لہو گرما دینے والے ملی نغموں کے خالق
اسپیشل فیچر
اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی ملک میں جشن آزادی منایا جارہا ہے،آزادی کا جشن ہو اور ملی نغموں کا ذکر نہ ہو ایسا ممکن نہیں،آزادی سے لے کر اب تک ملی اور قومی ترانوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے جو کہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے۔ آئیے آپ کا تعارف ایسے شعراء کرام سے کراتے ہیں جنہوں نے مشہور ملی نغمے لکھے۔نغمے صرف کیف و سرور کا موجب نہیں بنتے بلکہ یہ نغمے جب ملی جذبے کے تحت لکھے اور گائے جائیں تو روح کو سرشار کر جاتے ہیں۔جشنِ آزادی کا لازمی حصہ بننے والے یہ ملی نغمے قلب کو گرما دیتے ہیں اور روح کو تڑپا دیتے ہیں۔ان نغموں میں پاکستان کے لیے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ ایسے ہی ملی نغموں کے شاعروں کا ذکر کرتے ہیں۔
شوکت تھانوی:شوکت تھانوی ناول نگار،ڈرامہ نگار،افسانہ نگار،ادیب اور شاعر تھے۔انہوں نے ادب کی ہر صنف میں نام کمایا۔ان کا لکھا ہوا مشہور ملی نغمہ'' چاند روشن چمکتا ستارہ رہے‘‘ ہے۔یہ ملی نغمہ گلوکارہ زرقا کی مدھر آواز میں گایا گیا،یہ ملی نغمہ آج بھی پہلے دن کی طرح مقبول ہے۔
سیف زلفی:جھنڈے کے موضوع پر ایک اور ملی نغمہ ''ہمارا پرچم، یہ پیارا پرچم ‘‘یاد آتاہے،اس نغمے کوگلوکارہ ناہید اختر نے گایاجو شاعر سیف زلفی کے قلم سے ادا ہوا،یہ ملی نغمہ سرکاری سطح پر ہونے والے مقابلے میں پہلی پوزیشن پر آیا تھا۔
ساقی جاوید:استاد امانت علی خان کا گایا ہوا یہ خوبصورت نغمہ ''اے وطن پیارے وطن، پاک وطن، پاک وطن‘‘ جو حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہے اس یادگار ملی نغمے کے شاعرساقی جاوید ہیں۔
منظور احمد: ٹی وی کے معروف نغمہ نگارشاعرومیزبان منظور احمد نے بطور شاعر ریڈیو اورفلم کے لیے100 سے زائد نغمات تحریر کیے جن میں سے بیشتر نغمات زبان زد عام ہوئے۔ان میں سے ہی ان کے قلم سے لکھا گیا یادگار ملی نغمہ''روشن میری آنکھوں میں وفا کے جو دیئے ہیں‘‘ ہے۔ملکہ ترنم نور جہاں کی وطن سے محبت ڈھکی چھپی نہیں،وطن کی محبت میں ڈوب کر گایا ہوا ان کا یہ نغمہ زبردست شاعری اور لاجواب دھن کا مظہر ہے۔
کلیم عثمانی:کلیم عثمانی کاشمارپاکستان کے معروف شاعروں میں ہوتا ہے انہوں نے 1955 میں فلم'' انتخاب‘‘ کے گیت تحریر کیے اس کے علاوہ انہوں نے بے شمار فلمی گیت تخلیق کیے،انہوں نے غزل گو کی حیثیت سے بھی اپنا لوہا منوایا،معروف ملی نغمہ ''یہ وطن تمہارا ہے تم ہو پاسباں اس کے‘‘ ان کی شاہکار شاعری ہے۔کلیم عثمانی کے اس خوبصورت کلام کو شہنشاہ غزل اور مایہ ناز گلوکار مہدی حسن نے اپنی جادوئی آواز میں عوام الناس تک پہنچایا۔ اس خوبصورت نغمے میں وطن کو زبردست نذرانہ عقیدت پیش کیاگیا۔
صہبا اختر:صہبا اخترکا شمار ان شاعروں میں کیا جاتا ہے جن کی شاعری میں بڑادم خم تھا اور ان کے پڑھنے کے انداز میں بھی بڑی گھن گرج تھی۔وہ ریڈیو پاکستان کے لیے بہت پابندی سے لکھتے تھے۔مشہورزمانہ نغمہ''میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے‘‘ ان کی تحریر ہے۔صہبا اختر کا مشہور زمانہ نغمہ محمدعلی شہکی نے اپنی خوبصورت آواز میں گایا،یہ نغمہ آج بھی بڑا مقبول ہے۔
مسرور انور:مسرور انور پاکستان کے ایک نامور شاعر تھے،انہوں نے فلموں کے لیے بے شمار گیت تحریر کیے،انہیں نگار ایوارڈز سے بھی نوازاگیا۔ملی نغمہ ہم زندہ قوم ہیں ان کی خوبصورت شاعری کا مظہر ہے۔تحسین جاوید،امجد حسین اور بینجمن سسٹرز نے مسرور انور کی لاجواب شاعری کو اپنی خوبصورت آواز میں مشترکہ طور پر گا کر ملی نغموں میں ایک نئی جہت روشناس کرائی۔
جمیل الدین عالی:جمیل الدین عالی اردو کے مشہور شاعر، سفرنامہ نگار،ادیب اور کئی مشہور ملی نغموں کے خالق تھے۔عالی صاحب نے 25کے قریب معروف ترین قومی گیت تحریر کیے جن میں''میرا انعام پاکستان،جْگ جْگ جیے میرا پیارا وطن، جیوے جیوے جیوے پاکستان، اے وطن کے سجیلے جوانو،سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد‘‘ و دیگر شامل ہیں۔عظیم پاکستانی گلوکار اور موسیقار قوال استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق ومغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کردی،ان کا گایا ہوا ملی نغمہ ''میرا انعام پاکستان‘‘ آج بھی بے حد مقبول ہے۔
بشیر فاروق:افشاں احمد اور نسیم بیگ کی خوبصورت آواز میں گایا ہواملی نغمہ ''یہ دیس ہمارا ہے، اسے ہم نے سنوارا ہے‘‘ بشیر فاروق کی شاعری ہے جبکہ موسیقار سہیل رانا نے اسکی دھن ترتیب دی۔
صابر ظفر: صابر ظفر نے 1968 میں شاعری کی ابتدا کی،ان کے گیت اور غزلوں پر پاکستان کے مشہور گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ان کے لکھے ہوئے درجنوں گیت پاکستانی ڈراموں کے ٹائٹل سونگ بن چکے ہیں جنہیں بے پناہ مقبولیت ملی ان میں سرفہرست ''میری ذات ذرہ بے نشاں‘‘ ہے۔ان کا مشہور زمانہ لکھا ہوا ملی نغمہ'' اے جواں اے جواں‘‘ ہے۔معروف شاعر صابر ظفر کی تخلیق کو مشہورزمانہ'' آواز بینڈ‘‘ کے گلوکار ہارون اور فاخر نے اپنی سریلی آواز میں گایا جو آج بھی بے حد مقبول ہے۔
حمایت علی شاعر:حمایت علی شاعر کا نام اردو زبان سے واقفیت رکھنے والوں کے لیے اجنبی نہیں،ان کی ادبی خدمات کا سلسلہ گذشتہ پانچ دہائیوں پر پھیلا ہوا ہے۔ان کے قلم سے لکھا ہوا تاریخی ملی نغمہ'' جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘ آج بھی مقبولیت کے عروج پر ہے۔معروف شاعر کے تحریر کیے گئے ملی نغمے کوگلوکار مسعود رانا اور شوکت علی نے اپنی خوبصورت آواز میں گایا۔
اپنے وطن سے عقیدت اور محبت سے لبریز یہ ملی نغمے زندہ قوموں کی بیدار روح کی علامت ہوتے ہیں،ان نغموں میں عزم و حوصلے کی وہ داستانیں رقم ہیں جو ہماری ملی تاریخ کا سرمایہ ہیں۔