میاں چنوں میں گرنے والا میزائل ہمارا تھا، بھارت نے غلطی کا اعتراف کر لیا
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں گرنے والا میزائل بھارت کا تھا جس کی تصدیق بھارتی وزارت دفاع نے کر دی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 9 مارچ 2022 کو معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا۔ بھارتی حکومت نے سنجیدگی سے غور کیا ہے اور اعلیٰ سطحی کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا ہے۔
On 9 March 2022, in the course of routine maintenance, a technical malfunction led to the accidental firing of a missile. The Government of India has taken a serious view and ordered a high-level Court of Enquiry: Ministry of Defence
— ANI (@ANI) March 11, 2022

بھارتی وزارت دفاع کے مطابق ہمیں پتہ چلا ہے میزائل پاکستان کی حدود میں گرا، گوکہ واقعہ افسوسناک ہے لیکن ہمیں اس بات پر اطمینان ہے اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 9 مارچ 2022 کی صبح ضلع خانیوال کے قصبے میاں چنوں میں غیرمتوقع واقعہ پیش آیا جس میں انتہائی تیز رفتار شے اڑتی ہوئی مقامی رہائشی علاقے پر آ گری۔ ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلا تھا ایک پرائیویٹ جہاز علاقے میں آ گرا ہے۔
میاں چنوں واقعہ، بھارت کی اس غلطی سے جنگ بھی چھڑ سکتی تھی: شاہ محمود
بھارت کی جانب سے خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں میزائل گرنے کے واقعے کی غلطی تسلیم کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا ہے کہ بھارتی میزائل اگر تکنیکی خرابی ہے تو بہت بڑی ناکامی ہے۔ اس سے جنگ چھڑ سکتی تھی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لگتا ہے بھارت کو چائے کی پیالی کی طلب ہو رہی ہے، اگریہ تکینکی خرابی ہے توبہت بڑی ناکامی ہے، عالمی برادری نوٹس لے اور تحقیقات ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگریہ میزائل شہر میں گر جاتا تو بہت ساری شہادتیں ہو جاتی۔ بھارت کا رویہ غیرذمہ دارانہ ہے، اب مغرب کو اپنی خاموشی توڑ کر غیر ذمہ دارانہ حرکت پر نوٹس لینا ہو گا۔ اس سے حادثاتی جنگ چھڑسکتی تھی، ہم دنیا سے کہہ رہے ہیں اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ دن پہلے بھارت کی سب میرین پاکستان کے پانی میں داخل ہوئی، پاکستان نیوی نے تعاقب کیا تو بھاگ گئے، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر 21 ممالک نے نوٹس لیا ہے۔ پاکستان کو صرف ٹی وی پربیان نہیں جواب چاہیے، معمولی نوعیت کا واقعہ نہیں، بحیثیت وزیرخارجہ مطالبہ کررہا ہوں مجھے جواب چاہیے۔
بھارتی ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی پر احتجاج
بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے بھارت سے آنیوالی ‘سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ’ کی پاکستانی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔فلائنگ ابجیکٹ نو مارچ کو پاکستانی وقت کے مطابق 1843بجے بھارتی علاقے ‘سورت گڑھ’ سے پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور تقریباً 1850 بجے پاکستان میں میاں چنوں شہر کے قریب زمین پر گرا،جس سے شہری املاک کو نقصان پہنچا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی سفارت کار کو آگاہ کیا گیا کہ فلائنگ آبجیکٹ سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ اس نے زمین پر انسانی جانوں کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
اس کے علاوہ فلائنگ آبجیکٹ پاکستانی فضائی حدود میں کئی ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کیلئے بھی سنگین خطرے کا باعث بنا ہے، اس کے نتیجے میں ہوا بازی کے سنگین حادثے کے ساتھ ساتھ شہری ہلاکتیں بھی ہو سکتی تھیں۔
بھارتی ناظم الامور کو بتایا گیا کہ وہ بھارتی حکومت کو پاکستانی فضائی حدود کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی کی سخت مذمت سے آگاہ کرے جو بین الاقوامی اصولوں اور ایوی ایشن سیفٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے غیرذمہ دارانہ واقعات فضائی سیفٹی کو نظر انداز کرنے اور علاقائی امن و استحکام کو خطرات میں ڈالنے سے متعلق بھارتی رویوں کے بھی عکاس ہیں۔
پاکستان نے اس واقعے کی مکمل و شفاف تحقیقات اور اس کے نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور بھارتی حکومت کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اس طرح کی غفلت کے ناخوشگوار نتائج کو ذہن نشین رکھے اور مستقبل میں ایسی خلاف ورزیوں سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔
ایٹمی ملک پر میزائل برسانا بھارتی غیر ذمہ داری کی انتہا ہے: معید یوسف
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں معید یوسف نے لکھا کہ 9مارچ کو ایک انہونا اور خطرناک واقعہ پیش آیا۔ بھارتی میزائل 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتا پاکستانی حدود میں گرا۔ بھارتی سپرسانک میزائل 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پاکستان میں آگرا۔ یہ کیسا ملک ہے جس کا میزائل چل گیا اور تین دن بعد وضاحت دے رہا ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی اس طرح کی حساس ٹیکنالوجی کو سنبھالنے کی صلاحیت پر سنگین سوالات اُٹھ رہے ہیں، یہ میزائل اندرون اور بیرون ملک کمرشل ایئر لائنز کے راستے کے قریب سے گزرا اور شہریوں کی حفاظت کو خطرہ بنا دیا۔
مشیر برائے قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی انتہائی غیر ذمہ داری ہے بھارتی حکام نے پاکستان کو فوری طور پر یہ اطلاع نہ دی کہ کروز میزائل کا نادانستہ تجربہ کیا گیا ہے۔جوہری ماحول میں اس طرح کی بے حسی، نااہلی بھارتی ہتھیاروں کے نظام کی حفاظت پر سوال اٹھاتی ہے۔ بھارت میں پہلے ہی یورینیم کی چوری کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں اور ماضی قریب میں اس کے شہریوں کو یورینیم اسمگل کرتے ہوئے گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
معید یوسف نے مزید کہا کہ بھارت یہ ایک فسطائی نظریہ کے تحت چلایا جانے والا ریاستی بن چکی ہے ، جو 2019ء میں پاکستان پر بمباری کی کوشش کر کے اپنی لاپرواہی کا ثبوت دے چکی ہے۔ ہم نے دنیا سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر نظر رکھے جو علاقائی استحکام کے لیے مسلسل خطرہ ہے۔ ہماری مطالبوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں چنوں میں ہونے والے واقعہ اور اس سے پہلے کے واقعات کو دیکھتے ہوئے دنیا کو غور کرنا چاہیے کیا بھارت اپنے جوہری اور دیگر اعلیٰ ترین ہتھیاروں کے نظام کی حفاظت یقینی بنانے کے قابل ہے؟
مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھاکہ بھارتی کی طرف سے غلطی کے اعتراف کے بعد ان پر یقین کرنا مشکل ہے، لہٰذا اس واقعے کی تحقیق کی جانی چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے آیا یہ نادانستہ لانچ تھا یا کچھ اور جان بوجھ کر۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ دنیا بھارتی رویے، سفارتی سمت اور اپنے پڑوس میں امن و استحکام کی ضرورت کو نظر انداز کرنے کے بارے میں اپنی آنکھیں بند نہ کرے، دنیا کو میاں چنوں واقعے کو حساسیت اور خطرے کی گھنٹی کے ساتھ دیکھنا چاہیے۔
ترجمان پاک فوج:
گزشتہ روز ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے ایئر فورس کے افسر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک شے نے ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
یہ بھی پڑھیں: میاں چنوں میں کیا ہوا، بھارت کو وضاحت دینا ہو گی: ترجمان پاک فوج
اسی دوران ایئر فورس کے افسر نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک فضائیہ نے اس مشکوک ’شے‘ کی مکمل نگرانی کی اور اسے گرایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ نے بھارتی حدود کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے کیا مقاصد تھے، یہ تو بھارت ہی بتا سکتا ہے۔ اگر ملکی حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے یا کوئی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاک فوج تیار ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ بھارتی خلاف ورزی پر کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں اور ایئر فورس نے پورے معاملے کو مانیٹر کیا۔ مذکورہ ’شے‘ پاکستانی فضائی حدود میں چند منٹ تک رہی اور 260 کلومیٹر تک کا سفر کیا، جس کے بعد پاک فضائہ نے اسے گرایا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی حدود سے آنے والی چیز کی بروقت مانیٹرنگ کر کے اس کے خلاف فوری کارروائی کی گئی اور مذکورہ ’شے‘ غیر مسلح تھی۔ بھارت نے جس جگہ سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی وہ عالمی ایئر ٹریفک کا روٹ ہے، جہاں پر قطر ایئرویز سمیت دیگر عالمی ایئر لائنز چلتی ہیں۔
بریفنگ کے دوران بتایا کہ مذکورہ روٹ پر ہی کراچی، اسلام آباد اور لاہور کی پروازیں بھی چلتی ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق مذکورہ معاملے سے متعلق وزارت خارجہ کو آگاہ کردیا گیا اور انہیں تفصیلات بھی فراہم کردی گئیں، اب پاکستان متعلقہ فورمز پر معاملے کو اٹھائے گا، پاکستان بھارتی خلاف ورزی کے واقعے پر کسی قسم کی اشتعال انگیزی نہیں کر رہا۔