اس قسم کی درمیانی شدت کی 150 منٹ کی سرگرمی کو مقصد بنائیں۔ تیز چہل قدمی، تیراکی، جاگنگ اور سائیکلنگ کریں یا رقص اور سٹیپ ایروبک جیسی سرگرمی کی کلاسیں لیں۔
مثال: اس قسم کی ورزش کی ایک مثال ایک جگہ پر مارچ کرنا ہے۔ یہ ورزش کچھ یوں ہو گی۔
پاؤں ملا کر اور ہاتھوں کو اطراف میں چھوڑ کر سیدھے کھڑے ہوں۔ اپنی کہنیوں کو خم دیں اور گھٹنوں کو اٹھاتے ہوئے بازوؤں کو ہلائیں، یوں آپ کی حرکت مارچ جیسی ہو جائے گی۔ ایک جگہ کھڑے ہو کر مارچ کریں، یا مارچ کرتے ہوئے چار قدم آگے بڑھائیں اور پھر چار قدم پیچھے آئیں۔ مارچ کے دوران پاؤں کو کبھی کھولتے اور کبھی ملاتے جائیں۔ اس دوران نظر سامنے رہے اور پیٹ کو کس کر رکھیں۔ سانس آرام سے لیں اور مٹھیوں کو زیادہ مت دبائیں۔
اگر آسان ورزش کرنی ہے تو آہستہ سے مارچ کریں اور اپنے گھٹنوں کو زیادہ اوپر مت اٹھائیں۔ اگر سخت ورزش کرنی ہے تو گھٹنوں کو زیادہ اوپر اٹھائیں، تیز مارچ کریں اور ہاتھوں کو بھی زیادہ اوپر لائیں۔
مضبوطی کی ورزش
جوں جوں ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے ہمارے پٹھوں کا حجم کم ہوتا جاتا ہے۔ مضبوطی کی ورزش اس کا ازالہ کرتی ہے۔ باقاعدگی سے مضبوطی کی ورزش سے آپ کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔ باغبانی کرنے اور سامان اٹھانے جیسے روزمرہ کے کاموں کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس سے کرسی اور فرش سے اٹھنے اور سیڑھیاں چڑھنے کا کام آسان ہو جاتا ہے۔
پٹھوں کی مضبوطی نہ صرف آپ کو طاقت دیتی ہے بلکہ اس سے ہڈیوں کی نمو کو تحرک ملتا ہے، خون میں شکر کم ہوتی ہے، وزن مناسب رہتا ہے، توازن اور جسمانی وضع قطع بہتر ہوتی ہے، کمر کے نیچے اور جوڑوں پر دباؤ اور درد میں کمی آتی ہے۔
فزیکل تھراپسٹ آپ کو مضبوطی کی ورزش کا منصوبہ بنا کر دے سکتا ہے جس پر آپ جم، گھر یا کام کی جگہ پر ہفتے میں دو سے تین بار عمل کر سکتے ہیں۔ اس میں عموماً جسمانی وزن اٹھانے والی ورزشیں جیسا کہ ''سکواٹ‘‘، پُش اپ، اور ''لنجز‘‘ (lunges) شامل ہوتی ہیں۔ نیز بیرونی وزن اٹھانے اور لچکدار رسیاں کھینچنے کی ورزشیں بھی اس کا حصہ ہیں۔
یاد رکھیں کہ ان سے ورزش کے اختتام پر پٹھوں میں تھکان کا احساس ہونا اہم ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کے پٹھوں کی مؤثر انداز میں ورزش ہو رہی ہے۔
مثال: مضبوطی کی ایک ورزش ''سکواٹ‘‘ ہے۔ یہ کچھ یوں کی جاتی ہے۔
اپنے پاؤں کندھوں کے برابر پھیلا کر اور بازوؤں کو کندھوں کے ساتھ نیچے لٹا کر کھڑے ہوں۔ آہستہ آہستہ اپنے کولہوں اور گھٹنوں کو آٹھ انچ تک نیچے لائیں۔ آپ کی حالت ایسے ہو جائے گی جیسے آپ کرسی پر بیٹھے ہوں۔ توازن قائم کرنے کے لیے اپنے بازوؤں کو آگے لے جائیں۔ اپنی کمر سیدھی رکھیں۔ آہستہ آہستہ اپنی ابتدائی حالت میں واپس آ جائیں۔ اسے آٹھ سے 12 بار دہرائیں۔ اس دوران اپنا وزن ایڑیوں پر منتقل کریں۔
آسان ورزش کے لیے کرسی کے آخری حصے پر بیٹھیں۔ ٹانگیں قدرے کھلی ہوں اور بازو سینے پر بندھے ہونے چاہئیں۔ پیٹ کے پٹھوں کو کَس کر رکھیں اور اوپر اٹھیں۔ پھر خود کو سنبھالتے ہوئے آہستہ آہستہ بیٹھ جائیں۔ سخت ورزش کے لیے زیادہ نیچے تک جائیں لیکن اتنا نہیں کہ آپ کی رانیں فرش کے مساوی زاویے پر آ جائیں۔
لچک کی ورزش
ایسی ورزشیں جسمانی لچک پیدا کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔ ہم نوجوانی میں، جب پٹھے صحت مند ہوتے ہیں، اس قسم کی ورزشوں کو اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ پٹھوں اور ٹینڈنز کی لچک میں کمی ہو جاتی ہے، پٹھے سکڑ جاتے ہیں اور اپنے افعال درست طور پر انجام نہیں دیتے۔ اس سے پٹھوں کی اکڑن، تکلیف اور موچ کے علاوہ جوڑوں کے درد اور گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس سے روزمرہ کے امور مثلاً جھک کر جوتوں کے تسمے باندھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ورزش کے ذریعے باقاعدگی سے پٹھوں کا کھچاؤ انہیں زیادہ لمبا اور لچکدار بناتا ہے جس سے حرکت کرنے کا دائرہ بڑھ جاتا ہے، تکلیف اور انجری کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ لچک کی ورزشوں سے قبل پٹھوں کو وارم اپ کریں۔ ایک جگہ کھڑے ہو کر مسلسل ''چلنے‘‘ یا ہاتھوں کو دائروں میں بار بار گھمانے سے ایسا کیا جا سکتا ہے۔ اس سے پٹھوں کو خون اور آکسیجن دونوں ملتے ہیں اور وہ تبدیلی کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد لچک کی جامد ورزشیں کریں (مثلاً 60 منٹ تک کسی عضو میں کھچاؤ لانا اور اسے اسی حالت میں رکھنا)۔ پنڈلی، کولہا، ران، کندھے، گردن اور کمر کے نچلے حصے کے لیے ایک ہی حالت میں رہ کر کھچاؤ لانے والی ورزشیں کریں۔ اتنا کھچاؤ نہ لائیں کہ درد ہونے لگے۔ ایسا کرنے سے پٹھے سخت ہو جاتے ہیں اور اس کا فائدہ نہیں ہوتا۔
مثال: اس قسم کی ایک ورزش گھٹنے گھمانا ہے جو کچھ یوں کی جاتی ہے۔
اپنی کمر کے بل لیٹ جائیں اور ٹانگوں کو فرش پر پھیلا دیں۔ اپنے کندھوں کو فرش پر ڈھیلا چھوڑ دیں۔ بائیں گھٹنے کو خم دیں اور بایاں پاؤں دائیں پاؤں کی ران پر رکھیں۔ پیٹ کے پٹھوں کو کَس لیں۔ اب دائیں ہاتھ سے بائیں گھٹنے کو پکڑیں اور آہستہ سے اسے دائیں جانب کھینچیں۔ 10 سے 30 سیکنڈ تک اسی حالت میں رہیں۔ پھر ابتدائی حالت میں واپس آ جائیں اور پھر دوسرے پاؤں کے ساتھ یہی ورزش کریں۔ گھٹنے میں ہاتھ سے اس درجے تک کھچاؤ لائیں کہ درد نہ ہو۔ دونوں کندھے فرش پر سیدھے رکھیں۔ لچک میں اضافے کے لیے گھٹنے کو کھینچتے وقت مخالف سمت میں دیکھیں۔
توازن کی ورزش
توازن کی ورزش سے آپ کے پاؤں جمے ہوئے محسوس ہوتے ہیں اور آپ کاموں کے دوران گرنے سے محفوظ رہتے ہیں۔ بڑھاپے میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے جب توازن قائم کرنے کا نظام...نظر، کان کا اندرونی حصہ، ٹانگوں کے پٹھے اور جوڑ... ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ توازن کی ورزش سے ان نقصانات کا ازالہ ہوتا ہے۔ بہت سے معیاری مراکز اور جم توازن پر مبنی ورزش کی کلاسز، مثلاً تائی جی یا یوگا، کا اہتمام کرتے ہیں۔ ایسی ورزشیں عمر کے کسی بھی حصے میں شروع کی جا سکتی ہیں۔ اگر آپ کو توازن برقرار رکھنے کا مسئلہ نہ ہو تب بھی انہیں کرنا چاہیے۔ توازن قائم رکھنے کی استعداد کو جانچنے یا اس میں کمزوری کی صورت میں آپ کسی فزیکل تھراپسٹ کی مدد لے سکتے ہیں بالخصوص تب جب آپ گر جائیں یا گرتے گرتے بچ جائیں یا آپ کو گرنے کا خوف رہتا ہو۔ توازن بہتر بنانے کی روایتی ورزشوں میں ایک پاؤں پر کھڑا ہونا یا ایڑی اور پنجے کو آگے پیچھے رکھ کر چلنا شامل ہیں۔
مثال: توازن کے لیے ایک ورزش کھڑے ہو کر گھٹنے اٹھانا ہے۔
ٹانگیں جوڑ کر سیدھے کھڑے ہو جائیں اور ہاتھوں کو کولہے پر رکھ لیں۔ گھٹنوں کو اتنا اوپر اٹھائیں جتنا بآسانی اٹھا سکیں، یا اتنا کہ ران فرش کے مساوی ہو جائے۔ اسی حالت میں رکیں اور پھر آہستہ آہستہ ابتدائی حالت میں آ جائیں۔ یہ ورزش تین سے پانچ بار کریں۔ پھر تین سے پانچ مرتبہ دوسرے پاؤں کے ساتھ یہ ورزش کریں۔ سینہ اوپر، کندھے نیچے اور پیچھے کی طرف رکھیں۔ اگر ضرورت پڑے تو توازن کے لیے ہاتھوں کو باہر کی جانب پھیلا لیں۔ ورزش کے دوران پیٹ کے پٹھوں کو کَس کر رکھیں۔ سانس آرام سے لیں۔ آسان ورزش کرنا چاہیں تو کرسی کی پشت وغیرہ کو ایک ہاتھ سے پکڑ لیں۔ اگر سخت کرنا چاہیں تو فرش کے قریب آنے پر پاؤں سے اسے چھوئیں نہیں اور ٹانگ کو پھر اٹھا دیں۔ (ماخذ: ہارورڈ میڈیکل سکول)