دوستی ہو تو ایسی

تحریر : دانیال حسن چغتائی


بچوں کسی جنگل میں خرگوش اور گینڈا ساتھ ساتھ رہتے تھے۔دونوں کی آپس میں گہری دوستی تھی۔یہ دونوں اکٹھے کھاتے پیتے اور کھیلا کرتے،یہاں تک کہ تما م جانور ان کی دوستی کی مثالیں دیا کرتے تھے۔

یوں تو ان کے درمیان مثالی دوستی تھی لیکن گینڈے میں ایک بُری عادت تھی کہ وہ خرگوش پر ہر وقت اپنی طاقت کا رعب ڈالا کرتا تھا۔ اسے اپنی طاقت پر بے حد فخر تھا۔جب بھی گینڈا خرگوش کو اپنی بہادری کے قصے سناتا، خرگوش چپ چاپ اس کی باتیں سن کر برداشت کر جاتا۔

دل ہی دل میں خر گوش کو غصہ بھی آتا کہ آخر کیوں اتنی اچھی دوستی ہونے کے باوجود گینڈا اس پر اپنی بہادری کا رعب جمانے کی کوشش کرتا ہے۔ایک دن خرگوش نے سوچا اس سے پہلے کہ ہماری دوستی خراب ہو مجھے گینڈے کو اس کی غلطی کا احساس دلانا چاہیے اور اس نے اپنے دماغ مین ایک منصوبہ ترتیب دیا۔اگلے دن خرگوش گینڈے سے بولاگینڈے بھائی آج میں تمہیں سارے جنگل کی سیر کروانا چاہتا ہوں۔ 

گینڈا یہ سن کر خوش ہوتے ہوئے بولا ’’ہاں ہاں چلو میں تیار ہوں‘‘۔دونوں جنگل کی سیر کو چل دیے اور سارا دن خو ب موج مستی میں گزارنے کے بعد شام ہونے لگی تو گینڈا بولا’’میرا خیال ہے اب مجھے گھر لوٹ جانا چاہیے کیونکہ رات ہونے ہی والی ہے‘‘۔تب خرگوش گویا ہوا ’’ارے گینڈے بھائی میں تو سوچ رہا تھا کہ آج ہمیں یہیں رک جانا چاہیے۔اس جگہ رات کو نہایت ہی سہانا موسم ہوتا ہے اور خوب ٹھنڈی ہوا چلتی ہے‘‘۔

پہلے تو گینڈے نے انکار کیا لیکن جب خرگوش کا اصرار بڑھتا گیا تو بالآخر اسے ہار ماننا ہی پڑی اور وہ رات خرگوش کے ساتھ ہی گزارنے کیلئے راضی ہو گیا اور ساتھ ہی بولا ’’اچھا ٹھیک ہے میں یہاں رک تو جاتا ہوں لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ چھوٹے جانور مجھے یہاں دیکھ کر ڈر نہ جائیںکیونکہ اکثر جانور میرا ڈیل ڈول دیکھ کر خوف کھا جاتے ہیں‘‘۔ 

خرگوش کو یہ سن کر غصہ آنے لگا لیکن وہ برداشت کرتے ہوئے بولا ’’تم فکر نہ کرو میاں گینڈے یہاں کوئی نہیں آئے گا سب کو معلوم ہے کہ تم آج میرے مہمان ہو‘‘۔ 

جب گینڈا گہری نیند سو گیا تو خرگوش اٹھا اور اپنے پلان کے تحت ساتھیوں کو بلا کر گینڈے کے گرد بہت گہرا گڑھا کھود دیا۔ اگلی صبح جب گینڈا بیدار ہوا تو اس نے خود کو ایک گہرے گڑھے میں موجود پایا۔

پریشانی کے عالم میں ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے اس نے خرگوش کو آوازیں دینا شروع کر دیں۔جلد ہی خرگوش اچھلتا ہوا گڑھے کے قریب آیاا ور اندر جھانکتے ہوئے بولا ’’بھائی گینڈے تم اس گڑھے میں کس طرح پہنچ گئے‘‘؟

جواب میںگینڈا پریشان ہوتے ہوئے بولا’’مجھے خود نہیں معلوم کہ سوتے ہوئے اس گڑھے میں کس طرح گر گیا‘‘؟ خرگوش، گینڈے کو تسلی دیتے ہوئے بولا’’خیر پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں،تم نہایت بہادر اور طاقت ور ہو اور میں جانتا ہوں کہ تھوڑی ہی کو شش سے تم یہاں سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو جائو گے‘‘۔

جواباً گینڈا نفی میں سر ہلاتے ہو ئے بولا ’’نہیں دوست میں غلط تھا،ہزار کوشش کے باوجود بھی میں اس گڑھے سے باہر نکلنے میں ناکام رہا ہوں۔اپنے بھاری بھرکم وجود کی وجہ سے میں باہر نکلتے ہوئے اپنا ہی وزن نہیں اٹھا پا رہا۔ آج مجھے سمجھ میں آ رہا ہے کہ میری یہ طاقت تو صرف خدا کی عطا کردہ ہے ،اس میں میرا کوئی کمال نہیں۔ ایسے میں بجائے کہ میں اپنے رب کا شکر ادا کرتا اپنے سے چھوٹے جانوروں پر اپنی طاقت کی دھاک بٹھاتا رہتا تھا۔شاید اسی سزا کے نتیجے میں آج میں اس مشکل میں یوں مبتلا ہوا ہوں کہ اب مجھے یہاں سے نکلنے کیلئے اپنے جیسے بھاری بھرکم نہیں بلکہ تم جیسے چھوٹے جانوروں کی مدد کی ضرورت ہے۔ مہربانی کر کے دوست مجھے یہاں سے باہر نکالو‘‘۔گینڈے کی بات سن کر خرگوش کا دل خوشی سے بھر گیا۔وہ اپنے عزیز دوست کو تکلیف دے کر خوش ہر گز نہیں ہوا تھا، لیکن اسے سبق سکھانا بھی ضروری تھا ،اور خرگوش کو خوشی تھی کہ اس کی یہ کوشش کامیاب رہی۔اُسے یقین تھا کہ آج کے بعد اس کی اپنے بھائی گینڈے کے ساتھ دوستی پہلے سے بھی مضبوط ہو جائے گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔