مشترکہ حکمت عملی ہی واحد حل!

تحریر : محمد عادل


سیاسی عدم استحکام،خراب معیشت اور دہشت گردی کی نئی لہر سے ملک بحرانی کیفیت کا شکار ہے۔ افراتفری کا عالم ہے لیکن ان حالات میں بھی سیاستدان سیاسی پوائنٹ سکورنگ،الزام تراشیوں اور انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔الیکشن کمیشن پر تنقید پر جس طرح فواد چوہدری کو گرفتار کیا گیا یا شیخ رشید کی لال حویلی کو جس طرح سیل کیا گیا اسے قابل افسوس ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

دوسری طرف عمران خان بھی الزام تراشی کی سیاست ختم کرنے کو تیارنہیں،پہلے مقتدرہ کو نشانہ بنایا پھر اپنے اوپر حملے کا ذمہ دار وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو قراردیا۔ اب قتل کی سازش کا الزام آصف زرداری پر دھر دیا۔

سیاستدان ہوش کے ناخن لینے کو تیار نہیں ہیں۔پنجاب اور خیبر پختونخوااسمبلیوں کی تحلیل کے بعدسیاسی صورتحال روز بروز ابتر ہورہی ہے، اسمبلیوں کی تحلیل کے بعدآئین کے مطابق  90 دن میں الیکشن ہونا لازمی ہیں لیکن پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن ملتوی ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے ۔سٹیک ہولڈرز تذبذب کا شکارہیں ،حکمران اتحادکے کئی رہنما دونوں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر کے لئے مختلف تاویلیں پیش کرتے نظر آرہے ہیں۔ کبھی خراب معیشت ،کبھی نئی مردم شماری اور کبھی دہشت گردی کی نئی لہر کو جوازبنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان کا خیال ہے کہ محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت پر الیکشن 35 دن ملتوی ہوئے اب ہوگئے تو کیا ہوجائیگا؟

 حالات جو بھی ہوں سیاستدانوں کو ماورائے آئین اقدام سے گریز کرنا چاہئے ،گورنر کی طرف سے انتخابات کی تاریخ نہ ملنے پر عمران خان اور ان کی جماعت بھی اب تشویش میں مبتلا ہوچکی ہے اور معاملہ عدالت میں لے گئی ہے ۔بدقسمتی ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرنے کی بجائے عدالتوں کا سہارا لیتے ہیں اور پھر فیصلے مرضی کے خلاف آنے پر اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ عمران خان ایک طرف نئے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں تو دوسری طرف ایک بار پھر قومی اسمبلی کے تمام حلقوں میں خود ضمنی الیکشن لڑ نے کا اعلان کیا ہے۔ اگلے تقریبا ًسات ماہ میں پہلے قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن ہونے ہیں پھرپنجاب اور خیبر پختونخواکے صوبائی انتخابات اور اس کے بعدپھر قومی اور دوصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہونے ہیں ۔مشکل معاشی حالات میں الیکشن کمیشن کو انتخابات کیلئے اربوں روپے چاہئیں جس کی کسی کو پروا نہیں ، سیاستدانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ عالمی ادارے پاکستانی معیشت کے حوالے سے مسلسل خطرے کی گھنٹیاں بجا رہے ہیں ،اس وقت ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں معیشت کی بہتری کیلئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرتیں لیکن معاملات اس کے برعکس ہیں۔لیکن اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے ملک ،معیشت اور عوام کی خاطر سیاستدانوں کو اپنی انا اور ذاتی رنجشیں ایک طرف رکھتے ہوئے ایک ساتھ بیٹھنا چاہئے اور ملکی مسائل کا حل ڈھونڈنا چاہئے۔

 اب سابق وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی اور ان کے رفقا نے یہ بیڑا تو اٹھا یا ہے لیکن آپس میں بداعتمادی اس قدر زیادہ بڑھ چکی ہے کہ کوئی کسی پر اعتبارکرنے کو تیار نہیں ،حکومت اور اپوزیشن میں دوریاں اتنی ہیں کہ کسی میں ہمت ہی نہیں کہ پل کا کردار ادا کرسکے۔ صدرعارف علوی نے اپنی سی کوشش تو کی لیکن کوئی حل نہیں نکلا ۔ سیاستدان اقتدار تو چاہتے ہیں لیکن کسی کے پاس ملکی مسائل کا مکمل حل نہیں اور اس وقت جو حالات ہیں اس میں ایک جماعت ملک کو اس بھنور سے نکال بھی نہیں سکتی اس کیلئے مشترکہ کاوش کی ضرورت ہے۔ جیسے سانحہ اے پی ایس کے بعد تمام سیاسی قیادت اور اداروں نے مل کر کوشش کی تھی اور ملک کو دہشت گردی کے عفریت سے چھڑایا تھا اب بھی ملک کو دہشت گردی سے بچانے کیلئے وہی جذبہ اور کوشش چاہیے کیونکہ سیاسی استحکام ہی بہتر معاشی حالات کی طر ف پہلا قدم ہوگا ۔ایک بار پھر خیبر پختونخوا کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔100 سے زیادہ افراددہشت گرد حملے میں شہید ہوئے ہیں، ان حالات میں سیاسی فریقین کے پاس پھر موقع ہے کہ وہ ایک ساتھ بیٹھیں ،2014ء کے دھرنے کے باوجود سابق وزیراعظم نوازشریف نے عمران خان کو بات چیت کا حصہ بنایا تھا۔ اب شہبازشریف کی حکومت ہے ،وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ کھلے دل کے ساتھ عمران خان کو بات چیت کی دعوت دیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔