کولمبیا: جلسے کے دوران فائرنگ سے زخمی صدارتی امیدوار چل بسے
بگوٹا: (ویب ڈیسک) کولمبیا کی صدارت کے امیدوار میگوئل یوریبے 2 ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے، انہیں انتخابی مہم کے ایک جلسے میں گولی ماری گئی تھی۔
39 سالہ قدامت پسند سینیٹر سابق صدر خولیو سیزر ٹربے کے نواسے تھے، ان کو 7 جون کو دارالحکومت بگوٹا میں ایک جلسے کے دوران سر اور ٹانگ میں گولی ماری گئی تھی، حالیہ ہفتوں میں صحت میں بہتری کے آثار کے باوجود ڈاکٹروں نے اعلان کیا کہ انہیں دماغ میں دوبارہ خون بہنے کا سامنا کرنا پڑا۔
میگوئل کی اہلیہ ماریا کلاڈیا تارازونا نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ محبت سے بھری زندگی کا شکریہ۔
حکام نے حملے سے منسلک 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں مبینہ شوٹر بھی شامل ہے، جو 15 سالہ لڑکا ہے جسے اُریبی کے محافظوں نے موقع پر پکڑ لیا تھا۔
ملک گیر آپریشن کے بعد پولیس نے حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ ایلڈر خوسے آرٹیگا ہرنینڈز، عرف ایل کوستینو کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا، پولیس نے اس قتل کے پیچھے تحلیل شدہ فارک گوریلا گروپ کے ایک منحرف دھڑے کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
میگوئل یوریبے 2026 کے صدارتی انتخابات میں ایک نمایاں امیدوار تھے، ان پر حملے نے تشدد سے چور ملک میں پرانے زخم تازہ کر دیے ہیں، ان کی اپنی والدہ صحافی ڈیانا ٹربے 1991 میں پولیس کے ایک ناکام آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئی تھیں، منشیات کے بادشاہ پابلو اسکوبار کے میڈیئن کارٹیل کے قبضے سے انہیں چھڑانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
1980 اور 1990 کی دہائی میں تشدد کے بدترین دور میں 4 صدارتی امیدوار قتل کر دیے گئے تھے، پابلو اسکوبار نے بوگوٹا، میڈیئن اور دیگر شہروں کے شہریوں کو بم دھماکوں کی مہم سے خوفزدہ کر رکھا تھا۔
کولمبیا کی نائب صدر فرانشیا مارکیز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ آج ملک کے لیے افسوس ناک دن ہے، تشدد ہمارا مقدر نہیں ہونا چاہئے، جمہوریت گولیوں یا خون سے نہیں بنتی بلکہ احترام اور مکالمے سے بنتی ہے۔
میگوئل یوریبے کولمبیا کے پہلے بائیں بازو کے صدر گستاوو پیٹرو کے سخت ناقد تھے جو ملک کے باقی مسلح گروپوں سے امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔