الاسکا آدھی رات کے سورج کی سرزمین
حضرت امام یوسف ؒ اپنے شہر کی جامع مسجد میں ایک شخص کو دیکھا کرتے جو نہایت خاموشی سے بیٹھا رہتا۔ ایک دن آپ ؒ نے اس سے دریافت کیا کہ آپ کو میں اکثر خاموشی سے بیٹھا ہوا دیکھتا ہوں۔ آپ بھی نمازیوں کے ہمراہ مسائل کی گفتگو میں حصہ لیا کریں۔ اس شخص نے جواب دیا کہ بہتر، آپؒ مجھے یہ بتائیں کہ سحری کب تک کھا سکتے ہیں۔ تو امام نے فرمایا کہ جب تک صبح صادق نمودار نہ ہو جائے آپ سحری کھا سکتے ہیں۔ اس کے بعد اس شخص نے دریافت کیا کہ روزہ کس وقت افطار کیا جائے تو امام نے فرمایا کہ جب سورج غروب ہو جائے۔ پھر وہ شخص گویا ہوا کہ اگر سورج غروب ہی نہ ہو تو؟ امام ابو یوسفؒ اس شخص کا غیر متوقع اور حیران کن سوال سن کر کسی قدر خفگی سے بولے کہ بہتر ہے تم خاموش ہی رہا کرو۔ یہ ایک تاریخی واقعہ ہے جو آج سے بارہ صدی قبل پیش آیا لیکن اس وقت کس کو پتہ تھا کہ اس نادان شخص کی امام ؒ سے دریافت کی گئی بات ایک دن سچ ثابت ہو جائے گی۔
اس وقت ذرائع آمدورفت آج کے ترقی یافتہ دور کے مقابلہ میں بہت محدود تھے۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایک وقت آئے گا کہ ساری دھرتی سکڑ کر انسان کی ہتھیلی پر چاول کے دانے کی طرح نظر آنے لگے گی۔ اس وقت کس کو پتہ تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حدود قیود کی دیواریں مسمار ہو جائیں گی اور وہ بات جس کا نادان شخص نے ذکر کیا تھا، بالکل ایک واضح حقیقت ثابت ہو جائے گی اور اس وسیع کائنات کا ذرہ ذرہ انسان کی دسترس میں ہوگا۔
آج موجودہ دور کے انسان نے دیکھ لیا کہ اس زمین پر ایسے خطے موجود ہیں جہاں تین تین، چار چار ماہ تک سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔ راقم کی مراد قطب شمالی میں ان علاقوں سے ہے جہاں آدھی رات کو بھی سورج آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے اور دنیا ان علاقوں کو آدھی رات کے سورج کی سرزمین کے الفاظ سے یاد کرتی ہے۔ ایسے ہی خطوں میں ایک خطہ الاسکا کا بھی ہے اور الاسکا کو بھی ''لینڈ آف مڈ نائٹ سن‘‘ (Land of midnight sun)کہا جاتا ہے۔
الاسکا امریکہ کی 49ویں اور موجودہ پچاس ریاستوں میں سب سے بڑی ریاست ہے بلکہ امریکہ کی دوسرے نمبر پر آنے والی ریاست ٹیکساس سے بھی اڑھائی گنا بڑی ہے۔ اگر الاسکا کی وسعت کو مزید واضح کرنا ہو تو امریکہ کی تین بڑی ریاستوں ٹیکساس، کیلیفورنیا اور مونٹانا کے رقبہ کو اگر اکٹھا کر لیا جائے تو پھر بھی الاسکا کی ریاست کا رقبہ زیادہ ہوگا۔ اگر یورپ کے چار بڑے ممالک فرانس، برطانیہ، سپین اور اٹلی کے مجموعی رقبہ کا الاسکا کے رقبے سے موازنہ کیا جائے تو الاسکا ہی کا رقبہ زیادہ ہوگا۔
الاسکا کی ریاست کے دو نک نیم ہیں ایک تو ''The Last frontier‘‘یعنی دنیا کا آخری کنارہ اور دوسرا وہی یعنی ''The land of midnight sun‘‘یعنی ''آدھی رات کے سورج کی سرزمین‘‘ نیو یارک کے JFK ایئر پورٹ سے الاسکا جانے کیلئے امریکہ کی مغربی ریاست واشنگٹن کے شہر Seattleجانا پڑتا ہے JFK سے Seattleکا 2412میل کا فاصلہ راقم نے بوئنگ جہاز میں ساڑھے چھ گھنٹوں میں طے کیا۔ دراصل بوئنگ جہازوں کی جائے پیدائش Seattleکا شہر ہی ہے۔ یہاں پر بوئنگ جہازوں کے بنانے کا کارخانہ قائم کیا گیا ہے اور بوئنگ کمپنی کا صدر دفتر بھی یہیں ہے۔ ساری دنیا میں اڑنے والے جہاز بوئنگ 707،737 اور جمبو جیٹ دو منزلہ 747قسم کے جہاز یہیں تیار کئے جاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں ٹورسٹ کی بڑی تعداد کے پیش نظر سی ایٹل ایئرپورٹ سے 20کے قریب روزانہ فلائٹس اینکر ایج جاتی ہیں۔
الاسکا کا کل رقبہ 663267مربع میل اور آبادی710231نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ امریکہ کی واحد ریاست ہے جو تینوں سمت دنیا کے تین مختلف سمندروں کے درمیان گھری ہوئی ہے۔اس کے جزائر کی تعداد 8000کے قریب ہے جن میں 2670جزیرے ایسے ہیں جن کے باقاعدہ نام ہیں اور اس سے دو گنا تعداد میں ایسے جزائر ہیں جن کے نام نہیں ہیں۔ الاسکا میں ایک لاکھ سے زیادہ گلیشیر ہیں
عجائبات قدرت کا مظہر
کرہ ارض کے انتہائی شمال میں صرف گرمیوں کے موسم میں آدھی رات کے وقت سورج کا نظر آتے رہنا عجائبات قدرت کا ایک مظہر ہے اور اسی طرح سردیوں میں تین ماہ تک سورج کا نظر نہ آنا بھی مظہر عجائبات قدرت ہے۔ لاسکا کا خطہ بھی قطب شمالی میں واقع ہونے کی وجہ سے یہ مظاہر قدرت دوسرے چند خطوں کی طرح اس علاقہ میں بھی ظہور پذیر ہوتے ہیں اور ان ایام میں سورج افق کے نیچے چلا جاتا اور 19نومبر سے 28جنوری تک بالکل افق کے نیچے ہی رہتا ہے۔ اور 65دن تک بالکل نظر نہیں آتا اور 24گھنٹے رات ہی کی حکمرانی ہوتی ہے۔ نومبر میں Barrowکا زیادہ سے زیادہ ٹمپریچر منفی13سے منفی 19سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے۔ اسی لئے الاسکا کا ایک Nick Name the land of mid night sunیعنی آدھی رات کے سورج کی سرزمین ہے۔