صحافی مطیع اللہ جان سے منشیات کے چارجز ختم کرنے کی استدعا، فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: (دنیا نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف منیشات و دہشت گردی کے کیس میں فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

بیرسٹر میاں علی اشفاق نے مطیع اللہ جان سے منشیات کے چارجز ختم کرنے کی استدعا کی تاہم سرکاری وکیل نے مطیع اللہ جان سے منشیات کے چارجز ختم کرنے کی مخالف کر دی۔

واضح رہے کہ صحافی مطیع اللہ جان کو 26 نومبر 2024 کی رات اسلام آباد کے سیکٹر ای 9 سے پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے مبینہ طور پر گرفتاری کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے گاڑی پولیس ناکے سے ٹکرا دی اور سرکاری اسلحہ چھین لیا۔

ایف آئی آر میں منشیات ایکٹ (سی این ایس اے) کی دفعہ 9(2)4 شامل کی گئی ہے جس کے تحت ان پر 100 سے 500 گرام آئس رکھنے کا الزام ہے جبکہ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعہ 7 بھی لگائی گئی ہے۔

ابتدائی طور پر انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بعد میں یہ فیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا بعد ازاں وکلا ایمان زینب مزاری اور ہادی علی نے ان کی ضمانت بعد از گرفتاری حاصل کر لی تھی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں