اچھی میزبان بنیں!

تحریر : سیمل ارم ہاشمی


کسی خاتون کی صلاحیتوں میں سے ایک اہم ترین صلاحیت اچھا میزبان ہونا بھی ہے۔ اچھی میزبانی کے لیے وسائل سے زیادہ اہم دل کا امیر ہونا ہے۔ یہ ایک فن ہے اور اس کے عملی مظاہرے کے بعد جوخوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں۔ مہمان نوازی اور رواداری ہمارے کلچر اور روایات کا حصہ ہے لوگوں سے ملنا جلنا اور مہمان داری نہ صرف ہماری مذہبی اور تہذیبی روایات کا حصہ ہے بلکہ ہماری سماجی ضرورت بھی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے گھروں میں خاص طورپر بچیوں کو آداب میزبانی سکھانے پر زور دیا جاتا ہے۔ بچپن کی یہ تربیت مزاجوں کا حصہ بن جاتی ہے۔

 میزبان کا مطلب صرف اچھا کھلانے پلانے والا ہی نہیں بلکہ یہ ایک مکمل پیکیج ہے جس میں آپ کا رکھ رکھائو، تمیز اور ہنرمندی کو دیکھا جاتا ہے۔ اچھا میزبان بننے کیلئے ضروری ہے کہ آپ کی گھر اور سلیقہ شعاری پرتوجہ ہو۔  اگر ایک خاتونِ خانہ گھر کی صفائی ستھرائی اور لذیز کھانوں کی تیاری کے بعد خود میلے کچیلے کپڑوں میں مہمانوں کے سامنے آئے گی تواس کا پہلا تاثر ہی اس کے ہاتھ کے بنے کھانوں کا ذائقہ خراب کر دے گا۔ ضروری ہے کہ مہمانوں کی آمد اور دعوت وغیرہ کے موقع پر اپنے لباس اور دیگر لوازمات کا انتخاب ایک دن پہلے ہی کر لیں۔ کپڑے استری کر کے لٹکائیں۔ اسی طرح دوسری چیزیں بھی نکال کر علیحدہ رکھ لیں۔ اس طرح وقت کی بچت بھی ہو گی اور ہڑبونگ کا شکار ہونے سے بچ جائیں گی۔ 

مہمان آئیں تو کھلے دل سے ان کا استقبال کریں۔ آپ کے اندر ایک اچھی میزبان چھپی ہے اور آپ ذرا سی کوشش سے اس صلاحیت کو نکھارکر سامنے لا سکتی ہیں۔ سب سے پہلے تمام کاموں کی فہرست ترتیب دیں اور اس ترتیب کے مطابق کام انجام دیں۔ جن اشیاکی خریداری بازار سے کرنا ہو وہ پہلے سے منگوا  لیں۔مہمان گھر میں داخل ہوکر سب سے پہلے آپ کا لباس اور گھر کی آرائش دیکھتاہے  لہٰذا اس میں کوئی کمی نہ رہنے دیں۔ مہمانوں کی آمد کے وقت گھر کا ماحول روشن اور ہوادار کریں، اچھے ایئرفریشنر کا اسپرے کریں ۔

کھانوں کی خوشبو پورے گھر میں مت پھیلنے دیں۔ اسے تھوڑا سیکرٹ ہی رکھیں۔ کچن بند اور اس کا ایگزاسٹ فین آن رہے بلکہ ایک دو کھڑکیاں بھی کھول دیں تو اچھا ہو گا۔ اس کے بعد جب مہمان آپ کے سلیقے سے آراستہ گھر میں بیٹھ کر خوشگوار ماحول میں گفتگو کریں تو کچھ دیر بعد نفاست سے سجائے دسترخوان پر کھانا پیش کریں۔ اگر ایسا ہو جائے گا تو کوئی وجہ نہیں کہ مہمان جاتے ہوئے پوری دلی مسکراہٹ سے یہ نہ کہے کہ بہت مزہ آیا ،کھا نا بہت ہی مزے کا تھا …آپ کا بہت شکریہ ۔آپ بھی ہمارے ہاں تشریف لائیے گا‘‘۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔