34ویں نیشنل گیمز 2023:قائداعظم ٹرافی:پاک آرمی کے نام

تحریر : زاہد اعوان


34ویں نیشنل گیمز2023ء کا رنگارنگ میلہ بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ میں کامیابی کے ساتھ پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہو گیا۔ پاکستان آرمی نے ایک بار پھر نیشنل گیمز کاٹائٹل اپنے نام کرکے تاریخ رقم کر دی ۔آرمی نے 199گولڈ، 133سلور اور66برونز میڈلز جیت کر 29ویں بار قائداعظم ٹرافی حاصل کی۔

 پاکستان واپڈا نے 109گولڈ، 101سلور اور80برونز میڈلز حاصل کرکے رنراپ ٹرافی اپنے نام کی۔ پاکستان نیوی 28گولڈ، 32سلور اور49برونز کے ساتھ تیسرے ،پاکستان ایئرفورس کی ٹیم 8گولڈ، 24 سلور اور42برونز کے ساتھ چوتھے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن 8گولڈ،17سلور اور93برونز کے ساتھ پانچویں جبکہ سندھ کی ٹیم 4گولڈ، 16 سلور اور23برونز میڈلز جیت کر چھٹے نمبر پر رہی۔ خیبر پختونخوا 4 گولڈ کے ساتھ ساتویں، پنجاب اور پاکستان ریلویز3، 3گولڈ میڈلز کے ساتھ بالترتیب آٹھویں اور نویں، میزبان بلوچستان 2گولڈ کے ساتھ دسویں اور پولیس کی ٹیم ایک گولڈ کے ساتھ گیارہویں نمبر پر رہی۔ اسلام آباد، گلگت بلستان اور آزادکشمیر کی ٹیمیں کوئی گولڈ میڈل اپنے نام نہ کر سکیں۔ 

نیشنل گیمز میں اربوں روپے سپورٹس بجٹ رکھنے والے صوبوں کی کارکردگی مایوس کن رہی،کوئی بھی صوبہ قائداعظم ٹرافی کیلئے وکٹری سٹینڈ تو دور کی بات، ٹاپ فائیو میں بھی نہ آ سکا۔ آبادی اور وسائل کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی ٹیم صرف تین طلائی تمغے جیت کر آٹھویں نمبر پر رہی۔ ثمرین الطاف، موحدصادق لون اورعبداللہ نے گولڈ میڈلز اپنے نام کرکے پنجاب کی لاج رکھ لی۔ ووشو میں پنجاب کی ثمرین الطاف نے تائی چی میں آرمی کی نورین کو ہرا کر طلائی تمغہ حاصل کیا۔موحدصادق لون نے سوئمنگ میں مردوں کے 200میٹر بیک سٹروک کے مقابلے میں سونے کا تمغہ جیتا جبکہ ریسلنگ میں پنجاب کے عبداللہ نے ایچ ای سی، واپڈا اور پاکستان ریلویز کے پہلوانوں کو ہرا کر گولڈمیڈل حاصل کیا۔

اسلام آبادکے دستے نے صرف 7برونز میڈلز حاصل کیے جبکہ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کی ٹیمیں ایک بھی میڈل حاصل نہ کرسکیں۔کامن ویلتھ کے گولڈمیڈلسٹ نوح دستگیر بٹ نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے پرچم تلے آزادحیثیت سے ویٹ لفٹنگ کی 109کلوگرام پلس کیٹیگری میں طلائی تمغہ اپنے نام کیا۔

بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں 19برس کے بعد 34ویں نیشنل گیمز کا انعقاد کیا گیا۔32مختلف مقابلوں میں 6ہزار سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔نیشنل گیمز میں جن کھیلوں کو شامل کیا گیا تھا ان میں آرچری (تیر اندازی)(مرد، خواتین)، اتھلیٹکس(مرد، خواتین)، بیڈمنٹن (مرد، خواتین)، بیس بال(مرد)، باسکٹ بال (مرد، خواتین)، باڈی بلڈنگ(مرد)، باکسنگ(مرد، خواتین)، سائیکلنگ(مرد، خواتین)، فٹ بال(مرد، خواتین)، گالف (مرد، خواتین)، جمناسٹک(مرد)، ہینڈ بال (مرد، خواتین)، ہاکی(مرد، خواتین)، جوڈو (مرد، خواتین)، کبڈی (مرد)، کراٹے(مرد، خواتین)، رگبی(مرد، خواتین)، روئنگ(مرد، خواتین)، سیلنگ(مرد، خواتین)، شوٹنگ (مرد،خواتین)،سکواش(مرد، خواتین)، سافٹ بال (خواتین)، سوئمنگ(مرد، خواتین)، ٹیبل ٹینس(مرد، خواتین)، تائی کوانڈو(مرد، خواتین)، ٹینس(مرد، خواتین)، رسہ کشی (مرد)،والی بال(مرد، خواتین)، ویٹ لفٹنگ(مرد، خواتین)، کشتی(مرد)، ووشو(مرد، خواتین) اور فینسنگ(مرد، خواتین)شامل تھے۔نیشنل گیمز میں کینو و کیاک کے علاوہ مردوں اور خواتین کے فٹسال اور تھروبال میں نمائشی مقابلوں کے ساتھ ایک نمائشی ویمن کرکٹ میچ بھی کھیلا گیا۔

پاکستان سپورٹس بورڈکے ذیراہتمام ہیلتھ اور اینٹی ڈوپنگ آگاہی کیلئے خصوصی سیمینارزکا انعقاد بھی کیاگیا۔ وفاقی وزیر بین ا لصوبائی رابطہ احسان الرحمان مزاری اور سیکرٹری آئی پی سی احمد حنیف اورکزئی کی ہدایت پر ڈائریکٹر جنرل پی ایس بی شعیب کھوسو کی زیرنگرانی میڈیکل ونگ کے افسران نے کھلاڑیوں کی جسمانی اور ذہنی صحت اور ڈوپنگ سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ قراۃ العین(سپورٹس سائیکالوجسٹ)نے کھلاڑیوں کے ذہنی خوف، فولس اور ڈوپنگ کے ذہنی اثرات پر روشنی ڈالی۔فارمر ڈوپنگ کنٹرول آفیسر خالد محمود نے اینٹی ڈوپنگ رول وائلیشن اور اس سے متعلق حفاظتی اقدامات جبکہ عارف حلیم نے ڈوپنگ کے طریقہ کار سے متعلق آگاہی دی۔ سیمینار میں کوئیز مقابلے کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ڈوپنگ کے متعلق آگاہی پر مشتمل سوالات پوچھے گئے۔ جیتنے والوں کو اینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن کی طرف سے انعامات بھی دئیے گئے۔

نیشنل گیمز کی تاریخ کاجائزہ لیاجائے تو پاکستان کے نیشنل کھیل ملک میں منعقد ہونے والا ایک ملٹی سپورٹس ایونٹ ہے،جو مختلف گیمز پر مشتمل ہے اوراس میں مختلف ٹیموں کے کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور مقابلہ کرتے ہیں۔ ان کھیلوں کا اہتمام پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور میزبان صوبہ کرتا ہے۔آزادی سے پہلے 1924 ء میں اولمپک تحریک کے ہندوستانی باب نے جنم لیا، اسی وقت ہندوستانی اولمپک کھیلوں کا انعقاد دہلی، کلکتہ اور لاہور میں کیا گیا۔یہ کھیل 1924ء سے ہر دو سال بعد انڈین اولمپک گیمز کے طور پر منعقد کیے جاتے تھے۔ ان کا نام اس وقت تبدیل کر کے نیشنل گیمز رکھا گیا جب وہ پہلی بار 1940ء میں بمبئی میں منعقد ہوئے۔پاکستان کی آزادی کے بعد پہلی قومی گیمز پولو گرائونڈ کراچی میں 23 سے 25 اپریل 1948ء تک منعقد ہوئیں۔ ان گیمز کا انعقاد پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے پہلے صدر احمد ای ایچ جعفر نے کیا۔پاکستان کی پہلی نیشنل گیمز میں مشرقی پاکستان(اب بنگلہ دیش)اور مغربی پاکستان کی تمام مربوط صوبائی اکائیوں کے کھلاڑیوں اور عہدیداروں نے حصہ لیا۔ کھلاڑیوں کی کل تعداد 140تھی۔ چیمپئن شپ پنجاب کے دستے نے جیتی۔پہلی نیشنل گیمز کا افتتاح بابائے قوم اور پاکستان کے پہلے گورنر جنرل محمد علی جناحؒ نے کیا۔ قائداعظمؒ نے اپنے نجی فنڈز سے ایک ’’چیلنج شیلڈ‘‘عطیہ کی، اس ٹرافی کو اب ’’قائد اعظم ٹرافی‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ ٹرافی ہر ایڈیشن پر فاتح ٹیم کو دی جاتی ہے۔

اُن سالوں کو چھوڑ کر جن میں اولمپک گیمز اور ایشین گیمز ہونے والی ہوں، ملک کی صورتحال کے لحاظ سے قومی کھیلوں کا انعقاد دو سال میں ایک بار ہونا ضروری ہے۔ صرف غیر معمولی معاملات یا قدرتی آفات میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن(پی او اے) عام اصول سے نرمی کی اجازت دے سکتی ہے۔ ان گیمز کا انعقاد پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور میزبان شہر کی صوبائی حکومت مشترکہ طور پرکرتے ہیں۔

نیشنل گیمز میں پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا، سندھ، اسلام آباد، آزاد کشمیر، پاکستان آرمی، واپڈا، پولیس، ہائیر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان ایئرفورس، پاکستان نیوی، پاکستان ریلوے اور دیگر قومی اداروں کے کھلاڑی وٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔ 1948ء  میں پہلے نیشنل گیمز پنجاب نے جیتے، 1966ء میں گیارہویں نیشنل گیمز کی ٹرافی پاکستان ریلویز نے جیتی جبکہ تین بار نیشنل گیمز کی قائداعظم ٹرافی سروسز کے حصے میں آئی۔ 1954ء میں ساہیوال شہرمیں منعقدہ قومی کھیلوں کی ٹرافی کسی بھی ٹیم کو نہیں دی گئی یوں ان گیمز کو باقاعدہ شمار بھی نہیں کیا جاتا۔ 2019ء کو 33ویں نیشنل گیمز منعقدہ پشاور ، خیبرپختونخوا میں 31کھیلوں کے مقابلے ہوئے تھے جن میں 12ہزارسے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیاتھاجو ایک ریکارڈ ہے۔ 29بار نیشنل گیمز جیت کر پاکستان آرمی نے ریکارڈ برقرار رکھا، جو 1968ء کے بعد سے ناقابل شکست ہے۔34ویں نیشنل گیمز کے کامیاب انعقادپر پی ایس بی حکام ، پاکستان اولمپک ایسوسی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل(ر) سیدعارف حسن اورسیکرٹری خالدمحمود مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ان کھیلوں کاپرامن انعقاد اس بات کاثبوت ہے کہ پاکستان آئندہ سال سائوتھ ایشین گیمز کی میزبانی کیلئے پوری طرح تیارہے جو پاکستان کے مختلف شہروں میں ہوں گی اور ان میں روایتی حریف بھارت سمیت سائوتھ ایشین ممالک کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

شاد عظیم آبادی اور جدید غزل

:تعارف اردو زبان کے ممتاز شاعر، نثر نویس اور محقق شاد عظیم آبادی 17جنوری 1846ء کو بھارتی صوبہ بہار کے دارالخلافہ پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ان کا تعلق ایک متمول گھرانے سے تھا۔ ان کا اصل نام نواب سید علی محمد تھا۔ ابتدائی تعلیم شاہ ولایت حسین سے حاصل کی۔ وہ کل وقتی شاعر تھے اور شاعری کا تحفہ انہیں قدرت کی طرف سے ملا تھا۔ شاعری میں ان کے کئی استاد تھے لیکن شاہ الفت حسین فریاد کو صحیح معنوں میں ان کا استاد کہا جا سکتا ہے۔ شاد عظیم آبادی نے غزل اور مثنوی کے علاوہ مرثیے، قطعات ،رباعیات اور نظمیں بھی لکھیں۔ 1876ء میں ان کا پہلا ناول ’’صورت الخیال‘‘شائع ہوا۔ ان کی دیگر تصنیفات میں ’’حیات فریاد نوائے وطن، انٹکاب کلام شاد، میخانہ الہام، کلام شاد‘‘ شامل ہیں۔ کچھ حلقوں کے مطابق انہوں نے نظم و نثر کی 60 کتابیں چھوڑی ہیں۔ انہوں نے 1927ء میں 81برس کی عمر میں وفات پائی۔

مستنصر کے ناولوں میں المیوں کا تسلسل

مستنصر حسین تارڑ کے ناول اس شعر کی فکری تاریخی اور عمرانی توسیع و تفسیر معلوم ہوتے ہیں وقت کرتا ہے پرورش برسوںحادثہ ایک دم نہیں ہوتا

ایشین گیمز کا رنگارنگ میلہ سج گیا:چائنہ میں شروع ہونیوالی گیمز 8 اکتوبر تک جاری رہیں گی

19 ویں ایشین گیمزکارنگارنگ میلہ ہانگزو، چائنہ شروع ہوچکاہے جس میں پاکستان کی سیلنگ، روئنگ، ٹیبل ٹینس،والی بال اور ویمن کرکٹ ٹیمیں میدان میں اتر چکی ہیں۔ پاکستان والی بال ٹیم ایشین گیمزکے کوارٹرفائنل جبکہ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ چکی ہے۔

آئی سی سی ورلڈ کپ 10:2023 روز باقی شائقین کی دھڑکنیں تیز

آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023ء شروع ہونے میں دس روز باقی ہیں، دنیائے کرکٹ کے اس سب سے بڑے ایونٹ کیلئے ٹیموں کی تیاریاں اور شائقین کے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہو چکی ہیں، ہر لمحے کسی نہ کسی ٹیم یا کھلاڑی کی کوئی نہ کوئی خبر آ رہی ہے۔

دوستی کا انداز

ہم سب دوستوں میں میشا سب سے اچھی اور نیک دل تھی۔ ہمیشہ سب کا خیال کرتی، ہر کسی سے محبت اور دوستی سے پیش آتی لیکن اس کے باوجود اکثر لڑکیاں اس کا مذاق اڑاتی تھیں۔ مذاق اڑانے کی وجہ اس کا وزن تھا۔

پتھر سے بنائیں کیکٹس کرافٹ!

بچوں کیلئے ایک مختلف پروجیکٹ کا انتخاب کیا گیا ہے، جس میں بچوں کو پتھروں کی مدد سے کیکٹس پینٹ کرنے کا طریقہ سکھایا جائے گا۔