الوداع! ماہ رمضان

تحریر : ڈاکٹر فرحت ہاشمی


آخرکار الوداعی گھڑیاں آپہنچیں، گنتی کے چند دن اختتام کو پہنچے۔ ان ایّام میں جو بھی نیکی کا کام ہواہو،وہ اللہ کی توفیق سے ہواہو، لہٰذا اگر ہم اس ماہ میں کوئی بھی نیکی کر سکے تو اس پر غرور دل میں نہ آنے پائے کیونکہ اللہ کے نیک بندوں کے بارے میں آتا ہے۔ ’’اور جن کا حال یہ ہے کہ وہ (اللہ کی راہ میں) دیتے ہیں جو کچھ بھی دے سکتے ہیں اور(پھر بھی) دل ان کے اس خیال سے کانپتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے (المؤمنون: 60)

محنت اور کوشش کے باوجود اس احساس کے ساتھ کہ حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ ایسے میں دل سے ایک آواز آتی ہے کہ اے رب! تو ہمارے اعمال کو نہ دیکھ اپنی وسیع رحمت کو دیکھ۔ تو ہمیں اپنا قرب ہماری عبادت کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے کرم کی بدولت عطا کر۔ تو اپنی عبادت کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنادے۔ ہمیں اخلاص کی دولت سے نواز اور بغیر حساب کے بخش دے کیونکہ توہی واسع المغفرۃ ہے۔اس رمضان میںجو کچھ ہو سکا وہ صرف تیری خاص عنایت کی وجہ سے تھا اور جو نہ ہو سکا وہ سراسر ہماری اپنی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے تھا۔ میں اپنا حقیر سرمایہ تیرے سپرد کرتا ہوں۔ حساب کی کمی بیشی کو تو خوب جانتا ہے۔ یا رب! ہمیں آئندہ تمام زندگی کیلئے صراط مستقیم پر جمائے رکھنا اور کبھی نیکی کے مواقع سے محروم نہ کرنا،آمین۔

اپنا جائزہ لیجیے: کیا یہ رمضان ہمارے اندر تبدیلی لانے کا ذریعہ بنا؟حقوق اللہ میں کیا میں نے

٭:کوئی روزہ بغیر عذر یا بیماری کے تو نہیں چھوڑا؟

٭:فرض نمازوں کو پابندی کے ساتھ ادا کیا؟ 

٭:قیام اللیل (نماز تراویح) کا اہتمام کیا؟

٭: تلاوت قرآن پاک اور اس کے معانی پر غور و فکر کیا؟

٭:ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا؟

٭: عام اوقات کے علاوہ خصوصیت سے قبولیت کے اوقات میں دعائیں مانگیں؟

٭:آخری عشرے کی طاق راتوں میں خصوصی عبادات کا اہتمام کیا؟

٭: اللہ کی رضا کی خاطراپنا مال اللہ کے بندوں پر اور نیکی کے کاموں میں خوشی سے خرچ کیا؟

٭:زیادہ سے زیادہ وقت اللہ کی عبادت میں گزارا؟

حقوق العباد : کیا میں نے 

٭:والدین، بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کی؟

٭: اپنے گھر والوں کے آرام کا خیال رکھا؟

٭: دکھی انسانوں کی غم خواری اور ہمدردی کی؟

٭: بیماروں کی تیمارداری کی؟

٭: گھریلو ملازمین کی ذمہ داریوں میں کمی کی یا کاموں میں اُن کا ہاتھ بٹایا؟

٭: جھوٹ، غیبت، بد گمانی، تجسس اور عیب جوئی سے بچنے کی کوشش کی؟

٭:کسی کا دل تو نہیں دکھایا؟ حق تلفی تو نہیں کی؟

٭:مشکلات و مصائب پر صبرو تحمل سے کام لیا؟

٭: سلام میں پہل کی؟ ہر ایک کو مسکرا کر ملے؟

٭:کیا روزے کے مقصد تقویٰ کو پانے میں کامیابی حاصل ہوئی؟

رمضان المبارک کا باببرکت مہینہ جو صرف چند دن کا مہمان رہ گیا ہے سارا ہی عبادت کا مہینہ ہے مگر اس کے آخری عشرے کی عبادات کی خاص فضیلت بیان ہوئی ہے ۔ رمضان کے آخری دس دنوں میں اپنے اہل و عیال کو عبادت کیلئے خصوصی ترغیب دلانا نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: ’’جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو تا تو نبی ﷺ (عبادت کیلئے )کمر بستہ ہو جاتے، راتوں کو جاگتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی جگاتے(صحیح بخاری:2024)۔

آخری عشرے کی چند راتیں باقی ہیں ان سے جتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اٹھا لیں، زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزاریں۔ تراویح، تہجدوغیرہ میں حتی الوسع طویل قیام کریں۔ کثرت سے تلاوتِ قرآن مجید اور ذکر و اذکار کریں۔ رات کو خود بھی جاگیں اور گھر والوں کو بھی عبا دت کیلئے جگائیں۔

اب تو یہ ماہ رخصت ہو رہا ہے لیکن اگلے سال کیلئے ابھی سے منصوبہ بندی کریں۔ اللہ کے گھر کی زیارت ہم سب کے دل کی تمنا ہے، حج اور عمرے کیلئے ہر مومن کا دل تڑپتا ہے۔ رمضان میں جہاں دیگر عبادات کا اجر و ثواب بڑھ جاتا ہے وہاں عمرہ کا ثواب بھی حج کے برابر ہوجاتا ہے۔ اس کی دلیل ہمیں مندرجہ ذیل احادیث سے ملتی ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع سے واپس ہوئے تو آپ ﷺ نے اُم سنان انصاریہؓسے دریافت فرمایاکہ ’’تم حج کرنے نہیں گئیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ فلاں کے باپ یعنی میرے ان کے خاوند کے پاس دو اونٹ پانی پلانے کے تھے۔ ایک پر تو وہ خود حج پر چلے گئے اور دوسرا ہماری زمین سیراب کرتا ہے۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر یا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے‘‘(صحیح البخاری :1863)۔ایک اور روایت میں آتا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، اس کا ثواب حج کے برابر ہے‘‘(صحیح مسلم: 3038)۔ ایک اور روایت میں ہے فرمایا: ’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کی مانند ہے (المعجم الکبیر الطبرانی: ج 1، 722)۔ 

اگر استطاعت ہو اور اللہ کی توفیق مل جائے تو رمضان المبارک میں عمرے کیلئے ضرور جائیں۔ اگر عمرہ نصیب ہو جائے تو اس وقت کوزیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت میں گزاریں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔