روس–پاکستان یوریشین فورم 2025 کا ماسکو میں آغاز، یوریشیائی رابطہ کاری پر زور

ماسکو: (شاہد گھمن) روس کے دارالحکومت ماسکو میں روس–پاکستان یوریشین فورم 2025 کا 2 روزہ اجلاس شروع ہوگیا، جو 16 سے 17 دسمبر تک یونیورسٹی آف ورلڈ سیولائزیشن (UWC) میں جاری رہے گا۔

فورم کا انعقاد سفارت خانہ پاکستان، ماسکو کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے، جبکہ اس کی مشترکہ میزبانی کنسورشیم آف ایشیا پیسفک یوریشین سٹڈیز (CAPES)، یونیورسٹی آف ورلڈ سیولائزیشن، روس اور فیڈرل اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (FUUAST)، پاکستان کر رہے ہیں۔

فورم میں پاکستان اور روس کے ممتاز سفارتکاروں، پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور قانون سازوں کی بڑی تعداد شریک ہے، اہم مقررین میں سینیٹر مشاہد حسین، ڈاکٹر ماریا سلطان (چیئرپرسن، ساسی یونیورسٹی)، ڈاکٹر شبانہ فیاض (قائداعظم یونیورسٹی)، الیکسی پاولوسکی (ڈائریکٹر سیکنڈ ایشیا، روسی وزارتِ خارجہ)، سفیر آندرے باکلانوف (سابق روسی سفیر برائے سعودی عرب)، سفیر البرٹ خوریف (روسی سفیر برائے پاکستان)، سفیر ایگور خالیوِنسکی، ڈاکٹر پروخور تیِبن (ایچ ایس ای یونیورسٹی ماسکو)، پروفیسر اولیگ سولبوچیکوف (ریکٹر، UWC)، نکیتا بیریزِن (ڈپٹی اسٹیٹ دوما)، ڈاکٹر فیصل (ہیڈ آف انٹرنیشنل ریلیشنزاینڈ ماس کمیونیکیشنزFUUAST اسلام آباد) اور پروفیسر ڈاکٹر ضبطہ خان (وائس چانسلر، FUUAST اسلام آباد) شامل ہیں۔

افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر برائے روس فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان علاقائی رابطہ کاری، تجارت اور عوامی روابط کے حوالے سے خیالات میں نمایاں ہم آہنگی پیدا ہو رہی ہے، جو یوریشیا میں عملی تعاون اور نئی شراکت داریوں کے عزم کی عکاس ہے، انہوں نے تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، یوریشیائی خطے میں ابھرتے ہوئے نئے معاشی اور جغرافیائی حقائق کے تناظر میں، روس کے ساتھ شراکت داری کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

سفیر فیصل نیاز ترمذی کے مطابق وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے پاکستان اور روس کو ملانے والے رابطہ جاتی منصوبے نہ صرف دوطرفہ تجارت کو فروغ دیں گے بلکہ پورے خطے میں معاشی استحکام اور ترقی کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔

انہوں نے عوامی روابط (People-to-People Contacts) کو پاک–روس تعلقات کا ایک مضبوط ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی، ثقافتی اور علمی تبادلے دونوں اقوام کو ایک دوسرے کے قریب لا رہے ہیں، یوریشین فورم جیسے پلیٹ فارمز نوجوانوں، ماہرین اور پالیسی سازوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

سفیر پاکستان نے اپنی گفتگو میں 16 دسمبر کی تاریخی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پشاور میں آرمی پبلک سکول پر ہونے والا دہشت گرد حملہ پاکستان کیلئے ایک ناقابلِ فراموش سانحہ تھا، جس میں 132 معصوم بچے شہید ہوئے، انہوں نے یاد دلایا کہ روس بھی 2004 میں اسی نوعیت کے دلخراش سانحے سے گزر چکا ہے، جب 186 بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، ان مشترکہ قربانیوں نے دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خلاف متحد کیا ہے۔

فیصل نیاز ترمزی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور روس امن، استحکام اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کو مزید مضبوط بناتے رہیں گے اور یوریشیائی خطے میں مشترکہ ترقی، سلامتی اور خوشحالی کے لئے مل کر کام کریں گے۔

فورم سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں یوریشیائی خطہ تیزی سے مرکزی حیثیت اختیار کر رہا ہے۔، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان، جغرافیائی اور تزویراتی لحاظ سے، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے سنگم پر واقع ہے، جس کی بدولت وہ یوریشیا میں رابطہ کاری اور تعاون کے فروغ میں قدرتی کردار ادا کر سکتا ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات محض دوطرفہ سطح تک محدود نہیں رہے بلکہ اب یہ تعلقات کثیرالجہتی، علاقائی اور عالمی تناظر اختیار کر چکے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک عالمی نظام میں طاقت کے توازن، خودمختاری کے احترام اور اقوام کے باہمی عدم مداخلت کے اصولوں پر یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس دونوں گلوبل ساؤتھ کے اہم ممالک ہیں اور عالمی سطح پر ترقی پذیر دنیا کی آواز بلند کرنے میں مشترکہ ذمہ داری ادا کر رہے ہیں، موجودہ عالمی حالات میں یکطرفہ بالادستی کے بجائے کثیر قطبی عالمی نظام ناگزیر ہو چکا ہے، جس کے قیام میں اسلام آباد اور ماسکو کا تعاون کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے توانائی، دفاع، تجارت، علاقائی رابطہ کاری اور تعلیمی تبادلوں کو پاک–روس تعلقات کے مستقبل کے اہم ستون قرار دیا اور کہا کہ یوریشین فورم جیسے پلیٹ فارمز دونوں ممالک کے درمیان پالیسی مکالمے اور عوامی روابط کو مزید وسعت دیں گے۔

پاکستان میں ‌تعینات روسی سفیر البرٹ خوریف نے فورم سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات ایک نئے اور متحرک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں روایتی سفارت کاری کے ساتھ ساتھ عوامی اور علمی سطح پر روابط غیر معمولی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پبلک ڈپلومیسی، تھنک ٹینکس، جامعات، ماہرین اور نوجوان سکالرز کے درمیان رابطے دوطرفہ تعلقات کی مضبوط بنیاد بن چکے ہیں، روس اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون مستقبل میں پالیسی سازی اور باہمی اعتماد کے فروغ میں فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔

سفیر البرٹ خوریف نے اس بات پر زور دیا کہ روس پاکستان کو خطے میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے، خاص طور پر علاقائی استحکام، انسداد دہشت گردی، معاشی تعاون اور رابطہ کاری کے شعبوں میں، وسطی ایشیا کے راستے پاکستان اور روس کو ملانے والے منصوبے نہ صرف دوطرفہ تجارت بلکہ پورے یوریشیائی خطے کی معاشی ترقی میں معاون ثابت ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس اور پاکستان کے درمیان اعتماد پر مبنی مکالمہ فروغ پا رہا ہے، جس میں عوامی سطح پر رابطوں کا کردار دن بدن بڑھ رہا ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ روس–پاکستان یوریشین فورم جیسے علمی و سفارتی اجتماعات دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت دیں گے اور مشترکہ مستقبل کی بنیاد مضبوط کریں گے۔

روس کی ممتاز جیو پولیٹیکل ماہر ڈاکٹر روکسانا زیگون نے روس–پاکستان یوریشیائی فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدلتی ہوئی عالمی سیاست میں یوریشیا کا کردار تیزی سے مضبوط ہو رہا ہے اور اس تناظر میں پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون ایک مثبت اور دیرپا رجحان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے یوریشیا، جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کو ملانے والا ایک قدرتی پل ہے، جبکہ روس توانائی، سلامتی اور علاقائی توازن میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون خطے میں استحکام، اقتصادی رابطہ کاری اور کثیر قطبی عالمی نظام کے فروغ میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

فورم کے دوران جیو پولیٹکس، علاقائی سلامتی، تجارتی تعاون، یوریشیائی رابطہ کاری اور تعلیمی اشتراک سے متعلق مختلف موضوعات پر تفصیلی سیشنز منعقد کئے جائیں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں