نیم:نہایت کارآمد درخت
نیم ایک گھنا سایہ دار اور نہایت کار آمد درخت ہے۔ اردو لغت میں نیم بمعنی آدھا، نصف بھی آیا ہے اور اس لفظ سے اہل ادب و زبان نے بہت سے مرکب الفاظ، تراکیب، اصلاحات اور محاورے وضع کیے ہیں۔ مثلاً نیم آستیں، نیم اشارہ، نیم وا، نیم بسمل، نیم جاں، نیم رضا، نیم کش، نیم ملا خطرہ ایمان، نیم حکیم خطرہ جان وغیرہ۔
نیم ایک سایہ دار اور مفید درخت ہے۔ یہ خوبصورت، مشہور اور سدا بہار درخت ہر جگہ گلی کوچوں، پارکوں، شاہراہوں اور گھروں کے آنگنوں میں اپنی بہار دکھاتا نظر آتا ہے۔ اس درخت کی عمر محتاط اندازے کے مطابق دو سو سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے۔
یہ درخت ہوا کو جراثیم سے صاف کرتا ہے۔ فضائی آلودگی دور کرنے میں کوئی درخت اس کا ثانی نہیں ہے۔ اس حوالے سے یہ درخت انسانوں کیلئے قدرت کا انمول تحفہ ہے۔ یہ دافع تعفن ہے۔ ہوا کو صاف رکھتا ہے۔ ماحول سے بدبو اور تعفن کو دور کرتا ہے۔ جس آنگن میںیہ درخت ہو اس کے باسی وبائی امراض سے عموماً محفوظ رہتے ہیں۔ نیم کے درخت کا ہر جزو دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس کے پتے، پھل، پھول اور چھال تمام اجزاء مختلف امراض میں مختلف طریقوں سے مستعمل ہیں۔
اس کے تمام اجزاء تلخ ہوتے ہیں۔ البتہ پھل پک کر قدرے شیریں ہو جاتا ہے۔ مگر وہ شیرینی بھی اپنے اندر خوشگوار سی تلخی ضرور رکھتی ہے۔
یہ جراثیم کا قاتل ہے اور قاتل کرمِ شکم بھی ہے، یعنی پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے۔ زخموں کو صاف کرنے والا ہے۔ محلل اور منضبح یعنی تحلیل کرنے اور پکانے والا ہونے کے باعث اس کے پتوں کا بھرتہ بنا کر پھوڑے، پھنسیوں اور دوسرے ورم پر باندھتے ہیں جس سے وہ ورم یا پھوڑے پختہ ہو کر پھٹ جاتے ہیں یا تحلیل ہو کر ختم ہو جاتے ہیں۔
ا س کے پتوں کو جوش دے کر نیم گرم کان میں ڈالنے سے کان کا درد جو کان میں پھنسی کی وجہ سے ہو، دور ہو جاتا ہے۔ خراب اور گندے زخموں پر اس کے پتوں کو پکا کر اس کے پانی سے زخموں کو دھونے سے زخم صاف اور جلد بھر آتے ہیں۔
نیم کے پتوں کے جوشاندہ سے غسل کرنے سے بدن کی خارش اور دوسرے جلدی امراض سے شفا ہو جاتی ہے۔ مصفی خون ہونے کی وجہ سے تقریباً تمام جلد ی امراض اور فساد خون کے امراض میں مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ نیم کے پتوں سے نچوڑ کر نکالا ہوا پانی زخموں میں ڈالنے سے زخم کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ چھال کے اندر بھی تمام وہی فوائد بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں جو نیم کے پتوں میں موجود ہیں۔ چھال کا جوشاندہ خصوصی طور پر بخاروں میں زیادہ مفید ہے۔ نیز یہ پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کیلئے پلایا جاتا ہے۔
پھولوں کو بھی مصفی خون ادویات میں شامل کیا جاتا ہے۔ نیم کے پھولوں کو خشک کر کے باریک پیس کر بطور سرمہ آنکھوں میں لگانے سے آنکھ کی خارش دور ہو جاتی ہے۔
پھل یعنی نبولی، نہایت ہی مصفی خون ہے، اگر پختہ نبولی کھائی جائے تو قبض کشائی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ نبولی کو پیس کر تیل میں ملا کر سر میں لگانے سے سر کی جوئیں مر جاتی ہیں۔ نیم کا پھل بواسیر کا شافی اور مکمل علاج ہے۔ نبولی کا تیل بھی نیم کے دوسرے اجزا کی طرح جلدی امراض کے علاوہ جذام تک کیلئے مفید ہے۔ پرانے اور ہٹیلے زخموں اور زخموں کیلئے اکسیر ہے۔
نیم کی مسواک کرنے سے منہ کی بدبو دور ہوتی ہے اور دانت کیڑا لگنے سے محفوظ رہتے ہیں۔
نیم کے نر درخت کے تنے سے ایک قسم کا گاڑھا مادہ خارج ہوتا ہے اس کو نیم کی مدھ کہتے ہیں۔ یہ بھی مصفی خون ہے اور جذام کیلئے اکسیر ہے۔ نیم خشک مزاجوں کو نقصان دے سکتا ہے۔ اس کے نقصان سے بچنے کیلئے اس کے ساتھ شہد اور کالی مرچ یا گھی استعمال کرنا چاہیے۔