رمضان نیکیوں کا موسم بہار
یہی وہ مقدس مہینہ ہے کہ جس کی ایک شب کی عبادت ہزار ہا مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے **********رمضان کے روزے ہر بالغ عاقل مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہیں۔ روزہ مسلمانوں میں ہمدردی غریب پروری و جہاد کی روح کو بیدار کرتا ہے اور ان میں یہ فکر ابھارتا ہے کہ وہ اس دنیا میں کھانے پینے اور عیش و عشرت کیلئے نہیں پیدا کئے گئے بلکہ ان کی معراج اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت میں اور نبی پاک ؐ کی اطاعت میں ہے۔ ماہ رمضان بے انتہا برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے ہر دامن مالا مال ہو جاتا ہے اور ہر نفس ربانی رحمتوں کی بارش سے سیراب ہو جاتاہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول برحقؐ نے ارشاد فرمایا ’’تمہارے پاس برکتوں والا مہینہ آیا جس کے روزے تم پر فرض کئے گئے ہیں اس میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں اللہ کے اس مہینہ میں ایک رات ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کی خیر سے محروم رہا تو وہ محروم ہی رہا۔‘‘ روزہ ہر عاقل بالغ پر فرض ہے۔ باری تعالیٰ نے اس کا ثواب محدود نہ رکھا بلکہ اس پر زیادہ سے زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے اور سب سے بڑھ کر دیدار الہٰی کا وہ اجر ہے جو جنت میں روزہ دار پائے گا ۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ جس نے بغیر کسی شرعی مجبوری کے رمضان کا ایک روزہ بھی ترک کیا وہ نو لاکھ برس جہنم کی آگ میں جلتا رہے گا ۔روزے دار کیلئے ضروری ہے کہ وہ کھانے پینے سے ہی اجتناب نہ کرے بلکہ قول و فعل لین دین اور دیگر معاملات میں بھی پرہیزگاری اختیار کرے گالی گلوچ،جھوٹ، غیبت اور دیگر حرام کاموں سے بچے نمازوں کی پابندی کرے 20 ر کعت تراویح باجماعت پڑھے۔ خوش نصیب ہے وہ مسلمان مرد، عورت جو اس ماہ منور میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں اور بد نصیب ہے وہ شخص جو اس رحمت بھرے مہینے میں اللہ کی رحمت سے محروم ہو جائے۔ اگر یہ مہینہ غفلت کی وجہ سے ضائع کر دیا تو بہت بڑا خسارہ ہو گا پھر ایسا موقع کیا معلوم آئندہ نصیب ہو یا نہ ہو۔ یہی وہ مقدس مہینہ ہے کہ جس میں ایک رات ایسی بھی آتی ہے جس کی ایک شب کی عبادت ہزار ہا مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے اور اس شب کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں پوشیدہ رکھا گیا ہے اسے شب قدر کہا جاتا ہے اور اسے شب بیداری کے ذریعے تلاش کیا جاتا ہے ۔یہ شب کتنی برکتوں والی ہے اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید کی پوری ایک سورہ قدر اس کی شان میں نازل ہوئی۔ اس رات کے بارے میں اللہ کے محبوب سرورکائنات ؐ نے فرمایا کہ’’ جب لیلتہ القدر آتی ہے تو حضرت جبرائیلؑ فرشتوں کی جماعت کے ہمراہ اترتے ہیں اور جو کھڑے یا بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں ان کیلئے دعا کرتے ہیں اور ان خوش نصیب لوگوں کو یہ فرشتے سلام کرتے ہیں۔ اسی طرح رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کی بڑی فضلیت ہے ۔اعتکاف کرنا سنت ہے۔ آپ ؐ کا یہ معمول تھا کہ آپ ؐہر رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے ۔آپ ؐ نے فرمایا’’ جس نے رمضان کے آخری عشرہ کے دس دن کا اعتکاف کیا تو ایسا ہے جیسے اس نے دو حج اور دو عمرے ادا کیے۔‘‘ پھر فرمایا ’’جس نے رمضان کے آخری دس دن کا اعتکاف کیا، اخلاص و صدق کے ساتھ تو اللہ اس کے نامہ اعمال میں ہزار سال کی عبادت درج فرمائے گا اور قیامت کے دن اس کو اپنے عرش کے سایہ میں جگہ عطا فرمائے گا۔ جو کوئی رمضان میں ایک مرتبہ سبحان اللہ کہے گا اس کو اس قدر ثواب ملے گا جو غیر رمضان میں ایک لاکھ مرتبہ سبحان اللہ پڑھنے سے ملتا ہے۔ جو کوئی رمضان میں بھوکے کو کھانا کھلائے گا یا روزہ دار کو افطار کرائے گا تو اس شخص کو اس شخص کے برابر ثواب ملے گا جس نے بقدر پوری زمین کے غیر رمضان میں اللہ کی راہ میں سونا خیرات کیا ہو ،جو کوئی روزہ دار کو پانی پلائے گا تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک و صاف ہو جائے گا گویا ابھی اپنی ماںکے پیٹ سے پیدا کیا گیا ہو۔‘‘ (انیس الواعظین صفحہ50) حضور پاک ؐ نے ارشاد فرمایا ’’جو کوئی رمضان کے دن و رات میں ایک آیت قرآن مجید تلاوت کرے گا اللہ اس کو ہر حرف کے بدلے ایک شہید کا ثواب عطا فرمائے گا ۔‘‘مسلمانوں کو چاہیے کہ اس مقدس اور بابرکت ماہ منور کا زیادہ سے زیادہ احترام کریں اس کے آنے کی خوشی اور جانے کا غم کریں۔ حدیث میں ہے کہ جو شخص رمضان المبارک کے آنے کی خوشی اور اس کے جانے کا غم کرے تو اس کیلئے جنت ہے۔ اللہ ہم سب کو اپنے محبوب پاک صاحب لولاک ؐ کے صدقے جن کے صدقے امت کو یہ ماہ منور عطا ہوا اور رمضان المبارک کے صدقے معاف فرمائے۔ آمین ٭…٭…٭