"ABA" (space) message & send to 7575

’’A Promised Land‘‘…(1)

ان دنوں باراک حسین اوبامہ پھر ہیڈ لائنز میں ہیں۔پاکستان میں عام لوگوں میں وہ دووجوہ سے جانے جاتے ہیں‘ایک یہ کہ وہ پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ سے بھی ایک تعلق رکھتے تھے اوردوسری یہ کہ انہی پہلوانوں کے قریبی عزیز وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے اُن کے منہ پر وہ کہہ دیا جو اُن کی ساری سیاسی اور وکالتی تاریخ میں کوئی نہ کہہ سکا۔ بتانے کی کیا ضرورت ہے‘ آپ کو نواز شریف صاحب کی وہ چِٹ تو اچھی طرح سے یاد ہوگی جس میں لکھ کر انہوں نے یو ایس اے کے پہلے سیاہ فام صدر کو منہ پہ مسز اوبامہ کہہ کر بلایا تھا۔ اس کے بعدبی ایچ اوبا مہ کا صدارتی عرصہ ختم ہوا اور وہ نہ ہیوں میں شمار ہوئے‘نہ شیوں میں۔
ان دنوں بی ایچ اوبامہ ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کے میڈیا کی شہ سرخیوں میں چھائے ہوئے ہیں۔ باراک اوبامہ کی تازہ شہرت کی لہر اُن کی حال ہی میں چھپنے والی کتاب کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس کتاب کا نام ''A Promised Land ‘‘ ہے جو امریکہ کے شہر نیو یارک کے Crown Publishing Group نے چھاپی ہے۔ اردو زبان میں آپ اس کتاب کو سرزمینِ وعدہ کہہ لیں۔ اس کتاب میں سال2010ء میں نومبر کے مہینے میں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ سے یو ایس اے کے صدر باراک اوبامہ نے اپنی ملاقات کی تہلکہ خیز تفصیل لکھی ہے۔ یہ آنکھیں کھول دینے والی اور حیران کردینے والی کہانی ہے جس کو باراک اوبامہ نے مزے لے لے کر بیان کیا۔ کتاب کے باب نمبر6جس کا عنوان''In The Barrelــ‘‘رکھا گیا ہے ‘کے چیپٹر نمبر 24 میں قوموں کی لیڈرشپ کے بارے میں ایسی بات لکھی‘ جہاں وہ وزیر اعظم عمران خان کے ہم خیال نظر آتے ہیں۔ صفحہ نمبر598 اور 599 پر باراک اوبامہ لکھتے ہیں:
''کئی دفعہ حکومت بدلنے‘ سیاسی جماعتوں میں اندرونی فسادات‘ مسلح علیحدگی پسند تحریکوں اور ہر طرح کے کرپشن سکینڈلز کے باوجود انڈیا کھڑا رہا۔ 1990sء میں مارکیٹ بیسڈ معیشت کی طرف منتقلی نے ہندوستانی لوگوں کی غیر معمولی کاروباری صلاحیتوں کو اُبھارا‘جس سے گروتھ ریٹ میں اضافہ ہوا‘ہائی ٹیک سیکٹر میں ترقی ہوئی اورمڈل کلاس طبقے کی حیثیت قدرے بہتر ہوگئی۔انڈیا کی معاشی تبدیلی کے چیف معمار کی حیثیت سے وزیر اعظم منموہن سنگھ اس ترقی کی خاص علامت تھے۔ سکھ اقلیت کے ممبر ‘جو قوم کے سب سے اونچے آفس تک پہنچ گئے۔اپنے نظریے کے حامی ‘جنہوں نے لوگوں کا بھروسا اُن کے جذبات سے کھیل کر نہیں بلکہ اعلیٰ معیارِ زندگی لوگوں تک پہنچا کر جیتااور اپنے کرپٹ نہ ہونے کی ساکھ کو قائم رکھا‘‘۔
یہاں ایک منٹ رُک کر اگر ہم وزیر اعظم عمران خان کی پالیسیوں پر نظر ڈالیں تو عمران کے لیے اپنے کرپٹ نہ ہونے کی ساکھ کو قائم رکھنا سب سے بڑی ترجیح نظر آتا ہے۔ یہ ایک ایسی ترجیح ہے جسے بی ایچ اوبامہ کے بقول وزیر اعظم منموہن سنگھ نے لوگوں کے جذبات سے کھیل کر نہیں جیتا بلکہ اُن کی زندگی کا معیار اونچا کرنے کی کوششوں کی وجہ سے جیتا۔ ان دو نکات کی وجہ سے باراک اوبامہ نے منموہن سنگھ کو گروتھ ریٹس میں اضافہ کرنے والا ‘ہائی ٹیک سیکٹر میں ترقی اور مڈل کلاس طبقے کی حیثیت قدرے بہتر کرنے کی وجہ سے بھارت کے سابق وزیر اعظم کو انڈیا کی معاشی تبدیلی کا چیف معمار قرار دیا ہے۔ اسے بدقسمتی کے علاوہ اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ ان دنوں بنگلہ دیش میں گروتھ ریٹ تین کے فِگر کے گرد گھوم رہا ہے ‘یہی گروتھ ریٹ مودی کے شائننگ انڈیا میں چار کے ہندسے کے گرد پھیرے لگا رہا ہے جبکہ عمران خان کی ڈھائی سال کی محنت کی وجہ سے پاکستان میں گروتھ ریٹ کے تازہ ترین اشاریے اللہ کی مہربانی کے ساتھ7 تک جا پہنچے ہیں۔فیصل آباد سے کراچی تک اور پشاور سے وزیر آباد تک انڈسٹری کا پہیہ دن رات دوڑ رہا ہے‘ لیکن اندھیرے فروش پاکستان کے مستقبل میں بہتری کے لیے نہ توایسی خوش خبری لوگوں کو بتاتے ہیں نہ ہی اُسے خود سُننے کو تیار ہیں۔
باراک اوبامہ کی اس کتاب میں وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھارت کے ٹوٹتے ہوئے سماجی ‘ سیاسی اور معاشرتی فیبرک پر اپنے دل کی پریشانی جن لفظوں میں یو ایس اے کے صدر کی خدمت میں پیش کی ‘ اسے صدر اوبامہ کے الفاظ میں دیکھیں تو بی جے پی کے مودی کی طرف سے بھارت میں تباہ کن پالیسیوں کی پیش گوئی ملتی ہے۔صدر اوبامہ اپنی یادداشتوں میں اس کا ذکر یوں کرتے ہیں:
''دہلی میں ہماری پہلی شام کومنموہن سنگھ اور اُن کی بیگم گرشرن کور نے اپنی رہائش گاہ پر میرے اور مشیل کے لیے کھانے کی دعوت کا اہتمام کیا۔موم بتیوں کی روشنی سے روشن صحن میں باقی مہمانوں کے ساتھ گھلنے ملنے سے پہلے سنگھ اور مجھے اکیلے میں کچھ منٹ بات کرنے کا موقع ملا۔ہمیشہ کی طرح لوگوں کے ہجوم کے بغیر ‘وزیر اعظم نے اُفق پہ دکھائی دینے والے بادلوں کے بارے میں اور کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ معیشت کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اگرچہ باقی دنیا کے مقابلے میں مالی بحران کے دوران انڈیا کے حالات بہتر رہے لیکن عالمی رکاوٹوں کی وجہ سے انڈیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی کے لیے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنامشکل ہوجائے گا۔ پھر پاکستان کے ساتھ بھی ان کا مسئلہ تھا۔ 2008ء میں ہونے والے ممبئی کے دہشت گرد حملوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تنازعات مزید بڑھ گئے ہیں۔بہت سوں کا خیال ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم کا تعلق پاکستان سے ہے۔سنگھ نے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کے خلاف جوابی کارروائی کی تمام کالز کورد کرکے مزاحمت کی لیکن اس restraintکے بہت سے سیاسی اثرات سامنے آئے۔ منموہن سنگھ کو اس بات کا ڈر تھا کہ بڑھتے ہوئے مسلم مخالف sentiments کی وجہ سے انڈیا کی مین اپوزیشن پارٹی BJPکا اثرو رسوخ بڑھ گیاہے‘‘۔
اوپر درج اوبامہ کے الفاظ سے صاف ظاہر ہے کہ بھارت میں مودی راج پاکستان دشمنی کے بیانیہ پر چل رہا ہے۔منموہن سنگھ نے متعصب بھارت کے مستقبل کے بارے میں صدر اوبامہ کو مزید خدشات یوں بتائے :
پہلا خدشہ: یہ بہت مشکل وقت ہے‘مسٹر پریذیڈنٹ‘منموہن نے کہا‘مذہبی اور نسلی یکجہتی کی پکار نشہ آور ہوسکتی ہے۔انڈیا میں اور ہر جگہ‘ سیاست دانوں کے لیے اس چیز کا فائدہ اُٹھا نابہت آسان ہوگیا ہے۔صدر اوبامہ نے اس پر بڑے دلچسپ تاثرات بیان کئے‘کہا: ''میں نے تسلیم میں سر ہلایا ‘ مجھے Vaclav Havelسے پراگ کے دورے کے دوران کی گفتگو یاد آگئی‘جس میں انہوں نے مجھے یورپ میں لبرل ازم کے خلاف بڑھتی ہوئی لہر کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔ عالمگیریت اور تاریخی معاشی بحران کی آگ کو امیر ملک ہوا دے رہے تھے۔اگر مجھے یہ چیز امریکہ میں بھی دکھائی دے رہی تھی تو آخر انڈیا اس سے کیسے بچ سکتا تھا؟ سچ تو یہ ہے کہ انڈیا اب بھی گاندھی کے تصور والے مساوات اور پُر امن معاشرے سے کسی قسم کی کوئی مشابہت نہیں رکھتا۔ 
دوسرا خدشہ:امریکی صدر اوبامہ کے سامنے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے دوسرا خدشہ ایٹمی سلامتی کے بارے میں رکھا۔اوبامہ لکھتے ہیں کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ اور میرے تعلقات نتیجہ خیز تھے لیکن فارن پالیسی کے معاملے پر وہ بڑے محتاط لگے ‘جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ انڈین بیوروکریسی کی طرف سے امریکہ کے ارادوں پر تاریخی شک و شبے پر قائم تھے۔ہاں البتہ نئی دہلی میں میرے وزٹ کے دوران امریکہ نے ایٹمی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے جیسے معاہدے کئے۔صدر اوبامہ کو اپنی بیگم مشیل کی موجودگی میں سونیا گاندھی بہت دلکش لگی ‘لیکن اُنہیں لگا کہ منموہن سنگھ اونگھ سے نیند کے سفر پر چل نکلے ہیں۔(جاری )

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں