شاعری:جذبات واحساسات کا ذریعہ

تحریر : اللہ دتہ انجم


21مارچ شاعری کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیم یونیسکو اور جنرل اسمبلی کے فیصلے کے مطابق ’’عالمی یوم ِشاعری‘‘ 1999ء سے منایا جا رہا ہے۔ روس میں 2009ء سے شاعری کے عالمی دن کے موقع پر تقریبات منعقد

کی جاتی ہیں اور ایوارڈز تقسیم کئے جاتے ہیں۔ جب شاعری کاعالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس کے دو اسباب بتائے گئے۔ شاعری کے ذریعے لسانی تنوع کی حمایت کرنا اور خطرے سے دوچار زبانوں کیلئے مواقع بڑھانا کہ انہیں سنا جائے۔ شاعری بنیادی طور پر زبانی روایت سے متعلق ہے اور زبانیں وہی باقی رہتی ہیں جو بولی جاتی رہیں۔ اس لیے شاعری خطرے سے دوچار زبانوں کو محفوظ بنانے کا کام کر سکتی ہے۔ آج بھی کئی زبانیں جو تعلیم و دفتر کی زبانیں نہیں بن سکیں اور جنہیں گھروں میں بھی کم استعمال کیا جاتا ہے مگر اپنی شاعری اور موسیقی کے سبب خطرے سے باہر ہیں۔ 

’’شاعری کا عالمی دن‘‘ مناتے ہوئے ہمیں ان زبانوں کی شاعری کو خاص طور پر ضرور سننا اور پڑھنا چاہیے جو واقعی خطرے سے دوچار ہیں۔ پاکستانیوں کی اکثریت کیلئے اب تک پاکستان کی زبانوں کا مطلب اردو، پنجابی، سندھی، سرائیکی، پشتو، بلوچی، براہوی، ہندکو، کشمیری، ہریانوی ہیں۔ لوگ پوٹھو ہاری، ہزارگی، پہاڑی، توروالی، شینا، بروشسکی، کھوار، دمیلی، بلتی، مانکیالی، کھوار ، وخی و دیگر کے ناموں سے بھی واقف نہیں۔

کسی بھی انسان کیلئے اپنے احساسات و جذبات اور مشاہدات و تجربات کی عکاسی کا نام شاعری ہے۔ جو دلوں میں گداز اور لہجے میں شائستگی پیدا کرتی ہے۔ موزوں الفاظ میں کسی واقعہ، حادثہ، کیفیت، نظریے، ماضی،حال، مستقبل وغیرہ کو بیان کرنا بھی  شاعری کا مفہوم ہے۔ اپنی سوچ و خیالات دوسروں تک مناسب وموزوں الفاظ میں پہنچانے کوبھی شاعری کہتے ہیں۔ ہر انسان اپنے نظریے سے سوچتا ہے۔ شاعر معاشرے کا وہ حساس فرد ہوتا ہے جس کا مشاہدہ بہت گہرا ہوتا ہے۔ اِن مشاہدات و خیالات اور تجربات کے اظہار کرنے کا طریقہ سب کا الگ الگ ہے۔ ہر دور کے شعراء کی تحریروں سے ان کے زمانے کے حالات و واقعات کی عکاسی ملتی ہے۔ 

اُردو کے نامور شعراء تاریخ میں برصغیر ہندوستان میں ملتے ہیں۔ جن میں قلی قطب شاہ، میرتقی میر، مرزا اسد اللہ خاں غالب، داغ دہلوی، بہادر شاہ ظفر شامل ہیں۔ تقسیمِ ہندوستان کے بعد بہت سے شعراء بامِ شہرت کے عروج پر فائر ہوئے جن میں فیض احمد فیض، حسرت موہانی، ابنِ انشا، حبیب جالب، شکیب جلالی، ناصر کاظمی، محسن نقوی، احمد فراز، منیر نیازی، پروین شاکر، قتیل شفائی، افتخار عارف، حمایت علی شاعر اور جون ایلیاشامل ہیں۔ 

خواجہ فریدؒ، بابا بلھے شاہؒ اور سلطان باہوؒ کی کافیاں امن کے فروغ کا ذریعہ بنیں۔ اقبالؒ کی نظموں کا روپ لیا تو بیداریٔ انساں کا کام کیا۔ فیض اور جالب کے شعروں میں ڈھلی تو انقلاب کا سامان مہیا کیا، جب ناصر و فراز کے قلم سے نکلی تو پیار و الفت کی نئی کونپلوں نے جنم لیا۔ فنِ شعر گوئی نے جب عقیدت کی راہ پر سفرشروع کیا تو حفیظ تائب اور انیس و دبیر منظر عام پر آئے۔ 

شاعری کے پیچھے چاہے عقیدت کار فرما ہو یا دنیا داری، بہرحال یہ سب محبت کے استعارے ہیں اور تسکین کا سامان بھی۔ شاعری کی کچھ اقسام کی حوصلہ شکنی بھی کی گئی ہے۔ یعنی جس طرح بیہودہ گفتگو، گالی دینا ۔ 

’’حمد‘‘جس میں اللہ سبحان و تعالیٰ کی تعریف بیان کی گئی ہو اور حضرت محمد مصطفی ﷺ کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو ’’نعت‘‘ کہتے ہیں۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابۂ کرامؓ نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ 

مختصر یہ کہ شاعری کے ذریعے زبانوں کے تحفظ اور زبانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی ان کوششوں کو سراہا جانا چاہیے کیونکہ دنیا کی ہر زبان کی شاعری میں آوازوں کا تنوع ہے مگر ایک بات مشترک ہے کہ یہ انسانیت کو مخاطب کرنے والی آواز ہے۔

ایک بات بہر حال اصول کا درجہ رکھتی ہے۔ وہ یہ کہ ادب ہو، آرٹ کی کوئی دوسری صورت ہو، زبان ہو یا کوئی اور چیز اسے باقی رکھنے والے عام لوگ ہوتے ہیں۔ایک نیا رجحان یہ ہے کہ ادب کے طلباء شاعری کو بہت کم اپنی تحقیق و تنقید کا موضوع بنارہے ہیں۔ بہر حال حالات جو بھی ہوں یہ بات طے ہے کہ ادب اور سماج کا آپس میں گہرا رشتہ ہے۔

شاعری کے عالمی دن کے موقع پر اپنے وطن کے ادیبوں، شاعروں سے میری گزارش ہے کہ اس وقت ہمارے ملک میں دہشت گردی، انسانیت کی ناقدری، نا انصافی، نااہلی، بدعنوانی، فرقہ واریت اور نفرت کا راج ہے، وہ اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے موجودہ عہد کو سامنے رکھ کر اس کے مسائل پر ترجیح بنیادوں پر شاعری کریں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔