قطب جنوبی : دنیا کا وہ کونہ ہے جہاں سورج بھی شرماتا ہے
اسپیشل فیچر
قطبِ جنوبی جہاں برف کی چادر تنی ہے اور تنہائی وہاں کی رازداں ہے۔ یہ دنیا کا وہ کونہ ہے جہاں سورج بھی شرماتا ہے اور ہوا بھی سردی سے تھراتی ہے۔ خاموشی کا یہاں راج ہوتا ہے۔ یہ علاقہ کوئی معمولی جگہ نہیں ہے۔ یہ تو ایسی سر زمین ہے جس کا ہم جیسے میدانی علاقوں میں رہنے والے تصور بھی نہیں کر سکتے۔ یہاں نہ کوئی آبادی ہے اور نہ ہی کوئی گہما گہمی ہے۔ ہم اپنے بچپن میں جب کہانیاں سنتے تھے تو پریوں کے دیس کا تصور کچھ ایسا ہی ہوتا تھا لیکن اس دنیا میں بھی ایک ایسی جگہ ہے جو کسی پریوں کے دیس سے کم نہیں۔ بس فرق اتنا ہے کہ یہاں خوبصورت محل نہیں ہیں بلکہ آسمان تک پھیلے ہوئے برفانی پہاڑ ہیں، اور سبزہ تو خیر یہاں کا نام بھی نہیں جانتا۔
وہاں سردی کا یہ عالم ہے کہ سانس بھی جم جائے اور ہوا کی ٹھنڈک ہڈیوں تک اتر جائے۔ اب وہاں کے درجہ حرارت کی بات سنیں یقین نہیں آئے گا۔ یہاں سردی میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ ایک کپ گرم چائے بھی وہاں لے جائیں تو وہ لمحوں میں برف بن کر رہ جائے گی۔
اس جگہ کی سب سے بڑی خوبی اس کی تنہائی ہے۔ وہاں کوئی شور شرابا نہیں، کوئی ہجوم نہیں۔ بس چند سائنسی تحقیق کرنے والے لوگ رہتے ہیں، جو یہاں کی آب و ہوا، برف اور چمکدار ستاروں کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ قدرت نے اس جگہ کو صرف اپنی خوبصورتی کو سائنسی رازوں کے پردے میں چھپا کر رکھنے کیلئے بنایا ہے۔
اب اگر وہاں کی مخلوقات کی بات کریں تو یہاں بس پینگوئن اور سمندری پرندے ہی نظر آتے ہیں۔ ہم نے تو سنا تھا کہ پینگوئن بڑے شریف اور سیدھے سادھے ہوتے ہیں۔ یہ بھی وہاں کے ماحول میں رہتے ہوئے اس طرح کے ہو گئے ہیں کہ انہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ بھی اس تنہائی میں ہی خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے پرندے برف کے پانیوں میں غوطہ لگاتے ہیں اور اس سردی میں اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ ان کی چال بھی بڑی خوبصورت ہوتی ہے۔
میں نے جب اس جگہ کے بارے میں پڑھا تو ذہن میں یہ سوال آیا کہ آخر اس جگہ کی اتنی اہمیت کیوں ہے؟ تو یہ معلوم ہوا کہ یہ جگہ سائنسی تحقیق کے لیے اہم ہے بلکہ یہ زمین کے آب و ہوا کے نظام کو سمجھنے میں بھی ہماری مدد کرتی ہے۔ یہاں کی برف میں زمین کا ہزاروں سال پرانا راز چھپا ہوا ہے۔ سائنس دان اس برف میں سے ہوا اور دیگر اجزاء کے نمونے لیتے ہیں تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ صدیوں پہلے زمین کا ماحول کیسا تھا۔
قطبِ جنوبی کی ایک اور خاص بات یہاں کی رات اور دن ہے۔ ہمارے یہاں تو رات بھی آتی ہے اور دن بھی۔ لیکن وہاں کا حال سنیں تو آپ حیران رہ جائیں گے۔ وہاں سال کے چھ مہینے تو دن رہتا ہے اور چھ مہینے رات۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ وہاں جائیں تو آپ کو مہینوں تک سورج نظر نہیں آئے گا، یا پھر مہینوں تک سورج غروب نہیں ہوگا۔ یہ بھی ایک عجیب و غریب بات ہے، اور یہ بات صرف اسی جگہ کی نہیں ہے بلکہ قطبِ شمالی کا بھی یہی حال ہے۔
لوگ اس جگہ پر سیاحت کے لیے بھی جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں لوگ دل بہلانے کے لیے حسین باغوں میں جاتے ہیں یا پھر کسی پرانی عمارت کی سیر کرتے ہیں۔ لیکن وہاں جانا بہادری کا کام ہے۔ وہاں صرف وہی لوگ جا سکتے ہیں جن کا حوصلہ بلند ہو، جو شدید سردی اور سخت حالات کا مقابلہ کر سکیں۔ وہاں کے سفر کے لیے خاص قسم کے لباس، کھانے پینے کی چیزیں اور دیگر ضروری سامان لے جانا پڑتا ہے۔ وہاں کے سفر کے دوران انسان کو احساس ہوتا ہے کہ وہ کس قدر چھوٹا ہے اور قدرت کتنی بڑی ہے۔
قطبِ جنوبی ایک ایسی جگہ ہے جہاں فطرت کی سادگی اور خوبصورتی اپنے عروج پر ہے۔ یہ ایسی سر زمین ہے جس پر کسی انسان کا بس نہیں چلتا۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں انسان کو احساس ہوتا ہے کہ وہ کس قدر لاچار ہے۔ اس جگہ کی خاموشی انسان کو اپنے اندر جھانکنے کا موقع دیتی ہے۔