ٹوٹا ہاتھی کا گھمنڈ

تحریر : سائرہ جبیں


پیارے بچو!دور دراز کسی جنگل میں ایک دیو قامت ہاتھی رہا کرتا تھا۔جسے اپنی طاقت پر بے حد گھمنڈ تھا۔جنگل میں جب وہ چہل قدمی کرنے کیلئے نکلتا تو آس پاس گھومتے چھوٹے جانور اس کے بھاری بھرکم قدموں کی گونج سے ہی اپنے گھروں میں چھپ جایا کرتے تھے۔

ہاتھی کو نہ صرف اپنی طاقت کا غرور تھا بلکہ وہ اس بات سے بھی بخوبی واقف تھا کہ جنگل کے تما م چھوٹے جانور اس سے خوفزدہ ہیں۔اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ ہمیشہ دوسرے جانوروں پر نا جائز رعب ڈال کر انہیں ستا تا رہتا۔

کبھی کوئی بکری گزر رہی ہوتی تو اسے پیچھے سے اپنی سونڈ مار کر گرا دیتا اور لڑ کھڑا کر گرنے پر خوب ہنس کر مزہ لیتا۔چھوٹے کیڑے مکوڑوںکو سونڈ سے تیز ہوا نکال کر اُڑا دیتا اور انہیں بے بس دیکھ کر ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہو جاتا۔تمام جانورہاتھی کی ان حرکتوں سے بے حد پریشان تھے لیکن کوئی بھی اس سے اُلجھنے کی جرأت نہیں کرتا تھا۔

ایک روز ہاتھی اپنی مستی میں گھوم رہا تھا کہ اچانک اس کی نظر درخت پر بیٹھے طوطے پر پڑی۔وہ بھاری بھرکم قدم اٹھاتا درخت کے قریب آیا او ر اوپر منہ کر کے طوطے کی طرف دیکھتے ہوئے بولا’’اوئے طوطے!جلدی سے درخت سے اُتر کر نیچے آئو اور میرے سامنے جھک کر سلام کرو‘‘۔ 

طوطے کو ہاتھی کی بات بے حد بری لگی اور وہ ناگوار لہجے میں بولا’’میں کس خوشی میں تمہیں سلا م کروں،تم کونسی جنگ جیت کر آئے ہو‘‘۔ہاتھی کو طوطے پر شدید غصہ آیا کہ ایک چھوٹا سا پرندہ مجھے نخرے دکھا رہا ہے۔وہ ماتھے پر تیوری ڈالتے ہوئے بولا’’ایک معمولی سا طوطا بھی آج میرے سامنے بولنے لگا ہے، لگتا ہے تمہیں سبق سکھانا ہی پڑے گا‘‘۔

اتنا کہہ کر ہاتھی نے اپنی سونڈ کو درخت کے گرد لپیٹا اور زور زور سے درخت ہلانے لگا۔ ہاتھی بلاشبہ طاقتور تھااسی لیے درخت کی جڑیں تک ہلنے لگیں۔طوطے کو اپنی شامت آتی نظرآئی تو وہ جلدی سے اُڑ کر دوسرے درخت پر جا بیٹھا۔دیکھتے ہی دیکھتے ہاتھی نے پورا درخت جڑ سے اُکھاڑ کر زمین پہ پھینک دیا اور ساتھ ہی طوطے کا گھونسلہ بھی زمین بوس ہو گیا۔یہ دیکھ کر طوطے کو شدید افسوس ہوا لیکن وہ خاموش رہا اور سوچنے لگا کہ ایک دن آئے گا جب ہاتھی کو اس کے غرور کی سزا مل کر رہے گی۔

چند روز گزر گئے تو ایک دن ہاتھی ٹہلتاہوا جھیل کے کنارے پانی پینے گیا۔اسی جھیل کے قریب ایک چیونٹی اپنے بل میں رہا کرتی تھی۔ہاتھی کو ننھی چیونٹی کو ستانے میں بھی بڑا مزہ آتا تھا۔اس لیے وہ چیونٹی کو مختلف طریقو ں سے تنگ کرتا رہتا۔ 

چیونٹی صبر کرنے والی تھی،اس لیے وہ کبھی ہاتھی کی نا انصافیوں کا جواب نہ دیتی اور چپ چاپ ہر مشکل کو پار کر کے اپنا کام کرتی رہتی۔اس روز بھی چیونٹی اپنے لیے کھانا اکٹھاکر کے بِل کی طرف جا رہی تھی۔

ہاتھی نے چیونٹی کو جاتے دیکھا تو اسے شرارت سوجھی اور چھیڑنے کے انداز میں پوچھنے لگا ’’ننھی چیونٹی دیکھنے میں تم چھوٹی سی ہولیکن ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کو اٹھائے جا رہی ہوتی ہو، کیا بہت بھوک لگتی ہے تمہیں‘‘؟ چیونٹی تحمل سے بولی ’’چند ہی دنوں بعد بارشیں شروع ہو جائیں گی،اس سے پہلے پہلے میں اپنے لیے اناج اکٹھا کر کے رکھنا چاہتی ہوں تاکہ بارش میں باہر نہ نکلنا پڑے‘‘۔اتنا کہہ کر چیونٹی اپنے بِل کی طرف چلنے لگی تو ہاتھی نے سونڈ میں پانی بھر کر چیونٹی کے اوپر ڈال دیا اور بولا’’لیکن اس بارش سے کیسے بچو گی جو موسم سے پہلے ہی تمہارے اوپر ہو گئی ہے‘‘۔ چیونٹی کا سارا دانہ بہہ گیا اور و ہ خود بھی پوری طرح بھیگ گئی۔ہاتھی ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو رہا تھا۔چیونٹی غصے سے ہاتھی کی جانب دیکھتے ہوئے سوچنے لگی کہ شاید اب وقت آ چکا ہے کہ ہاتھی کو اس کی اوقات بتائی جائے۔

ایک دو روز بعد ہی چیونٹی کو وہ موقع مل گیا جس کی اسے تلاش تھی۔ہاتھی جنگل میں سکون کی نیند سو رہا تھا۔چیونٹی آہستگی سے چلتی ہوئی قریب آئی اور ہاتھی کی سونڈ میں گھس گئی۔اس نے ارادہ کر لیا تھا کہ جس سونڈ اور طاقت کے بھرم پر ہاتھی سب جانوروں کو ستاتا ہے وہ اسی کے ذریعے اس کو اچھا سبق سکھائے گی۔ 

چیونٹی ہاتھی کی سونڈ میں داخل ہو کر پورے زور سے اسے کاٹنے لگی۔گہری نیند سوتا ہاتھی تکلیف کی شدت سے ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھا اور سونڈ کو زور زور سے ہلانے لگا لیکن چیونٹی سونڈ کے گوشت سے چمٹی اسے مسلسل کاٹ رہی تھی۔ درد بڑھا تو ہاتھی بلبلا کر رونے لگا اور معافی مانگتے ہوئے بولا’’مہربانی کر کے میری جان چھوڑ دو ورنہ میں درد کی شدت سے مر جائوں گا‘‘۔اندر سے چیونٹی بولی ’’آج تک تم سب کو ستاتے رہے ہو، اب کچھ مزہ خود بھی چکھو‘‘۔

ہاتھی تڑپتے ہوئے بولا’’آخری بار مجھے معاف کر دو،میں وعدہ کرتا ہوں کہ آج کے بعد اپنی طاقت کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھائوں گا‘‘۔ہاتھی کی بات سن کر چیونٹی سونڈ سے باہر آگئی اور اپنے بِل کی جانب چل پڑی۔اسے یقین تھا کہ آج ہاتھی اپنی زندگی کا بہترین سبق سیکھ چکا ہے۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔