کیا سندھ حکومت پنجاب کی کارکردگی سے خوفزدہ ہے ؟

تحریر : طلحہ ہاشمی


کیا سندھ حکومت پنجاب حکومت کی کارکردگی سے خوفزدہ ہے اور حال ہی میں سندھ حکومت نے نئے ترجمانوں کا جو اضافہ کیا ہے کیا یہ اسی خوف کا نتیجہ ہے؟ بظاہر مریم نواز ملک کے سب سے بڑے صوبے کو چلانے اور نت نئے طریقوں سے اپنی حکومت کی کارکردگی دنیا کے سامنے لانے میں مصروف دکھائی دیتی ہیں،اگلے روز پنجاب میں ایئر ایمبولینس بھی چلائی گئی ،

بچوں کو سکول میں دودھ دینے کا پروگرام بھی خبروں میں ہے، بارش میں لاہور شہر کی مانیٹرنگ ہو یا غیر ملکی وفود سے وزیر اعلیٰ کی ملاقاتیں اورپولیس یونیفارم میں اُن کی پاسنگ آؤٹ پریڈز میں شرکت، پنجاب حکومت واقعی کام کر رہی ہے۔مگرسندھ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی بات کی جائے تو وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ تیسری مرتبہ اس صوبے کی وزارتِ اعلیٰ کی  کرسی پر براجمان ہیں اور صورتحال اس بار کچھ مختلف ضرور ہے کہ بظاہر مراد علی شاہ کے پاس نہ تو محکمہ داخلہ ہے اور نہ ہی ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ جو گزشتہ دورِ حکومت میں ان کے پاس تھے۔ موجودہ سندھ کابینہ میں نوجوان اور سینئر سیاستدان دونوں ہی موجود ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری بھی کراچی سمیت سندھ بھر کے معاملات میں متحرک ہیں اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال ہو، کچے میں ڈاکوؤں کا مسئلہ ہو یا پھر کراچی میں بارشوں کی صورتحال صدرِ مملکت کبھی کراچی ،کبھی سکھر اور کبھی اسلام آباد میں اجلاس کر رہے ہیں تاکہ یہ پیغام جائے کہ وہ سندھ کے متعلق خاصے سنجیدہ ہیں! 

ویسے تو پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ( ن) کے درمیان لفظی جنگ کوئی نئی بات نہیں لیکن بہت سے معاملات میں دونوں جماعتیں ایک پیج پر اکٹھی ہوچکی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہونے کے بعد دونوں جماعتوں نے مل کر ملکی باگ ڈور سنبھالی اور 8فروری کے انتخابات کے بعد گوکہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ نہیں بنی لیکن اس کی مدد ہی سے شہباز  شریف ملک کے وزیراعظم بنے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے آئینی عہدے لینے میں ضرور کامیاب ہوگئی۔ سندھ میں پیپلز پارٹی نے ریکارڈ نشستیں حاصل کرکے تنہا مضبوط حکومت بنائی اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔ سندھ میں مراد علی شاہ جبکہ پنجاب میں مریم نواز کا وزارت اعلیٰ کے لیے انتخاب ہوا۔ معاملات یہاں تک تو ٹھیک تھے لیکن اچانک مریم نواز کی کارکردگی کی تشہیری مہم نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔ مختلف فورمز پر پنجاب حکومت کے نئے اقدامات کا تذکرہ شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے ساتھ موازنہ بھی شروع ہوگیا۔ قیادت کے سوالات اور اس تمام تر صورتحال کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی غیر معمولی مصروفیات نظر آئیں ،روزانہ کی بنیاد پر مختلف محکموں کے نہ صرف اجلاس شروع ہوئے بلکہ نا مکمل کاموں پر اظہارِ برہمی بھی کیا جانے لگا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ڈیڑھ گھنٹہ طویل میڈیا بریفنگ بھی دینی پڑی جس میں انہیں 2008ء سے لے کر اب تک کے منصوبے بھی گنوانے پڑ گئے۔ سولر پینلز، سیلاب زدگان کے لیے مکانات کی تعمیر اورکراچی کے منصوبوں کا سندھ حکومت کو بار بار تذکرہ کرنا پڑا۔ اس پر بھی بس نہ ہوا تو سندھ حکومت مزید نصف درجن سے زائد ترجمانوں کو میدان میں لے آئی تاکہ مخالفین کو منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔ اس کے  ساتھ خصوصی معاونین کی فوج بھی سندھ حکومت کی جانب سے تیار کی گئی، تاہم ایسا لگتا ہے کہ تاحال سندھ حکومت پنجاب حکومت کی تشہیری مہم کو بظاہر ٹف ٹائم نہیں دے پارہی!

دوسری جانب ملک بھر میں آئی پی پیز کے غیر منصفانہ نظام کے باعث صنعتیں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔ پورے ملک میں تاجر برادری کپیسٹی چارجز کے خلاف متحد ہے ۔ کورنگی انڈسٹریل ایریا کے صنعتکار بھی سراپا احتجاج ہیں۔ آئی پی پیز کے باعث بجلی کے بھاری بل سب کے لیے عذاب بن گئے ہیں۔ غیر منصفانہ ادائیگیوں کے معاملے پر پورے پاکستان کی تاجر برادری، صنعتکار ، ایکسپورٹرز اور عوام ایک پیج پر ہیں۔حقائق سامنے آنے پر انکشاف ہوا ہے کہ یہی وہ وجہ ہے جس نے پورے ملک کی انڈسٹری کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ایک عام صارف سے لے کر بڑے بڑے کاروباری یونٹس تک پریشان ہیں۔ اس حوالے سے کورنگی انڈسٹریل ایریا ایسو سی ایشن کے صدر جوہر قندھاری کا کہنا تھا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا ہزاروں ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا صنعتی علاقہ ہے جہاں سینکڑوں کاروباری یونٹس بجلی کے بھاری ریٹس کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں۔ جوہر قندھاری نے مزید کہا کہ کپیسٹی چارجز کو ختم کرنے سے بلوں میں 50 فیصد تک کمی آئے گی، اس پر غور کیاجائے تاکہ تباہ حال انڈسٹریز کو بچایا جا سکے۔ اربابِ اقتدار کو آئی پی پیز کو ادائیگیوں کے معاملے پر فوری اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ بجلی کے عام صارف اور کاروباری طبقے کوریلیف مل سکے اور برآمدات کو فاسٹ ٹریک پر لایا جا سکے۔

 کراچی میں ایک بار پھر پولیس اہلکار دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں اور بہت ہی قلیل عرصے میں ڈی ایس پی سی ٹی ڈی سمیت 6 اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے قتل کردیا گیا ہے اور بعض کا اسلحہ بھی دہشت گرد اپنے ہمراہ لے گئے۔ حکام بتاتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ میں کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جو بہرحال سٹریٹ کرائم اور معیشت سے لڑتے اس شہر کے لیے بہت ہی بُرا شگون ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

دھوکے کی سزا

کسی گائوں میں ایک دھوبی رہتا تھا،جو شہر سے لوگوں کے کپڑے گدھے پر لاد کے گائوں لاتا اور دھونے کے بعد اسی پر لاد کے واپس شہر پہنچاتا تھا۔دھوبی کی کمائی کا یہی ذریعہ تھا اور وہ اس قدر کما لیتا کہ با آسانی گزر بسر کر سکے۔

زمین کی گردش رُک جائے تو کیا ہو؟

پیارے بچو!زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھو م رہی ہے،تاہم اس وقت کیا ہو گااگر اس کی گرد ش اچانک رُک جائے؟اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہوا تو اس کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوں گے۔ماہرین کے مطابق اگر زمین کا گھومنا اچانک تھم جائے تو ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے ۔اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُ ڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضا پر بھی مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہو جائیں گی جیسے کسی ایٹم بم کے دھماکے کے بعد ہو سکتی ہیں۔

جانوروں کی دنیا

بٹیر دیہی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔اس کا تعلق پرندوں کے گالی فورمز خاندان سے ہے۔پرندوں کے اس بڑے خاندان میں مرغی،مور اور تیتر بھی شمال ہیں۔

پہیلیاں

ایک کھیتی کا دیکھا یہ حال نہ کوئی پتا نہ کوئی ڈال نہ ہی ڈالا بیج نہ جوتا ہل

اقوال زریں

٭… جوش کی بجائے ہوش سے کام لو۔ ٭… نادان کی صحبت میں مت بیٹھو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی باتیں تمہیں اچھی لگنے لگیں۔ ٭…خوش رہنا چاہتے ہو تو کسی کا دل نہ دکھائو۔

ذرامسکرایئے

باپ بیٹے سے: یہ تم کیسی ماچس لائے ہو ایک تیلی بھی نہیں جل رہی؟ بیٹا: ایسا کیسے ہو سکتا ہے ابو ، میں تو ایک ایک تیلی چیک کر کے لایا ہوں سب جل رہی تھیں۔٭٭٭