’’ویمپائرفیس لفٹ‘‘

تحریر : ڈاکٹرزرقا


کیا آپ کے چہرے پر بڑھاپے کے یہ تین آثار نظر آتے ہیں؟ (1)جلد کی رنگت کا خون کی گردش کی کمی کی وجہ سے سر مئی ہو جانا۔ (2) چہرے کی ساخت کا گرنا اور لٹک جانا، پٹھوں اور کولاجن کے کم ہوجانے کی وجہ سے۔(3) جلد کی بناوٹ کا کم ملائم ہوجانا۔اس کے نتیجے میں چہرہ تھکاہوا اور لٹکا ہوا نظر آتا ہے۔ چہرے کی زندگی سے بھرپور اور گلابی رنگت (جیسا کہ جلد کی ہر رنگت کے چھوٹے بچوں میں اور نوجوانی میں دیکھی جاتی ہے)مدھم ہو کر بے رونق سرمئی ہو جاتی ہے۔

’’ویمپائر‘‘(Vampire) کیوں؟

چہرے کی ساخت کو بہتر بنانے کیلئے بہت سے طریقے ہیں۔بہتر طریقہ کیوں ڈھونڈا جائے؟

کاسمیٹک سرجری فالتو جلد کو ہٹاسکتی ہے اور انسان کو نوجوان دکھاسکتی ہے۔لیکن ایک سرجیکل فیس لفٹ کچھ لوگوں میں توقعات سے زیادہ کام کرسکتی ہے(خاص طور پر فالتو جلد نہ ہونے کے باوجود چہرے کی ہئیت بدل جائے تو یہ زیادہ بڑا مسئلہ ہوتا ہے)۔

’’ہائی الیورونک ایسڈ فلرز‘‘جلد کو ہڈی سے دور اُٹھاتے ہیں اور جلد کی جوان ہئیت اور حُجم کو برقرار رکھتے ہیں لیکن ’’ایچ اے فلرز‘‘آنکھوں کے نزدیک مسائل پیداکرتے ہیں ۔مزید یہ کہ ’’ایچ اے فلرز‘‘ کا انجیکٹر ایک جھری کو بھرنے کی بجائے ایک ایسی شکل بھی دے سکتا ہے جوانسان کے چہرے پر نہیں جچتی۔’’ایچ اے فلرز‘‘ جلد کی رنگت اور ساخت کو بھی کم ہی بہتر کرتے ہیں۔ زیادہ تر پروسیجرز سے ہٹ کر ، ویمپائر فیس لفٹ نہ صرف نئے خلیوں کی ہیت کو برقرار رکھتے ہوئے ان کی رنگت اور ساخت کو بہتر بناتا ہے بلکہ نئے خلیوں کو دوبارہ جوان بھی بنادیتا ہے۔

’’ویمپائر فیس لفٹ 

پروسیجر‘‘ کے 3 اجزاء

(1)سب سے پہلے انجیکٹر ایچ اے فلرز کا استعمال کرتا ہے تاکہ ایک خوبصورت ہیت یا شکل تشکیل دی جائے۔

(2)پھر ڈاکٹر مریض کے خون سے گروتھ فیکٹرز الگ کرتا ہے۔

(3) جب یہ گروتھ فیکٹرز چہرے میں داخل ہوتے ہیں(ڈاکٹر کے ٹیکہ لگانے سے)تو ’’ملٹی پوٹنٹ سٹم سیلــ‘‘ نئے خلیوں کو بنانے کیلئے حرکت میں آجاتے ہیں۔ان نئے خلیوں میں نیا ’’کولاجن ‘‘(collagen) نئے چربی کے خلیے اور نئی خون کی نالیاں شامل ہوتی ہیں (جلد کو ملائم کرنے اور صحتمند چمک دینے کیلئے)۔

 خوبصورت اور قدرتی ہیئت بنانا

 ویمپائر فیس لفٹ پروسیجر کے پہلے حصے میں ڈاکٹر ایچ اے فلرز کو خاص طریقے سے استعمال کرتا ہے تاکہ جلد کی ہیت کو قدرتی رکھتے ہوئے ایک جوان نظر آنے والا چہرہ بنایا جائے۔

 ویمپائر فیس لفٹ پروسیجر کو مہیا کرنے والے خوبصورتی کا خاص خیال رکھتے ہیں  ۔ ہر قیمت پر ایک غیر قدرتی چہرہ بنانے سے گریز کرنا۔ ایک جوان اور قدرتی شکل تیار کرنے کے بعد ڈاکٹر عورت کے اپنے خون میں سے گروتھ فیکٹرز لیتا ہے جو کہ اس کا جسم عام طور پرخراب خلیوں کی مرمت کیلئے استعمال کرتا ہے۔

 خون سے جادوئی خصوصیات لینا

سب سے پہلے ڈاکٹر آپ کے جسم سے خون لیتا ہے۔ پھر ایک سینٹری فیوگ (centrifuge) کو استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر آپ کے خون سے ’’دموی لوجین‘‘  (platelets) کو الگ کرتا ہے۔  10منٹ کے اندر اندرپھر دموی لوجین کو حرکت میں لاتا ہے تاکہ ان میں سے کم از کم 8 گرو تھ فیکٹرز نکالے جائیں جو عام طور پر زخمی خلیوں کی مرمت میں استعمال ہوتے ہیں۔

یہ گروتھ فیکٹرز نئے ’’کولاجن‘‘ کی پیداوار اور خون کی گردش بڑھانے کیلئے جادوئی حیثیت رکھتے ہیں نئی جلد کی بحالی کیلئے یہ ضروری ہے کہ یہ گروتھ فیکٹرز آپ کے چہرے میں واپس ڈالے جائیں ۔

 جادوئی حیثیت رکھنے والے گروتھ فیکٹرز کو دوبارہ چہرے میں ڈالنا

سُن کرنے والی کریم اور ایک بہت چھوٹی سوئی استعمال کرتے ہوئے(تاکہ درد نہ ہو) ڈاکٹرآ پ کے اپنے گروتھ فیکٹرزکو ایک خاص طریقے سے  چہرے میں واپس ڈالتا ہے۔ یہ گروتھ فیکٹرز پھر’’ ملٹی پوٹنٹ سٹم سیلز‘‘کو حرکت میں لاتے ہیں جو کہ جلد میں پہلے سے موجود ہو تے ہیں ۔یہ ملٹی پوٹنٹ سیلز پھر نئے ’’کولاجن‘‘ نئی خون کی نالیاںاور نئی چربی کے خلیوں کی شکل اختیار کرتے ہوئے اس جلد کی مرمت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ کبھی زخمی ہوئے ہی نہیں ہے۔

نتیجہ:جوان نظر آنے والی جلد

پروسیجر کے اثر ات 2سے3 ماہ تک بہتر ہوئے رہتے ہیں اور کم از کم ایک سے دو سال تک قائم رہتے ہیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

پاکستان کا دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ:ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل مزید امتحان

آئی سی سی مینزٹی20 ورلڈ کپ میں صرف 27دن باقی رہ گئے ہیں۔کرکٹ کے ان مقابلوں میں شامل تقریباً تمام اہم ٹیمیں اپنے حتمی سکواڈز کااعلانکرچکی ہیں لیکن گرین شرٹس کے تجربات ابھی تک ختم نہیں ہوسکے۔

گدھے کے کانوں والا شہزادہ

ایک بادشاہ کے کوئی اولاد نہ تھی۔ اسے بچوں سے بہت پیار تھا، وہ چاہتا تھا کہ اس کے ہاں بھی کوئی بچہ ہو جو سارے محل میں کھیلتا پھرے۔ آخر اس نے پریوں سے مدد چاہی۔ وہ جنگل میں گیا۔ وہاں تین پریاں رہتی تھیں۔ اس نے جب پریوں کو اپنا حال سنایا تو پریوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر اندر تمہارے ہاں ایک شہزادہ پیدا ہوگا۔

پہاڑ کیسے بنے؟

زمین کے وہ حصے جو سمندر کی سطح سے تین ہزار فٹ سے زیادہ اونچے ہیں، پہاڑ کہلاتے ہیں۔ بعض پہاڑ ہماری زمین کے ساتھ ہی وجود میں آئے، یعنی کروڑوں سال پہلے جب زمین بنی تو اس پر بعض مقامات پر ٹیلے سے بن گئے جو رفتہ رفتہ بلند ہوتے گئے۔ بعض پہاڑ زمین بننے کے بہت عرصے بعد بنے۔ یہ ان چٹانوں سے بنے ہیں جو زمین کے اندر تھیں۔ جب یہ چٹانیں زمین کی حرارت سے پگھلیں تو ان کا لاوا زمین کا پوست( چھلکا) پھاڑ کر اوپر آ گیا اور پھرٹ ھنڈا ہو کر پہاڑ بن گیا۔

ذرامسکرائیے

باجی (ننھی سے)’’ تم آنکھیں بند کرکے مٹھائی کیوں کھا رہی ہو؟‘‘ ننھی’’ اس لئے کہ امی نے مٹھائی کی طرف دیکھنے سے منع کیا ہے‘‘۔ ٭٭٭

پہیلیاں

(1) نہ مٹی ہے نہ ریت ایسا ہے اک کھیت

انمول موتی

٭…سچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی لیکن تاثیر شہد سے زیادہ میٹھی ہوتی ہے۔