امریکہ کی حفاظت کا ضامن واشنگٹن ڈی سی
امریکہ کی دو مشرقی ریاستوں، میری لینڈ اور ورجینیا نے جس خوبصورت شہر کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے اس شہر کا نام واشنگٹن ڈی سی ہے۔ واشنگٹن ڈی سی کا شہر ہی پورے امریکہ کی حفاظت کا ضامن بھی ہے۔ واشنگٹن ڈی سی دنیا کے ایک بڑے ملک ریاستہائے متحدہ امریکہ کا دارالخلافہ ہے۔ یوں تو کسی شہر میں ایک دریا کا وجود ہی اس شہر کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب ہوتا ہے لیکن واشنگٹن ایک ایسا شہر ہے جس میں دریائے انا کو سٹیا شمال سے آنے والے دریائے پوٹامک میں شامل ہو جاتا ہے۔ یعنی واشنگٹن کا شہر ہی دونوں دریائوں کا نقطہ اتصال ہے۔ ان دونوں دریائوں نے واشنگٹن شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ اس شہر میں یوں تو فلک بوس عمارتیں نظر نہیں آتیں لیکن وائٹ ہائوس، کیپٹل بلڈنگ، واشنگٹن میموریل، گنکن میموریل اور نیشنل مال جیسی دیدہ زیب عمارتوں نے ان کو بھی اس شہر کو ''بقعۂ نور‘‘ بنا دیا ہے۔ یہ وہ شہر ہے جس میں دنیا کے 180 ممالک کے سفارتخانے قائم ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی نہ تو کوئی ریاست ہے اور نہ کسی ریاست کا حصہ، بلکہ یہ ایک وفاقی ضلع اور خود مختار شہر ہے)۔1776ء میں آزادی کے بعد1785ء میں امریکہ کے بانی صدر جارج واشنگٹن نے جب ملک کے دارالخلافہ کے متعلق غورو خوض شروع کیا تو مناسب جگہ کا انتخاب ایک مشکل مرحلہ تھا۔ کیونکہ ملک کی کئی ریاستوں نے اپنے ہاں دارالخلافہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ لیکن قرعہ فال ایک ریاست کے نام نہیں بلکہ دو ریاستوں کے نام نکلا اور ریاست میری لینڈ اور ریاست ورجینیا کا درمیانی علاقہ دارالخلافہ کیلئے آئیڈیل سمجھا گیا۔ جارج واشنگٹن کیونکہ اس دھرتی( ورجینیا) کا سپوت تھا لہٰذا اس نے بذات خود اس موجودہ جگہ کا معائنہ کیا۔ ریاست میری لینڈ اور ریاست ورجینیا نے اپنی زمینیں تحفتاً پیش کیں۔ اس کے بعد 16جولائی 1790ء کو دارالخلافہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور واشنگٹن کے ساتھ ''ڈسٹرکٹ آف کولمبیا‘‘ (DC) کا اضافہ کیا گیا۔ کیونکہ کولمبس ہی وہ جہازراں تھا، جس نے امریکہ کو دوسری دنیا سے متعارف کروایا تھا لہٰذاا اس کی مناسبت سے اس علاقہ کو '' ڈسٹرکٹ آف کولمبیا‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور اس شہر کا پورا نام واشنگٹن ڈی سی رکھا گیا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی کے دارالخلافہ بننے سے قبل امریکی حکومت کے دفاتر نیویارک فلاڈلفیا اور اناپولس میں بکھرے ہوئے تھے۔
اس شہر کو اضافے کے ساتھ (DC)لکھنا اور کہنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ واشنگٹن نام کی ایک بڑی ریاست امریکہ کے مغرب میں بحرالکاہل کے ساحل پر موجود ہے۔ اس کے علاوہ پورے امریکہ میں18شہر، تین کاونٹیز،نیوی کا ایک طیارہ بردار بحری جہاز، نیویارک میں جارج واشنگٹن برج کے نام سے تاریخی معلق پل اور واشنگٹن ہی میں ایک یونیورسٹی جارج واشنگٹن کے نام سے منسوب ہیں۔ اس وضاحت سے قارئین سمجھ گئے ہوں گے کہ اس شہر کو واشنگٹن ڈی سی کیوں کہا جاتا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کا ایک وقت کل رقبہ68مربع میل ہے۔ جب 1790ء میں اس شہر کی بنیاد رکھی گئی تھی تو اس وقت اس شہر کا کل رقبہ 100 (10X10) مربع میل تھا لیکن بعد میں دریائے پوٹامک کے مغربی کنارے کی طرف واقع ریاست ورجینیا کا سارا علاقہ ریاست کو واپس کر دیا گیا اور اب 68مربع میل کا سارا رقبہ ریاست میری لینڈ کا ہی دارالخلافہ کیلئے وقف کیا ہوا علاقہ ہے۔ جس پر یہ پورا واشنگٹن کا شہر آباد ہے اور یہ بھی بتا دینا ضروری ہے کہ واشنگٹن شہر سے جانب شمال مغرب 60میل اور صدر امریکہ کا مشہور سمر پیلس کیمپ ڈیوڈ بھی میری لینڈ ریاست ہی کی سرزمین پر بنایا گیا ہے۔
واشنگٹن شہر کی کل آبادی چھ لاکھ ہے۔ دریائے پوٹامک اور دریائے انا کوسٹیا کا ملاپ اسی شہر میں ہوتا ہے۔ بارش کی سالانہ اوسط39انچ اور برف پڑنے کی سالانہ اوسط18انچ ہے۔ موسم گرما کا پہلا دن21جون تصور کیا جاتا ہے، جبکہ یہاں گرمیوں میں درجہ حرارت اوسطاً 31 ڈگری سینٹی گریڈ اور سردیوں میں اوسطاً کم از کم درجہ حرارت منفی تین (-3)سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔
واشنگٹن سے جانب مشرق میری لینڈ ریاست کے اس پار بحراوقیانوس ہے جو کہ شہر سے تقریباً 90میل کے فاصلہ پر ہے۔ جب کہ واشنگٹن سے نیویارک شہر کا فاصلہ 233میل ہے۔ مغرب میں ریاست ورجینیا اور بائیں جانب اور جنوب میں میری لینڈ اور ورجینیا کی ریاستیں بالکل متصل ہیں۔ اس لئے میری لینڈ یا ورجینیا سے واشنگٹن شہر میں داخل ہوتے وقت یہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ ہم واشنگٹن شہر کی حدود میں داخل ہو چکے ہیں۔ خصوصاً جب آپ میٹرو میں سفر کر رہے ہوں۔ یہ شہر تین اطراف سے میری لینڈ سے ملا ہوا ہے اور مغرب کی سمت ورجینیا سے ملا ہوا ہے۔ یہ ایک بڑی مزے کی بات ہے کہ واشنگٹن کی اصلی آبادی میں دن کے وقت دو لاکھ افراد کا اضافہ ہو جاتا ہے اور شام کے بعد واشنگٹن کی آبادی اصلی چھ لاکھ رہ جاتی ہے۔ وہ اس طرح کے صبح کے وقت ریاست میری لینڈ اور ورجینیا سے ملازم پیشہ اور کاروباری لوگ واشنگٹن آتے ہیں اور شام کو واپس اپنے اپنے گھروں کی راہ لیتے ہیں جو کہ واشنگٹن شہر کی حدود سے باہر واقع ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میری لینڈ واشنگٹن اور ورجینیا آپس میں کس قدر ملے ہوئے ہیں۔
فقیراللہ خان سیاح اور لکھاری ہیں، ملک کے ممتاز جرائد میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں،زیر نظر مضمون ان کی کتاب''امریکہ جیسے میں نے دیکھا‘‘ سے مقتبس ہے