ذرامسکرائیے

تحریر : روزنامہ دنیا


استاد شاگرد سے:ہندوئوں اور انگریزوں کے درمیان معاہدے پر دستخط کہاں ہوئے؟ شاگرد: جناب معاہدے کے نیچے۔ ٭٭٭

ایک سیاح کسی گائو ں میں گیا اور بوڑھے آدمی سے پوچھا:کیا اس گائوں میں کوئی بڑا آدمی پیدا ہوا ہے؟

بوڑھے نے جواب دیا:جی نہیں یہاں ہمیشہ بچے پیدا ہوتے ہیں۔

٭٭٭

ماسٹر شاگرد سے:اسلم تمہارا مضمون سارا غلط ہے،میں تماری نالائقی کی شکایت تمہارے والد سے کروں گا۔

لڑکا : جناب! یہ مضمون میرے والد نے ہی لکھا ہے۔

٭٭٭

ایک بھکاری دونوں ہاتھوں میں ایک ایک کشکول اٹھائے بھیک مانگ رہا تھا۔

کسی نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا: در اصل میں نے اپنے بڑھتے ہوئے کاروبار کی وجہ سے ایک اور برانچ کھول لی ہے۔

٭٭٭

ایک سپاہی بھاگتا ہوا جیلر کے پاس آیا اور کہنے لگا: سر غضب ہو گیا قیدی نمبر 118 بھاگ گیا ہے۔

جیلر غصے سے:تم نے اسے پکڑا کیوں نہیں،دوڑو ابھی جا کر پکڑو۔

سپاہی: سر میں نے بھی اسے نہیں بخشا،میں نے اس قیدی کے فنگر پرنٹ لے لیے ہیں۔

جیلر جلدی سے: کہاں ہیں فنگر پرنٹ؟

سپاہی: یہ دیکھئے میرے دائیں گال پر پانچ انگلیوں کے نشان۔

٭٭٭

6۔ایک صاحب کسی مسخرے کا تذکرہ کر رہے تھے،اور مسکرا کر کہنے لگے: ''وہ ظالم تو ایسی باتیں کرتا ہے کہ گدھے کو بھی ہنسی آ جائے،میرا تو ہنس ہنس کے بُرا حال ہو گیا ہے''۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

عظیم شاہسوار (دوسری قسط)

شاہسوار نے ایک لمحے کی بھی دیر کئے بغیر اپنے لشکر میں سے تیس سرفروش منتخب کئے اور ان کو ہدایت کی۔’’تم مجھے عقب کے حملوں سے محفوظ رکھنا، میں جر جیر تک پہنچ کر اس کا خاتمہ کر دوں گا‘‘۔

قوتِ برداشت

سب محلے والوں نے سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے واسطے صاحب استطاعت بکرے، دنبے تو کہیں گائے وغیرہ بھی لے لیے۔

مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ

مطالعہ کرتے وقت اچھی روشنی میں بیٹھنا چاہیے۔ اس طرح کہ تحریر پر سایہ نہ ہو۔ روشنی سامنے سے آنا نقصان دہ ہے، کسی بھی ایسے انداز میں نہ بیٹھیں جس سے آنکھوں پر زور پڑے، مثلاً مدھم روشنی میں چلتے پھرتے یا جھک کر مطالعہ کرنے سے آنکھوں پر زور پڑتا ہے۔ اس کے بعد ہم مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ اور چند اہم ہدایات بیان کرتے ہیں۔

پہیلیاں

ایسا بنگلہ کوئی دکھائے جس میں اک جہاں سمائے (آنکھ )

پھولوں کی خوشبو

پھولوں کی خوشبو اس کی پتیوں سے پیدا ہوتی ہے۔

غوروفکر کے بعد کام کرنااللہ تعالیٰ کو محبوب!

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار سے فرمایا تم میں دو باتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ ایک بردباری اور دوسرے غوروفکر کے بعد کام کرنا‘‘ (مسلم شریف)۔