سب کا خُدا ایک
![](https://dunya.com.pk/news/ahwalesiyasat_or_mimbromahrab/img/5232_14213676.jpg)
پرانے وقتوں کی بات ہے کسی گائوں میں ایک سادہ لوح آدمی اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ رہتا تھا۔اس کی ماںکی بس ایک ہی خواہش تھی کہ کسی طرح مرنے سے پہلے وہ اپنے بیٹے کی شادی کر دے۔بوڑھی عورت نے بیٹے کی محدود کمائی میں سے بچا بچا کر کچھ سامان بھی اکٹھا کر رکھا تھا،تاکہ کوئی اچھا رشتہ ملتے ہی وہ بیٹے کو بیاہنے میں دیر نہ کرے۔بوڑھی عورت اور اس کا بیٹا دونوں ہی کسی کا بُرا نہ چاہنے والے اور نہایت سادہ طبیعت کے مالک تھے۔
ایک روز ان کے ہا ں ایک گھڑ سوار آیا اور طویل سفر کے باعث ان سے درخواست کی کہ اسے ایک رات اپنے پاس رکنے کی اجازت دیں۔
بوڑھی عورت جو نہایت مہمان نواز بھی تھی فوراً راضی ہو گئی۔اس نے مہمان کی خوب آئو بھگت کی اور اس کیلئے بستر کا انتظام کر دیا۔رات کا کھانا کھانے کے بعد بوڑھی عورت،اس کا بیٹا اور مہمان بیٹھ کر باتیں کرنے لگے تو بڑھیا نے ذکر کیا کہ وہ اپنے بیٹے کیلئے کسی اچھے رشتے کی تلاش میں ہے اور اس نے شادی کیلئے کافی سارا سامان بھی اکٹھا کر رکھا ہے۔
یہ سن کر گھڑ سوار کی نیت خراب ہونے لگی۔ اس نے فوراً ایک ترکیب لڑائی اور بڑھیا سے کہنے لگا کہ ’’آپ کا بیٹا میرے لیے بھائیوں جیسا ہے،اب اس کی شادی میری ذمہ داری ہے۔ہمارے گائوں میں ایک سلجھی ہوئی خوبصورت لڑکی موجود ہے۔اس کے ماں ،باپ بھی رشتے کے حوالے سے پریشان ہیں۔میرا گائوں چونکہ یہاں سے کافی دور ہے اس لیے آپ دونوں میں سے کسی کیلئے بھی وہاں تک جانا ممکن نہیں ہو گا،لیکن میرے پاس اس کا ایک آسان حل موجود ہے۔آپ شادی کیلئے جمع کیا ہوا سامان مجھے دے دیں،میں سب چیزیں لڑکی کے گھر والوں تک پہنچا دوں گا اور خود ضمانت دوں گا کہ ان کی بیٹی کیلئے نہایت محنتی لڑکے کا رشتہ لے کر آیا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ضرور مان جائیں گے اور یوں انہیں چیزیں دے کر بات پکی کر لی جائے گی۔
سادہ لوح بڑھیا اور اس کا بیٹا چالاک آدمی کی باتوں میں آگئے اور خوشی خوشی رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے تمام سامان اس کے حوالے کر دیا۔چالاک آدمی دل ہی دل میں خوش ہو رہا تھا اور خود کو داد دے رہا تھا کہ وہ تو یہاں محض رات بسر کرنے کے ارادے سے آیا تھا لیکن کس قدر مالا مال ہو کر جا رہا تھا۔اگلی صبح بڑھیا سے سامان لے کر اس نے گھوڑے پر باندھا اور اس وعدے کے ساتھ کہ جلد ہی وہ دوبارہ آئے گا اور اپنے گائوں کی جانب روانہ ہو گیا۔
انسان کسی کے ساتھ بددیانتی کرتے ہوئے بھول جاتا ہے کہ دلوں کا حال، ہمارے ارادوں اور نیت کو جاننے والی خدا کی ذات بھی ہے، جو ہمارے ہر عمل سے بخوبی واقف ہے اور وہ بری نیت کو سخت ناپسند کرنے والا ہے۔اب یہ گھڑسوار سامان لے کر چند میل ہی دور گیا ہو گا کہ اس کے گھوڑے کا پائوں لڑکھڑا یااوروہ گھوڑے سے نیچے آ گرا۔گھوڑے سے گرتے ہی اس کا سر اس زور سے زمین سے ٹکرایا کہ وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
2 دن اس کی لاش کھلے میدان میں پڑی رہی،کچھ دن بعد وہاں سے ایک نوجوان کا گزر ہوا تو اس نے افسردگی سے بے یارو مددگار پڑی لاش کو دیکھا۔اپنے مالک کے قریب گھوڑا بھی کھڑا تھا اور بڑھیا سے لیا ہوا سامان بھی موجود تھا۔نوجوان نے گھڑ سوار کی لاش کو دفنا دینا بہتر سمجھا اور پھر اس کا گھوڑا اور سامان لے کر اس جانب چل پڑا جہاں بڑھیا کا گھر تھا،یہاں پہنچتے پہنچتے اسے رات ہو گئی تو اس نے بڑھیا اور اس کے بیٹے سے درخواست کی کہ اسے رات قیام کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے خوشی خوشی اجازت دے دی۔اگلی صبح وہ رخصت ہونے لگا تو اسے گھوڑ ے اور سامان کا خیال آیا۔اس نے بڑھیا اور اس کے بیٹے کو آنکھوں دیکھا حال سنانے کے بعد وہ گھوڑا اور سامان یہ کہتے ہوئے ان کے حوالے کر دیا کہ میں لمبے سفر پر جا رہا ہوں ،اس لیے یہ میرے کسی کام کا نہیں۔
بچو!کوئی بھی برا کام کرنے اور کسی کو بیوقوف بنانے سے پہلے یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم سب کا اللہ ایک ہے،اور وہ ہمارے کسی عمل سے غافل نہیں ہے۔