عادل حکمران
پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔
سرکاری ملازمین نے بڑھیا سے زمین خریدنا چاہی تاہم اس نے فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ نوشیرواں تک جب یہ خبر پہنچی تو اس نے حکم دیا کہ محل چوکور بنے یا نہ بنے مگر اس عورت پر جبر مت کرنا۔ بادشاہ کے احکامات پر شاہی محل ایک طرف سے ٹیڑھا بن گیا۔
جب محل بن گیا تو ایک دن بڑھیا دربار میں حاضر ہوئی اور کہا، جہاں پناہ! شاہی محل میری زمین کے بغیر ترچھا بنا ہے اور دیکھنے میں اچھا معلوم نہیں ہو رہا۔ تو لیجئے میری زمین اب بلا قیمت بطور تحفہ حاضر ہے۔
نوشیرواں نے حیران ہو کر پوچھا تو پہلے تم نے دینے سے انکار کیوں کر دیا تھا۔
بڑھیا نے جواب دیا۔ عالم پناہ صرف اس لئے کہ رہتی دنیا تک آپ کے انصاف کا ڈنکا بج جائے۔اس پر نوشیرواں بہت خوش ہوا۔ اس نے بڑھیا کو انعام و اکرام دے کر رخصت کیا۔ اس کی زمین بھی نہیں لی اور محل کو بدستور ترچھا ہی رہنے دیا۔
بچو! یہ ایک بہت ہی پرانی داستان ہے۔ پیارے بچو، نوشیرواں اور وہ بڑھیا تو سیکڑوں سال پہلے اس دنیا سے چل بسے مگر انصاف کی یہ داستان اب تک زبان زد عام ہے۔ انصاف کی یہ کہانی لوگوں کو اب تک یاد ہے۔ اور ہر ایک اس منصف بادشاہ کی تعریف کرتا ہے۔ اسی طرح اگر شخص اپنے ہر کام میں انصاف اور مروت سے کام لے تو اس سے خالق اور مخلوق دونوں خوش ہوں گے۔
پیارے نبی کریمﷺ نے کیا خوب فرمایا۔ عدل و انصاف بہت اچھی چیز ہے۔ لیکن اگر یہ حاکم میں ہو تو پھر اس سے بہتر چیز کوئی نہیں ہے۔