"ABA" (space) message & send to 7575

Dark Decade… (2)

جب پاکستان لٹ رہا تھا‘ اس موضوع پر آپ نے صرف ایک عشرے میں پانچ انٹرنیشنل پبلی کیشنز پر نظر ڈالی۔ اسی دوران دو اور واقعات سامنے آئے ‘آپ ان کو زلزلے بھی کہہ سکتے ہیں‘مگرپہلے پاکستان میں بجلی کا بلیک آئوٹ ہونے کا واقعہ ہے۔ اس واقعے کو دو طرح سے دیکھا جا سکتا ہے‘ لیکن ذرا پہلے پچھلی آدھی صدی میں دنیا کے بدترین بلیک آئوٹس پر نظر ڈال لیتے ہیں۔ بھارت کی تاریخ میں طویل ترین بلیک آئوٹ شمالی انڈیا میں لگاتار دو دن تک چلتارہا۔ اس کے پہلے دن نوسٹیٹس میں 300 ملین افراد متاثر ہوئے جن میں بھارت کا کیپٹل ریجن نئی دہلی بھی شامل تھا۔ 31 جولائی 2012ء کے دن اس سے بھی بڑا بلیک آئوٹ NEWگرڈ میں پیش آگیا ‘جس میںNorthern ,North-Eastern, Western اور Easternگرڈز کے علاقے شامل تھے۔اس بلیک آئوٹ کے نتیجے میں 20انڈین سٹیٹس میں اندھیرا چھاگیا‘ ہر طرح کا بزنس اور ٹریفک بند ہوگیا۔ اس سے 700ملین بھارتی شہری متاثر ہوئے۔ انڈونیشیا کے جزیروں بالی اور جاوا میں 18اگست 2005ء کو مکمل بلیک آئوٹ ہوا۔ بجلی کے اس بریک ڈائون کی وجہ سے انڈونیشیا کے 120ملین لوگ متاثر ہوئے‘جو اس ملک کی آدھی آبادی کے برابر تھے۔انڈونیشیا کے کیپٹل سٹی جکارتا اور اس کے پڑوسی صوبہ بان ٹین میں بلیک آئوٹ ہوامگر بجلی 24گھنٹے کے اندر اندر بحال کر دی گئی۔ اسی طرح سے11مارچ1999ء میں ایسٹرن برازیل میںایک الیکٹرک سٹیشن پر آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے سائو پالو میں اندھیرا چھا گیا۔اس کے ساتھ ہی Rio de Janeiro ‘جو سائو پالو کی طرح برازیل کا سب سے بڑا شہر ہے‘وہاں 60ہزار لوگ انڈرگرائونڈ سب وے ٹرین میں پھنس گئے جبکہ سائو پالو کے سٹی ٹنلز کو بند کردیا گیا۔
10نومبر 2009ء کے دن پیراگوئے اندھیرے میں ڈوب گیا‘جس کی وجہ تیز ہوائوں اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن لائن کے ٹرانسفارمرز کا شارٹ سرکٹ تھا۔ 28 ستمبر 2003ء کو اٹلی میں بلیک آئوٹ کا واقعہ طوفان سے ایل پاور لائنز اُکھڑنے کی وجہ سے پیش آیا‘ اس سے روم میں بھی کافی نقصان ہوا ‘کیونکہ جس وقت بلیک آئوٹ ہواروم کا مشہور عالمی میلہ Nuit Blancheجاری تھاجس میں دنیا بھر کے سیاح شریک ہوتے ہیں ۔روم کا یہ میلہ ایک آل نائٹ آرٹس فیسٹیول ہے جس میں مکمل بلیک آئوٹ نے دہشت پھیلادی۔
دنیا کے دوسرے بڑے بڑے بلیک آئوٹس میں سے دوکا ذکر کرنا بہت ضروری ہے‘پہلا بلیک آئوٹ نارتھ ایسٹ امریکہ اور ناردرن کینیڈا میں 9نومبر 1965ء کے روز ہواجس سے امریکہ اور کینیڈا کی سینکڑوں آبادیاں اور شہر متاثر ہوئے۔ اس بلیک آئوٹ کے نتیجے میں پھیلنے والی دہشت کا اندازہ لگانے کیلئے صرف اتنا جان لینا ہی کافی ہوگا کہ بلیک آئوٹ کی وجہ سے ٹرینوں کے آٹھ لاکھ مسافر نیویارک کی سب وے میں پھنس گئے۔
امریکہ کی تاریخ کا سب سے بدنام زمانہ بلیک آئوٹ 13جولائی1977ء کے دن پیش آیاجب نیو یارک میں آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے ایسا الیکٹرک بریک ڈائون ہوا جس کے نتیجے میں پورے24 گھنٹے تک نیو یارک مکمل اندھیرے میں ڈوبا رہا۔نیو یارک بلیک آئوٹ شدید ہیٹ ویو اور مالی بحران میں آیا تھا جس کے دوران نیو یارک شہر جنگلی جانوروں کی طرح وحشی ہو گیا۔اس کا اندازہ لگانے کے لیے چند رپورٹڈ تفصیلات یوں ہیں کہ بلیک آئوٹ کے دوران ایک ہزار جگہوں پر مختلف پراپرٹیز کو آگ لگادی گئی۔اس آگ کی وجہ سے صبح تک 25جگہ شعلے بھڑکتے ہوئے دور دور سے نظر آرہے تھے۔1616شاپس ‘شاپنگ مالز اور سٹورز کو لوٹ لیا گیا۔جو مال نہیں لوٹاجاسکا ‘اسے یا تو توڑ دیا گیا یا اسے آگ کے شعلوں میں جھونک دیا گیا۔موٹر ڈیلر شپ کے شوروم سے 50نئی گاڑیاں چور لے گئے۔بروکلین میں کیمرے کی آنکھ نے دکھایا کہ نیو یارکرز نے دکانوں کی گرِلز اور شٹر پر رسیاں باند ھ کر بڑی بڑی گاڑیوں سے انہیں کھینچا اور پھر ان دکانوں اور مالز کو اجتماعی طور پر لوٹ لیا گیا۔نیو یارک شہر میں 13اور 14جولائی 1977ء کے روز دہشت اور ڈاکو راج تھا ۔ڈاکو راج کے دوران نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ(NYPD)کے 550پولیس آفیسرز کو لٹیروں نے مار مار کر ادھ موا کر دیا۔ 1037پراپرٹیز پر لگائی جانے والی آگ اور لوٹ مار کے نقصان کی جو سٹڈی سامنے آئی اس کے مطابق نیو یارک بلیک آئوٹ کے دوران ہونے والے نقصان کی ویلیو300ملین امریکی ڈالر سے بھی زیادہ تھی جو 2021ء میں 1.31ارب امریکی ڈالر بنتی ہے۔
دنیا میں جہاں جہاں بڑے بڑے بلیک آئوٹ ہوئے جن کی تفصیل یہاں لکھی گئی ہے‘ان میں سوسائٹی کے کالے چہرے اور بد نما داغ کھل کر سامنے آگئے۔پاکستان میں بجلی کا بلیک آئوٹ ہوا‘بے شک ہوالیکن بہت سے' مہذب‘ ممالک کے برعکس کسی بھی گراسری سٹورز اور شاپنگ مالز کو نہیں لوٹا گیا۔ سوشل میڈیا پر اُکسائے جانے کے باوجود پاکستان کے عوام پُر سکون رہے۔ لوگوں نے بجلی کے بلیک آئوٹ پر آدھے گھنٹے میں 5کروڑ ''میمز‘‘ شیئر کر کے نیا ورلڈ ریکارڈ بنا لیالیکن روشن سماج نے کالے اندھیرے میں لوٹ مار کا ایک واقعہ بھی نہ کر کے دوسرا ورلڈ ریکارڈ بھی بنایا ۔
یہ تو تھی پاکستان کے عام آدمی کے کردار کی بات ۔اس کے بعد ہمارے وطن کے اسی عام آدمی کو لیڈ کرنے کے دعوے داروں کے کالے کرتوتوں کا کچا چٹھا اُبھر کر سامنے آگیا جس کے چار پہلو بڑے دلچسپ ہیں۔
پہلا پہلو:لندن میں پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کا کُھرا ڈھونڈنے والی کمپنی براڈ شیٹ نے نشانے لگا لگا کر ڈارک ڈیکیڈ کے لیڈروں کے چہروں سے نقاب اُتار کر پھینکے۔اس سے پتہ چلا کہ وزیر اعظم عمران خان ٹھیک کہتے تھے کہ پاکستان کے اربوں ڈالر لوٹ کر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر پہنچادیئے گئے۔براڈ شیٹ لیکس ہمارے الیکٹرانک ‘پرنٹ اور سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں۔ اسے آپ پانامہ 2بھی کہہ سکتے ہیں۔
دوسرا پہلو: یہ کہ جن شریفوں کی مے فیئر اپارٹمنٹس اور لندن کی جائیدادوں کے مالک کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔ پچھلے 35 سال سے ان جائیدادوں میں کالے دھن کے مزے لوٹنے کے باوجود ان جائیدادوں کا سورس آف انکم نہیں بتا سکے‘ نہ ہی اپنے مال کی کوئی رسیدیں پیش کر سکے ہیں‘ اُن کو ایک دم اس بات پر بہت خوشی ہے کہ مے فیئر اپارٹمنٹس ضبط ہونے سے بچ گئے۔
تیسرا پہلو: این آر او دینے کے بارے میں ہے۔جس پر پرائم منسٹر عمران خان کھل کر کہتے ہیں کہ چھت گر جائے یا حکومت گر جائے ‘وہ پاکستان لوٹنے والوں کو این آر او نہیں دیں گے۔کسی قیمت پر بھی این آر او کیلئے بلیک میل نہیں ہوں گے۔براڈ شیٹ کے کاوے موسوی نے کھل کر کہہ دیا کہ پاکستانی سیاست کے دو بڑوں میں سے ایک نے انویسٹی گیشن رکوانے کیلئے ان کی قیمت لگائی‘جبکہ دوسرے نے پوری براڈ شیٹ کو ہی خریدنے کیلئے اس کی قیمت لگادی۔اگر جنرل مشرف نے دو عدد این آر او نہ دیے ہوتے تو پاکستان کے اربوں ڈالر اور کھربوں روپے کی جائیدادیں اس خزانے میں واپس آچکی ہوتیں ‘جس کو ڈارک ڈیکیڈ کے دونوں حکمرانوں نے لوٹا۔
چوتھا پہلو: پاکستان کو لوٹنے والوں پر بی بی سی کی پہلی ڈاکومنٹری‘ ریمنڈ بیکر کی پہلی کتاب ‘کِم بارکر کا آئی فون‘آئی سی آئی جے کا پانامہ لیکس ‘ڈیلی میل کا پینٹ ہائوس پائریٹس ‘ ابراج کا WSJاور اب براڈ شیٹ کا کاوے موسوی۔ اگر سب کے سب جھوٹے ہیںتو لندن کے مفروروں کا سنڈیکیٹ برطانیہ جیسی جگہ سے آنے والی ان پبلی کیشنز پر عدالت کیوں نہیں جاتاتاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے؟اصل بات یہ ہے کہ وہ صرف کھاتے ہیں‘ لگاتے کچھ نہیں۔(ختم )

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں