رمضان المبارک جلد کی حفاظت بھی ایک چیلنج

تحریر : سارہ خان


رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جہاں روزے داروں کیلئے بیشمار جسمانی فوائد لے کر آتا ہے، وہیں اکثر خواتین اپنی صحت، خاص طور پر اپنی جلد خراب کر لیتی ہیں۔ سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس ماہ میں آخر جلد مختلف مسائل کا شکار کیوں ہو جاتی ہے؟

اس کی سب سے پہلی وجہ تو پانی کی کمی ہے، کیونکہ روزہ رکھنے کی وجہ سے خواتین عام دنوں کی نسبت پانی بہت کم مقدار میں پیتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی جلد ’’ڈی ہائیڈریشن‘‘کی وجہ سے سکڑ کر جھریوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ دوسری وجہ کھانے کے اوقات میں تبدیلی اور غذا کاغلط استعمال ہے، جس کی وجہ سے چہرے کی رونق ماند پڑ جاتی ہے، رنگت میں فرق آ جاتا ہے۔ تیسری وجہ مصالحے دار مرغن کھانے اور تلے ہوئے کھانوں کا استعمال ہے، جو چہرے پر کیل مہاسوں کا باعث بنتے ہیں۔ آپ کی جلد آئیلی ہو جاتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے رمضان کے اختتام پر آپ کے وزن میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ 

غذائی ماہرین نے رمضان میں جلد خراب ہونے کی جو وجوہات بتائی ہیں ان میں سحری کا نہ کرنا، افطار میں سوڈا مشروبات کا استعمال، مصالحوں اور نمک کا کثرت سے استعما ل، افطار کے فوراً بعد ورزش اور سحر و افطار کے بعد سونا شامل ہے۔

ہمیں چاہئے کہ سحری کے وقت ایسی غذا کھائیں جو متوازن ہوں۔ اس میں اتنی مقدار میں نشاستہ اور چکنائی ہو جو آپ کو قوت اور غذائیت فراہم کرسکے۔ سحری میں مشروبات زیادہ مقدار میں استعمال کریں جو آپ کو سارا وقت پانی کی کمی سے بچائیں اور غذا کو ہضم کرنے میں مدد دیں۔ اگر آپ متوازن غذا کا استعمال نہیں کریں گے تو جلد پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ افطار میں کولڈ ڈرنکس سے اجتناب برتنا چاہئے، ان کے استعمال سے جلد پر جھریاں پڑ سکتی ہیں۔ سوڈا مشروبات کے بجائے تازہ جوسز کا استعمال جلد کی صحت کیلئے مفید ہے۔ افطار میں پانی یا لیموں پانی کا استعمال بہترین ہے۔

رمضان میں نمک کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جو پانی کی کمی کا سبب بنتے ہیں جس کے باعث جلد خشک ہونے لگتی ہے۔ ماہرین غذائیت اس کے لیے کیلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مرغن کھانوں سے بچنا بھی ضروری ہے ، ان میں نمک کی زیادہ مقدار آپ کی جلد کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ سحر سے پہلے اور افطار کے بعد چہل قدمی کرنے کی عادت اپنائیں۔ چہل قدمی کرنے سے کھانا ہضم ہوجاتا ہے۔سحری اور افطار کے فوراً بعد سونا صحت کے لیے کسی طور مناسب نہیں ہے۔ اس عادت سے وزن میں اضافہ اور دل کی بیماریوں کے علاوہ جلد کو بھی خراب ہونے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ہمیں اپنے جلد کو خوبصورت بنانے کیلئے تازہ سبزیوں،صحتمند غذاؤں اور پھلوں کا استعمال کرنا چاہئے۔اس سے جسم کو فرحت ملے گی اور جلد میں چمک پیدا ہو گی۔ جب تک اچھی اور صحت بخش غذا حاصل نہ کی جائے تو اچھی صحت اور صاف شفاف جلدممکن نہیں کیونکہ غذائی مدد کے بغیرحاصل کردہ خوب صورتی صرف چند دن کی ہوتی ہے۔

ایسی بہت سی غذائیں ہیں جو جلد کی جھریاں اور داغ دھبے دور کرکے جلد کو خوبصورت بناتی ہیں۔دانے اور داغ دھبے کسی بھی خاتون کیلئے ایک بھیانک خواب کے مانند ہوتے ہیں۔ اکثر خواتین دلکش،حسین اور خوبصورت نظر آنے کیلئے سخت تگ ودو کرتی ہیں۔اس لئے ضروری ہے کہ اپنی خوراک میں سبزیاں شامل کریں۔

گاجر میں بہت سی خوبیاں ہیں،اس کے کھانے سے جلد صحت مند اور تروتازہ ہوجاتی ہے۔گاجر میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ کیل مہاسوں،جلد کی خارش اور دوسرے جلدی مسائل ختم کرتا ہے۔پالک کے ہرے پتے جلد کیلئے انتہائی مفید ہیں۔پالک کا استعمال جلد کو جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔پالک کے پتوں میں وٹامن اے اور سی زیادہ ہوتا ہے یہ جلد کی بیماریوں سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔

الزامات لگاتے رہو،کام نہ کرو!

سندھ کی سیاست بڑی عجیب ہے، یہاں ایک دوسرے پر الزامات اور پھر جوابی الزامات کا تسلسل چلتا رہتا ہے۔ اگر نہیں چلتی تو عوام کی نہیں چلتی۔ وہ چلاتے رہیں، روتے رہیں، ان کی پکار سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی میں البتہ ایک صلاحیت دوسری تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ہے، اور وہ یہ کہ کم از کم عوام کو بولنے کا موقع تو دیتی ہے۔ شاید وہ اس مقولے پر عمل کرتی ہے کہ بولنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے، اور عوام بھی تھک ہار کر ایک بار پھر مہنگائی اور مظالم کا سامنا کرنے کیلئے خود کو تیار کرلیتے ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں سیاست کی۔

خیبر پختونخوا کے دوہرے مسائل

خیبرپختونخوا اس وقت بارشوں،مہنگائی، چوری رہزنی اور بدامنی کی زد میں ہے ۔حالات ہیں کہ آئے روز بگڑتے چلے جارہے ہیں۔

بلوچستان،صوبائی کابینہ کی تشکیل کب ہو گی ؟

آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ صوبائی حکومت اور کابینہ کی تشکیل تین ہفتوں تک کردی جائے گی اور انتخابات کی وجہ سے التوا کا شکار ہونے والے منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا جائے گا مگر دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صوبے میں اب تک صوبائی اسمبلی کے تعارفی اجلاس اور وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوسکا۔

آزادکشمیر حکومت کی ایک سالہ کارکردگی

20 اپریل کو آزاد جموں وکشمیر کی اتحادی حکومت کا ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ گزشتہ سال آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو نا اہل قرار دیا گیا تو مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کے ارکان نے مشترکہ طور پر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنالیا جو اُس وقت آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر تھے۔ حلف اٹھانے کے بعد چوہدری انوار الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آزاد کشمیر میں تعمیر وترقی، اچھی حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی اور کرپشن کے خلاف مؤثر کارروائی کی عملی کوشش کریں گے۔