بچوںمیں غصہ، مارپیٹ اور تشدد کے رجحانات
(کلینیکل سائیکالوجسٹ)بچوں میں بے جا غصہ اور مار پیٹ والدین کیلئے مشکل اوردردِ سرد بن جاتی ہے۔وجوہات:٭ غصہ کرنا بچے کا ایک سیکھا ہوا رویہ بھی ہوسکتا ہے۔ بات منوانے کیلئے شروع میں بچہ معمولی غصہ کرتا ہے۔ اور اگر ایسی صورت میں فرمائش پوری ہو جائے تو پھر غصہ کرنے کی عادت بن جاتی ہے جو آہستہ آہستہ پختہ ہو جاتی ہے۔٭گھر میں بڑوں کی مار پیٹ اور لڑائی جھگڑا۔ بچے اپنے بڑوں کو کاپی کرتے ہیں اگر والدین جھگڑے ہیں یا بچوں پر ہاتھ اٹھاتے ہیں تو بچے بھی اپنے سے چھوٹوں پر ہاتھ اٹھانا غلط نہیں سمجھتے۔٭بچہ کسی وجہ سے پریشان ہے مگر چونکہ اسے اظہار کے دو ہی طریقے آتے ہیں ایک رونا اوردوسرا غصہ کرنا تو وہ ان کو ہی اختیار کرے گا۔ ایسی صورت میں وجہ جاننے کی کوشش کریں گے جس سے وہ غصہ کر رہا ہے۔٭بچوں میں ڈیپریشن (پژمردگی Depression) کی ایک علامت بے جا غصہ بھی ہوسکتی ہے۔ اگر بچہ حد سے زیادہ غصہ کرے اور قابو نہ پا سکے تو ماہر کی رائے لینا ضروری ہے۔٭بعض اوقات بے جا غصہ کی وجہ بچے میں قوت برداشت کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ یہ بچہ کو والدین سے وراثت میں بھی مل سکتی ہے یا بچہ والدین کے رویہ سے دیکھ بھی سکتا ہے۔وجوہات جو کچھ بھی ہوں اگر آپ کے اختیار سے باہر ہیں تو ڈاکٹر سے رائے لی جانی چاہیے ورنہ بہت حد تک والدین بچے کے رویہ کا علاج خود بھی کرسکتے ہیں۔ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کرکے بہت حد تک یہ شکایت دور کی جا سکتی ہے۔-1 پہلے پندرہ دن تک بچے کو کوالٹی ٹائم دینا شروع کریں۔ یہ آدھا سے ایک گھنٹہ ہے جس میں بچے کے پاس خاموشی سے بیٹھیں اور جوکام وہ کر رہا ہے اس کا حصہ بننے کی کوشش کریں۔ دلچسپی کا اظہار کریں اور ایسے بات کریں کہ بچہ اس کام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آپ سے شیئر کرنا چاہے۔مطلب یہ ہے کہ آپ نے اسے اعتماد دلانا ہے کہ آپ اس کی دلچسپیوں کو اپنی دلچسپی سمجھتے ہیں۔-2ان دنوں میں آپ خود اپنی تربیت بھی کریں اور خود بھی غصہ کرنا یا غصے میں اونچا بولنے سے پرہیز کریں۔ اور گھر میں کھانے کی میز پر یا کسی ایسے وقت جب سب لوگ موجود ہوں اعلان کریںکہ اب جو کوئی فضول غصہ کرے گا یا اونچا بولے گا اس سے باقی لوگ بات کرنا چھوڑ دیں گے۔ چاہے وہ ماما پاپا ہی کیوں نہ ہوں۔-3 بجائے بچے کو ٹارگٹ کرنے کے آپ پورے گھر کے لیے ایک ٹارگٹ سیٹ کریں کہ ہم سب کو غصہ بہت آتا ہے۔ اس لئے ہم آج سے خود کو کنٹرول کرنا سیکھیں گے۔ آپ مزاح کا استعمال کرتے ہوئے کہہ سکتے ہیںکہ ہم اپنا ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیں گے۔-4 ایک چارٹ پر سب کے نام لکھ کر روزانہ نوٹ کریں کہ کس نے کتنا غصہ کیا اس سے فوری تبدیلی آتی ہے جب سب کا یا صرف سب بچوں کا رویہ نوٹ کیا جاتا ہے۔-5 غصہ آنے پر کوئی سگنل یا آواز یا کارڈ رکھ لیں۔ اور اصول بنائیں کہ جس کو غصہ آئے گا۔ وہ خود کو کنٹرول کرتے ہوئے پانچ منٹ خاموش بیٹھے گا۔ اس دوران بچے کو گہری سانس لینے کو کہیں 5-10 منٹ میں اس کا غصہ خود ہی ختم ہو جائے گا۔کبھی بچے کو برا بھلا نہ کہیں بلکہ اسکے رویہ کو یا عادت کو برا کہیں۔ مثلاً احمد بہت اچھا بچہ ہے۔ مگر ایک عادت خراب ہے کہ اسے غصہ آ جاتا ہے۔ اگر یہ اس پر قابو پانا سیکھ لے تو اس کی سب عادتیں اچھی ہوجائیںگی۔اسکے علاوہ ایک بات جو بچوں کی تربیت میں ہر وقت یاد رکھیں۔ وہ ان کو اور ان کی عادات کو الگ الگ رکھنا ہے۔ اچھی عادات سے بچہ اچھا یا بری عادات سے برا نہیں ہوجاتا۔ نفرت کا اظہار اس کی عادت سے کریں بچے سے نہیں۔ اگر سزا بھی دیں تو اس طرح کہ اس میں بچے کو یہ سمجھ آئے کہ آپ اصلاح کر رہے ہیں نہ کہ اس سے انتقام لے رہے ہیں۔ مثلا زویا تمہیں غصہ آ رہا ہے بیٹا آپ کچھ دیر سائیڈ پر آرام سے بیٹھو یا یہ کھلونے میں تم سے لے رہی ہوں کیونکہ تم غصہ میں ہو اور بھائیوں کو مار رہی ہے پہلے پانچ منٹ سوچو کہ آپ غلط کر رہی ہوں۔ پھر سب کو معذرت کرو تو میں یہ کھلونے تمہیں دے دوں گی۔ان تمام ہدایات پر عمل کرنے سے ایک ماہ کے اندربچوںکا غصہ کافی حد تک کنٹرول میں آ جاتا ہے۔ بصورت دیگر آپ ماہرنفسیات سے رابطہ کر سکتے ہیں۔٭٭٭