میرا من پسند صفحہ
اسپیشل فیچر
کچھ لوگ صبح اْٹھتے ہی جماہی لیتے ہیں، کچھ لوگ بستر سے اْٹھتے ہی ورزش کرتے ہیں، کچھ لوگ گرم چائے پیتے ہیں۔ میں اخبار پڑھتا ہوں اور جس روز فرصت زیادہ ہو اس روز تو میں اخبار کو شروع سے اخر تک معہ اشتہارات اور عدالت کے سمنوں تک پورا پڑھ ڈالتا ہوں۔
یوں تو اخبار سارے کا سارا اچھا ہوتا ہے لیکن عام لوگوں کیلئے اخبار کا ہر صفحہ اتنی دلچسپی نہیں رکھتا۔ میں نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جو اخباروں میں صرف ریس کا نتیجہ دیکھتے ہیں یا وہ صفحہ جس پر روئی، تلی، پیتل، لوہا، تانبا، پٹ سن، سونا، چاندی، گڑ، پاپڑ اور آلوؤں کے سوکھے قتلوں کے بھاؤ درج ہوتے ہیں اور ایسے بھی لوگ ہیں جو اخبار کا پہلا صفحہ ہی پڑھتے ہیں جس پر بڑی وحشت ناک خبریں موٹے موٹے حروف میں درج ہوتی ہیں۔سچ پوچھیئے تو مجھے اخبار کے ان صفحوں میں سے کوئی صفحہ پسند نہیں۔ ریس کے ٹپ اکثر غلط نکلتے ہیں۔ میں کئی دفعہ غپّا کھا چکا ہوں اور ریس کے اخباری ماہر کی جان کو روچکا ہوں۔
میرا من پسند صفحہ وہ ہے جس پر صرف اشتہار ہوتے ہیں، میرے خیال میں یہ اخبار کا سب سے سچا، سب سے عمدہ اور سب سے دلچسپ صفحہ ہوتا ہے۔ یہ انسانوں کے لین دین اور تجارتی کاروبار کا صفحہ ہے۔ ان کی ذاتی مصروفیتوں اور کاوشوں کا آئینہ دار ہے۔ ان کی زندگی کی ٹھوس سماجی حقیقتوں کا ترجمان ہے۔ یہاں پر آپ کو کاروالے اور بے کار ٹائپسٹ اور مل مالک مکان کی تلاش کرنے والے اور مکان بیچنے والے، گیراج ڈھونڈنے والے اور ذاتی لائبریری بیچنے والے، کْتے پالنے والے اور چوہے مارنے والے، سرسوں کا تیل بیچنے والے اور انسانوں کا تیل نکالنے والے، پچاس لاکھ کا مِل خریدنے والے اور پچاس روپے کی ٹیوشن کرنے والے سبھی بھاگتے دوڑتے، چیختے چلاتے، روتے ہنستے ، نظر آتے ہیں۔ یہ ہماری زندگی کا سب سے جیتا جاگتا صفحہ ہے جس کا ہر اشتہار ایک مکمل افسانہ ہے اور ہر سطر ایک شعر۔ یہ ہماری دنیا کی سب سے بڑی سیرگاہ ہے جس کی رنگا رنگ کیفیتیں مجھے گھنٹوں مسحور کئے رکھتی ہیں۔ آئیے آپ بھی میرے اس من پسند صفحہ کی دلچسپیوں میں شامل ہوجائیے۔
نائیلان جرابوں کا اسٹاک آگیا ہے، بیوپاری فوراً توجہ کریں۔ آپ کہیں گے یہ تو کوئی ذاتی دلچسپی کی چیز نہیں ہے۔ بھئی ہمیں نائیلان جرابوں سے کیا لینا، یہ صحیح ہے لیکن ذرا صِنفِ نازک سے پوچھیے، جن کے دل یہ خبر سن کر ہی زور سے دھڑک اْٹھے ہوں گے اور ٹانگیں خوشی سے ناچنے لگی ہوں گی۔ آج کل عورت کے دل میں نائیلان جراب کی وہی قدر وقیمت ہے جو کسی زمانے میں موتیوں کی مالا کی ہوتی تھی۔ آگے چلیے۔
''ڈارلنگ فوراً خط لکھو، معرفت ایس ڈی کھرونجہ ،نیلام پور۔ کون ڈارلنگ ہے وہ۔ کسی مصیبت میں ہے وہ۔ وہ کیوں اس کے گھر یا کسی دوست یا سہیلی کے ہاں خط نہیں بھجوا سکتا۔ اخبار میں یہ اشتہار کیوں دے رہا ہے کہ بیچارہ دیکھیے کیسی کیسی مجبوریاں ہوں گی، اس بیچاری لڑکی کے لیے بھی۔ وہ بھی میری طرح ہر روز یہ اخبار کھولتی ہوگی۔ اس میں ذاتی کالم دیکھتی ہوگی اور اپنے لیے کوئی خبر نہ پاکر کیسی اْداس اور رنجور ہوجاتی ہوگی اور آج جب وہ ذاتی کالم میں یہ خبر پڑھے گی تو کیسے چونک جائے گی، خوشی سے اس کاچہرہ چمک اْٹھے گا۔ مسرّت کی سنہری ضیا اس کی روح کے ذرے ذرے کو چمکادے گی اور وہ بے اختیار اخبار اپنے کلیجے سے لگالے گی اور اس کی لانبی لانبی پلکیں اس کے رخساروں پر جھک جائیں گی یعنی اگر اس کی لانپی پلکیں ہوئیں تو ورنہ یہ بھی ہوسکتاہے کہ اس کی پلکیں نہایت چھوٹی چھوٹی ہوں ، جیسے چوہیا کے بال ہوتے ہیں اور ماتھا گھٹا ہوا ہو۔ کچھ بھی ہو وہ ایس ڈی کھرونجہ کی ڈارلنگ ہے۔ ایس ڈی کھرونجہ کون ہے؟ اب اس کے متعلق آپ اندازہ لگائیے۔
اس سے اگلا کالم دیکھیے، یہ مکانات کا کالم ہے۔ یہ بھی بے حد دلچسپ ہے کیونکہ آج کل مکان کہیں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتے لیکن یہاں آپ کو ہر طرح کے مکان مل جائیں گے۔ ''میرے پاس سمندر کے کنارے ایک بنگلے میں ایک علیحدہ کمرہ ہے لیکن میں شہر میں رہنا چاہتا ہوں۔ اگر کوئی صاحب مجھے شہر کے اندر ایک اچھا کمرہ دے سکیں تو میں انہیں سمندر کے کنارے کا اپنا کمرہ دے دوں گا اور ساتھ ہی اس کا کل ساز وسامان بھی جس میں ایک صوفہ دوٹیبل لیمپ اور ایک پیتل کالوٹا شامل ہے‘‘۔لیجیے اگر آپ شہری زندگی سے اْکتا گئے ہوں تو سمندرکے کنارے جاکے رہیے۔ اگر آپ سمندر کے کنارے رہنے سے گھبراتے ہوں تو شہر میں جاکے رہیے۔ پیتل کا لوٹا تو کہیں بھی رہ سکتا ہے۔
یہ دوسرا اشتہار دیکھیے۔ ''کرائے کیلئے خالی ہے، نیا مکان، آٹھ کمرے، دو کچن پانچ غسل خانے، گراج بھی ہے اور مکان کے اوپر چھت ابھی نہیں ہے۔ مگر اگلے مہینے تک تیار ہوجائے گی۔ کرائے دار فوراً توجہ کریں‘‘۔ آپ یہ پڑھ کر فوراً توجہ کرتے ہیں بلکہ کپڑے بدل کر چلنے کیلئے آمادہ بھی ہوجاتے ہیں کہ اتنے میں آپ کی نظر اگلی سطر پر پڑتی ہے لکھا ہے۔ ''کرایہ واجبی مگر سال بھر کا پیشگی دینا ہوگا۔ سالانہ کرایہ اٹھارہ ہزار‘‘ ۔ اور آپ پھر بیٹھ جاتے ہیں اور اگلا اشتہار دیکھتے ہیں، لکھا ہے عمدہ کھانا، بہترین منظر، کھلا کمرہ، فرنیچر سے سجا ہوا بجلی پانی مفْت۔ کرایہ سب ملا کے ساڑھے تین سو روپے ماہانہ۔آپ خوشی سے چلّا اْٹھتے ہیں مِل گیا، مجھے ایک کمرہ مل گیا اور کس قدر سستا اور عمدہ اور کھانا ساتھ میں۔