عالمی ماحولیاتی خطرات! مشکل اقدامات کا وقت آ گیا
اقوام متحدہ کے ادارہ ماحولیات (UNEP) نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی صورتحال پر رواں سال جاری کردہ رپورٹ (Emissions Gap Report 2024ء) میں بتایاہے کہ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے مشکل اقدامات کا وقت آ گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2030ء تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 42 فیصد اور 2035ء تک 57 فیصد کمی نہ کی گئی تو عالمی حدت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ تک رکھنے کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا ۔رپورٹ میں خبر دار کیا گیا ہے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں غیرمعمولی کمی نہ لائی گئی تو کرۂ ارض کے درجہ حرارت میں 3.1 ڈگری سنٹی گریڈ تک اضافہ ہو سکتا ہے جو تباہ کن ہو گا۔UNEPکی ایگزیکٹو ڈائریکٹر Inger Andersen نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے نئے وعدوں سے قبل ممالک کو غیر معمولی رفتار اور پیمانے پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ بصورت دیگر 1.5 ڈگری کا ہدف ترک کر کے عالمی حدت میں اضافے کو دو ڈگری سنٹی گریڈ سے نیچے رکھنے کی جدوجہد کرنا پڑے گی اور یہ بھی آسان ہدف نہیں ہو گا۔
موسمیاتی اقدامات کا جائزہ
UNEP نے اس رپورٹ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی موجودہ مقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل قریب میںان گیسوں کے اخراج کے اثرات، اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے ممالک کی جانب سے کیے گئے وعدوں اور پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت میں اضافے کو روکنے سے متعلق اہداف پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا ہے۔ دنیا بھر کے ممالک نے اپنے ہاں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جیسا کہ خشک سالی، سیلاب اور موسمی شدت کے واقعات سے ہم آہنگی اختیار کرنے کے اقدامات اور اس مقصد کیلئے درکار مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق وعدے کر رکھے ہیں۔دنیا کے ممالک ہر پانچ سال کے بعد اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (COP) ان منصوبوں کو مزید بہتر بنا نے کااعلان کرتے ہیں۔ اس ضمن میں دنیا بھر کے ممالک آئندہ اقدامات کے بارے میں آئندہ سال برازیل میں ہونے والی COP20 کے موقع پر سابقہ پیش رفت اور آئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیں گے۔ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ اور شدید موسمیاتی حوادث کے مابین براہ راست تعلق ہے، چنانچہ ضروری ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی کی جائے، بصورت دیگر دنیا موسمیاتی تباہی کا شکار ہو جائے گی جس سے غریب اور غیرمحفوظ ممالک اور وہاں کے لوگ بری طرح متاثر ہوں گے۔
عالمی حدت کے خطرات کو کم کرنے کے لیے حدت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری تک رکھنے کا ہدف حاصل کرنا ہو گا ، اس اس کے لیے ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم کرنا ہو گا۔ ایسی 80 فیصد گیسیں بڑی معیشتیں خارج کرتی ہیں چنانچہ سب سے بڑی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے۔موجودہ ٹیکنالوجی سے کام لیتے ہوئے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے 2030ء اور 2035ء کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں تاہم اس کے لیے عزم اور تعاون میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔
Emissions Gap Report 2024 میں بتایا گیا ہے کہ 2030ء تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 31 گیگا ٹن اور 2035ء تک 41 گیگا ٹن کمی لانے سے ان دونوں برسوں میں 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس کیلئے ری نیو ایبل توانائی کا استعمال بڑھانا ہو گا۔شمسی توانائی کے استعمال سے 2030ء تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 27فیصد اور 2035ء تک 38 فیصد کمی ممکن ہے۔ اس کے علاوہ جنگلات کا تحفظ کر کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 20 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے سیارے کا مستقبل خطرے میں ہے۔ ہم ایک ماحولیاتی ایمرجنسی کے نبرد آزما ہیں اور عمل کرنے کا وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔ رپورٹ واضح طور پر بتاتی ہے کہ ہمیں سخت انتخاب کا سامنا ہے یعنی، عالمی درجہ حرارت کو 1.5°C تک محدود کرنا، 2°C کیلئے کم کرنے کی کوشش کرنا یا 2.6°C اور اس سے آگے تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا ہو۔ ہمارا اجتماعی عمل ہمارے مستقبل کا تعین کرے گا۔