عورت آگے کیسے بڑھے!

تحریر : سارہ خان


ایسے موقع بہت کم ہوتے ہیں،جب ہمیں اپنے جذبات اور احساسات کی بات کرنے کی آذادی ملے،جب ہم کھل کر یہ اظہار کرسکیں کہ ہم کیا سوچتے ہیں،کیا چاہتے ہیں اور آگے بڑھنے میں کن مشکلات اور مسائل کا شکار ہیں،

بہت سی خواتین صرف اس لیے آگے بڑھنے اور ترقی کے امکان سے دور ہوجاتی ہیں کہ ان میں حوصلہ نہیں ہوتا لیکن کیا زندگی کا مقصد صرف انفرادی ترقی اور کامیابی حاصل کرنا ہے؟بامقصد زندگی کے موضوع پر تعلیم وتربیت فراہم کرنے والے ماہرین کی رائے کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کا مقصد صرف دولت اور رتبہ حاصل کرنا نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو دنیا کے امیر ترین افراد اپنی دولت کا فلاحی کام کیلئے مخصوص نہ کرتے۔ آج ہم سب دولت، شہرت کی تلاش میں دن رات مصروف عمل ہیں تاکہ زندگی کو پر تعیش بناسکیںتوکیا ہمارا مقصد غلط ہے۔

خواتین اس پریشانی کا زیادہ شکار ہوتی ہیں کہ آگے بڑھنے کے طریقے کیاہیں لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ زندگی میں ترقی اور کامیابی صرف دولت اور بڑے عہدے تک محدود نہیں۔خوشی اور مطمئن رہنے کیلئے ترقی کے بجائے دل کا سکون ضروری ہے جو اپنے دل کی سچی لگن پہچان لینے سے حاصل ہوتا ہے۔زندگی سب سے دلچسپ تب ہوتی ہے،جب ہم منصوبے کے ساتھ نہیں بلکہ دلچسپ حالات واقعات کے ساتھ،اس کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔زندگی ایک ایڈونچر ہے،ہم عمر بھر اسے آرام دہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اس کی اصل تازگی پل پل بدلتے لمحات میں ہے۔ ایک بار ہر فکر ترک کرکے دیکھئے،کبھی کبھی بے پروائی بھی دلکش لگتی ہے،ہر لمحے مشکل سے لڑنے کیلئے تیار رہنا،جیسے کسی ڈیوٹی پر ہوں،آپ کی زندگی سے خوشی چھین لیتی ہے۔اپنے اردگرد موجود چیزوں کے بجائے کچھ لمحے صرف خود پر توجہ دیجئے کہ آپ کی خوشی کیا ہے؟اگر آپ ہمت کریں تو سب کچھ ہوسکتا ہے،آپ کیلئے کوئی رہنما بن جائیں، ہر مشکل،ہر پریشانی آسان ہوجائے گی۔

دنیا کے امیر ترین لوگ اپنی دولت فلاحی کاموں کیلئے محصوص کیوں کر دیتے ہیں؟ دراصل وہ جان چکے ہوتے ہیں کہ دولت کمانا آسان ہے،مگر مشکل میں مبتلا انسانی زندگی میں تبدیلی لانا، دنیا سے بیماری اور پریشانی ختم کرنا مشکل ہے،اس لئے ان کا مقصد بھی انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہوتا ہے۔

ہم اکثر بہترین خیالات پر عمل اس لیے نہیں کرتے کہ اس کے ساتھ آنے والی مشکلات سے خوفزدہ ہوتے ہیں،کام شروع کرنے سے پہلے ٹال مٹول اور گھبراہٹ کو فطری سمجھ کر آگے بڑھ جائیے،یہ دونوں چیزیں ہمت توڑنے اور مقصد کمزور کرنے کا سبب بن سکتی ہیں جو فیصلہ کر لیا ہے اس میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے عمل سب سے ضروری مرحلہ ہے۔کام سے لطف اندوز ہونا ضروری ہے۔

آپ کی زندگی کا مقصد خوش رہنا ہو،مان لیں ہرلمحہ،قدرت کا تحفہ ہے،زندگی کی خوبصورتی بڑی کامیابی کے انتظار میں نہیں،ہر لمحے میں خوشی ڈھونڈنے لینے میں ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔