فاروق ستار نے سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لے لیا

فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ والدہ کے حکم کے آگے سر جھکاتے ہوئے سیاست سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لے لیا۔ فاروق ستار کی والدہ کا کہنا تھا کہ فاروق ستار سے کہا ہے جیسے خدمت کر رہے ہو کرتے رہو۔

کراچی: (دنیا نیوز) ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج ایک اہم اعلان کرنے کیلئے اس پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ہے، میری بات نہایت اہم ہے کیونکہ میں ملک کی چوتھی اور سندھ کی دوسری بڑی جماعت کا سربراہ ہوں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج سے 38 سال پہلے 1979ء میں میڈٰکل کالج میں اے پی ایس جوائن کی تھی، پھر جب بانی متحدہ نے ایم کیو ایم بنائی تو تب سے آج تک اس کا حصہ ہوں، کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، متعدد الیکشن جیتے، میرا اور میرے رفقاء کا سیاسی سفر سب کے سامنے ہے، چاہتا ہوں کہ آپ میری اور دیگر جماعتوں کے سربراہوں کی جائیدادوں کا تقابلی جائزہ لیں، صرف ایک گھر اور ایک بینک بیلنس کے علاوہ میرا کوئی اثاثہ نہیں، میرے پاس سیکنڈ ہینڈ گاڑی ہے اور وہ بھی میری اپنی نہیں، مصطفیٰ کمال نے کل اپنی گاڑی کے متعلق بتایا کہ یہ دوستوں کی ہے مگر مجھے موقع نہ دیا کہ میں بھی اپنی لینڈ کروزر کا ذکر کر سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ 35 لاکھ کی لینڈ کروزر کے 17 لاکھ ابھی مجھ پر کمپنی کا واجب الادا قرض ہے، گاڑی کی بلٹ پروفنگ پر 40 لاکھ خرچ آیا، جو اپنے ایک ایم این اے سے ادھار لیا، 5 لاکھ کے بریک شو ڈلوائے، اس کے پیسے بھی کسی سے قرض لے کر دیئے، میں نے حساب دے دیا، اب مصطفیٰ کمال بھی اپنی لینڈ کروزر اور خیابانِ سحر والے گھر اور دفتر کا حساب دیں، جانتا ہوں کہ ان کے پیسے ان کے پاس کدھر سے آئے مگر بتاؤں گا نہیں، 5 سال قید رہا، 92ء والے آپریشن کے وقت بھی بھاگا نہیں تھا، متعدد بار ایم پی اے اور ایم این اے بنا، میئر کراچی بھی رہا لیکن آج تک کوئی پیسے نہیں کمائے، والد کے بنائے گھر مین رہتا ہوں جس میں بہنیں بھی حصے دار ہیں، خود کو قوم کے سامنے احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل کراچی پریس کلب میں جس طرح مہاجروں کی تذلیل ہوئی اس سے بہت دکھ ہوا، اوقات نہیں ہے آنکھ سے آںکھ ملانے کی دعوے کر رہا ہے نادان نام مٹانے کی انہوں نے کہا کہ جس نام کیلئے ہم زندہ ہیں، اس نام کو مٹانے کا سوچ بھی نہیں سکتے، اپنے شہداء اور اپنی قربانیوں کو کیسے مٹا سکتے ہیں، کل کی پریس کانفرنس میں بھی یہ رویہ اختیار کر سکتا تھا لیکن میری تہذیب نے مجھے اجازت نہ دی کہ میں مصطفیٰ کمال کے ہاتھ سے مائیک لے کر ان کی نفی کر دیتا، کل مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم کل بھی بانی کی تھی اور آج بھی ہے لیکن وہ غلط کہہ رہے تھے، یہ مہاجروں اور ان کی اولاد کی ہے، بانی سے دشمنی کا مطلب یہ نہیں کہ مہاجروں سے دشمنی شروع کر دی جائے، کل مفاہمتی پریس کانفرنس میں میرے بھائی مصطفیٰ کمال نے جو ٹون اختیار کی اور جو بات کی وہ غلط ہے، جس نام پر جیتے اور مرتے ہیں اس کو ہم مٹا دیں گے، یہ بات کیسے کسی کے ذہن میں آ گئی؟ کیا شہداء کے لہو سے بیوفائی کریں گے؟ انہوں نے مزید کہا کہ میں بکا نہیں مین جھکا نہیں، کہیں چھپ چھپ کے کھڑا نہیں جو ڈٹے ہوئے ہیں محاذ پر مجھے ان صفوں میں تلاش کر ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ آپ پی ایس پی، حقیقی، مہاجر اتحاد تحریک سمیت کچھ بھی بنا لیں لیکن شہداء کو کیسے بھلا سکتے ہیں؟ کوئی بھی نام رکھ لیں تیس سال آپ نے بھی شہیدوں کے نام پر سیاست کی ہے، آپ کا غصہ تو لندن والوں پر ہے شہیدوں کا کیا قصور ہے؟ فاروق ستار نے واضح کر دیا کہ ایم کیو ایم کہیں نہیں جا رہی، کہتے ہیں مفاہمتی پریس کانفرنس میں جو ٹون اختیار کی گئی وہ آپ کا منشور ہو سکتا ہے، میں نے یہ کہا تھا کہ منشور پر بیٹھ کر بات کریں گے، سندھ کے شہری علاقوں کی علامت پتنگ ہے، مصطفیٰ بھائی میرے سامنے ہی بیٹھ کر کہہ رہے تھے کہ ایم کیو ایم کیساتھ بات نہیں ہو سکتی، تو پھر آپ کس سے بات کر رہے ہیں؟ چند روز پہلے انیس قائم خانی سے ملاقات ہوئی، کسی تقریب میں مصطفیٰ کمال سے ملاقات ہوئی، چھ ماہ کی ملاقاتوں کا تاثر غلط ہے، ایک خط آج وزیر اعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور چیف جسٹس سپریم کورٹ کو ارسال کر دیا ہے، اگر مصطفیٰ کمال چھ ماہ کی تفصیلات میں جائیں گے تو پھر خط کو ظاہر کر دوں گا۔ متحدہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ کل ہمارے دل دکھے، اپنا گلا انیس قائم خانی بھائی سے کر رہا ہوں۔ فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے دوران بجلی گئی تو بولے لائٹ بھی سازش کے تحت بند کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم مہاجر اور مڈل کلاس کی بھی سیاست کرے گی، پاکستان بنانے کا ہراول دستہ مہاجر تھے تو بچانے کا بھی ہوں گے، الیکشن میں کیا ہو گا، اس کا لوگوں نے پانچ نومبر کو جواب دے دیا ہے۔ فاروق ستار نے مصطفیٰ کمال کو چیلنج کیا کہ اگر مہاجر کے لفظ پر سیاست نہیں کرنی تو پھر پی ایس پی لاہور، پشاور، کوئٹہ اور لاڑکانہ سے مجھے ایک سیٹ جیت کر دکھا دے، پتنگ کا نشان خود دفن کر دیں گے۔ فاروق ستار نے مزید کہا کہ قومی سیاست کا دعویٰ کرنے والے لاہور، کوئٹہ سے ایک سیٹ جیت کر دکھائیں، ضم تو دور کی بات، پارٹی ہی ختم کر دیں گے، مسلم لیگ (ن) پورے پاکستان کی سیاست کر رہی ہے، اس کی کراچی میں ایک سیٹ نہیں، قومی لبادہ اوڑھ لینے سے کوئی قومی سوچ کا حامل نہیں ہو جاتا، لندن والوں کو آئین پاکستان کے لئے چھوڑا تھا، لندن والوں سے علیحدہ ہوئے، شہداء کی قربانیوں سے نہیں، جب تک مہاجر پہلے درجے کے شہری نہیں بنیں گے، شاید دل سے قومی سیاست نہ کر سکیں، ہم نے 2018ء کے الیکشن کے لئے کمر کس لی ہے، مہاجروں کی قربانیوں سے ملک بنا، مہاجروں کا ذکر کرنا پاکستان کے استحکام کے لئے لازمی ہے، زندہ قومیں وہ ہوتی ہیں جو ملک بنانے والوں کی قربانیوں کو یاد رکھتی ہیں، پاکستان کے قومی دھارے میں مہاجروں کا حصہ ہونا چاہئے، اس پارٹی سے کیسے انضمام کر سکتے ہیں جو مہاجروں کی بات ہی نہیں کرتی، جو جماعت مہاجروں کو نہیں مانتی اس سے اتحاد نہیں ہو سکتا۔ آج رابطہ کمیٹی نے اجلاس کیا، میری ناراضگی ہے، اس لئے اجلاس میں نہیں گیا، جس کو مجھ پر، میری قیادت پر اعتراض ہے، وہ سامنے بیٹھ کر مجھ سے بات کرے، سوشل میڈیا کے ذریعے نہیں، پانچ نومبر کے بعد چھوٹی جماعتوں کو کل انگلی پکڑائی تھی پائنچا نہیں، کوئی بھی سیاسی جماعت بری نہیں ہوتی۔ فاروق ستار نے مصطفیٰ کمال کو ایم کیو ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی، 22 اگست کے بعد ہماری سیاسی سپیس ہمیں نہیں دی گئی، اس لئے مجبور ہو کر مہاجر کی سیاست کی طرف واپس جا رہے ہیں، مجھے اپنے شہیدوں کے قبرستان میں جانے سے کوئی نہیں روک سکتا، میں وہاں جاؤں گا، بد امنی کو کنٹرول کرنا حکومت کا کام ہے۔ کل جس طرح میری حوصلہ شکنی ہوئی اس پر دکھ ہوا، کارکنان اور رابطہ کمیٹی والے بھی مجھ پر شک و شبہے کا اظہار کرنے لگے جس کا بہت دکھ ہوا حالانکہ سب کو پہلے اعتماد میں لیا تھا، آج رابطہ کمیٹی والوں کو پریس کانفرنس میں بتانا چاہئے تھا کہ میں نے تنہاء کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا، جس پر مزید دل آزاری ہوئی، کارکنان نے میری 35 سالہ سیاست اور عزت پر شک کیا، اگر ایسا ہے تو پھر مصطفیٰ کمال جانیں اور ان کی پی ایس پی، رابطہ کمیٹی جانے اور ان کی ایم کیو ایم، اگر کارکنوں کے ذہن میں یہ آتا ہے کہ میں نے ایم کیو ایم کو بیچا اور ضمیرفروشی کی ہے تو پھر میں اپنی عزت بچا کر پارٹی اور سیاست سے علیحدہ ہو جانا پسند کروں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عشرت العباد چڑھتی بس میں چڑھنے کے عادی ہیں، انہوں نے جھوٹ بولا کہ انہوں نے مجھے رہا کرایا تھا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے سیاست اور ایم کیو ایم سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ بھی کہا کہ میرے اعلان کے متعلق کہا جائے گا کہ میں لندن والے کی طرح ڈرامہ کر رہا ہوں۔ کارکنان اور میئر کراچی اور متحدہ کے دیگر رہنماء انہیں روکتے رہے مگر ڈاکٹر فاروق ستار بضد رہے اور پریس کانفرنس ایک ہنگامے میں بدل گئی۔ میئر کراچی نے مائیک پھینک دیئے۔ ایک جوشیلے رہنماء بولے، فاروق بھائی اگر آپ نے استعفیٰ دیا تو میں خود کو گولی مار لوں گا۔ نسرین جلیل سمیت متعدد رہنماؤں نے وضاحت دینے کی کوشش کی مگر ڈاکٹر فاروق ستار ڈٹے رہے اور گھر کے اندر چلے گئے جس کے بعد متعدد کارکنان زاروقطار روتے نظر آئے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کل مزار قائد پر اور ہفتے کو جناح گراؤنڈ میں یادگارِ شہداء پر حاضری دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔  

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں