سہ ماہی سائبان

تحریر : روزنامہ دنیا


یہ کتابی سلسلہ جس کا یہ سال نامہ ہے جید شاعر اور ادیب حُسین مجروع جس کے مُدیر اعلیٰ ہیں لاہور سے شائع ہوتا ہے۔ یہ یقینی طور پر ادب اور جمالیات کا آئینہ ہے اور جس میں ادبی مضامین نظم و نثر کے ساتھ ساتھ فنونِ لطیفہ کے حوالے سے بھی تحریریں شائع ہوتی ہیں۔

 حصۂ مضامین کے لکھنے والوں میں ڈاکٹر خورشید رضوی،سرمد صہبائی،ڈاکٹر خالق تنویر،خالد فتح محمد ناصر عباس نیّر، ڈاکٹر شاہد منیر عامر اور دیگران شامل ہیں۔ 

شاعری میں خاک سار کے علاوہ سحر انصاری،حلیم قُریشی،سرمد صہبائی،نذیر قیصر،عباس رضوی، غلام حُسین ساجد، خالد اقبال یاسر ،سلیم شہزاد و دیگران شامل ہیں جبکہ افسانوں میں محمود احمد قاضی ،فیصل عجمی و دیگران کے علاوہ شاکر علی ،عبداللہ حُسین ،عصمت چغتائی کے علاوہ مسئلۂ فلسطین پر مضمون شنکر جے کشن، ناول کا باب،رپور تاژ اور دیگر بہت سی چیزیں شامل ہیں۔

ان سب کے علاوہ نیلم احمد بشیر، ڈاکٹر لیاقت علی، طارق محمود،اقتدار جاوید، اصغر ندیم سیّد، شاہین عباس، ڈاکٹر غافر شہزاد، ڈاکٹر امجد علی شاکر اور شاکر علی پر نذیر احمد کا مضمون بطورِ خاص شامل ہے۔ اِس کے علاوہ رفاقت حیات کے قلم سے عرفان جاوید سے ایک مصاحبہ بھی شامل ہے ۔

غزل

جس طرح میں نے گھر کے لیے کچھ نہیں کیا 

موسم نے بھی شجر کے لیے کچھ نہیں کیا 

 

چلتی ہوئی ہوائوں نے اک گرد کے سوا 

آمادۂ سفر کے لیے کچھ نہیں کیا 

 

اوجھل ہوئی نگاہ سے وہ آخری کرن 

بُجھتی ہوئی نظر کے لیے کچھ نہیں کیا 

 

اب اِس کا کیا گلہ کہ رہے دور بام و در 

ہم نے بھی بام و در کے لیے کچھ نہیں کیا 

 

تنکے ہی صرف چُنتے رہے بہرِآشیاں 

دنیا ئے بحرو بر کے لیے کچھ نہیں کیا 

 

سب دوست اہلِ شر کی طر ف دیکھتے رہے 

اک یارِ بے سُپر کے لیے کچھ نہیں کیا 

 

تھا جس کا شہرِ ہول کو شدت سے انتظار 

اُس آخری خبر کے لیے کچھ نہیں کیا 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ایم ڈی تاثیر ہر ادبی صنف میں کامیاب

تعارف: 28 فروری 1902ء کو امرتسر (ہندوستان ) میں پیدا ہوئے۔ایم اے 1926ء میں ایف سی کالج سے کیا۔ اسی سال اسلامیہ کالج میں انگریزی کے لیکچرر مقرر ہوئے اور کچھ عرصہ بعد مستعفی ہو کر محکمہ اطلاعات سے وابستہ ہو گئے۔ محمد دین تاثیر حضرت علامہ اقبالؒ کے دوست تھے۔ تاثیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انگریزی ادب میں انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کرنے والے وہ برصغیر کے پہلے آدمی تھے۔ 1935ء کے آخر میںمحمد دین تاثیر ایم اے او کالج امرتسر کے پرنسپل اور 1941ء میں سری نگر کے پرتاپ کالج کے پرنسپل مقررہوئے۔

سوء ادب : ہمارے جانور بھینس

شفیق الرحمان لکھتے ہیں کہ بھینس کو دُور سے آتے دیکھیں تو یہ پتا نہیں چلتا کہ وہ آرہی ہے یا جا رہی ہے، حالانکہ دُو ر سے تو یہ بھی پتا نہیں چلتا کہ وہ جو آرہی ہے ،بھینس ہے یا کوئی اور چیز۔

دورہ زمبابوے،شاہینوں کانیا امتحان

دورہ آسٹریلیا مکمل کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم اپنے غیرملکی دورے کے دوسرے حصے کیلئے زمبابوے پہنچ چکی ہے، جہاں دو روز پریکٹس کرنے کے بعد وہ پہلے ایک روزہ میچ کیلئے آج میدان مین اترے گی۔

اچھے بچے نہیں لڑتے

راجو اور شانی ہمیشہ کسی نہ کسی بات پر جھگڑا کرتے نظر آتے تھے۔ ان دونوں کے گھر والے ان سے بہت تنگ تھے۔ دونوں ہمیشہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے لڑتے اور بدلا لیتے نظر آتے تھے۔

چاند پری

چاند پری ایک خوبصورت اور پراسرار مخلوق تھی جو چاند پر رہتی تھی۔ اس کی سفید ریشمی بال، چمکدار آنکھیں اور روشنیوں سے سجا ہوا لباس اسے واقعی جادوئی دنیا کی شہزادی بناتا تھا۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

مکڑیاں جالے کیسے بنتی ہیں؟ مکڑی کے جالے میں کچھ تار چپکنے والے اور کچھ نہ چپکنے والے ہوتے ہیں۔ مکڑی سب سے پہلے جالے کا ڈھانچہ نہ چپکنے والے تاروں سے تیار کر تی ہے جو ’’پاگاہ‘‘ (Foothold)کا کام کرتے ہیں۔اس کے بعد وہ باقی جال کو ایسے تاروں سے مکمل کرتی ہے جو انتہائی چپکنے والے ہوتے ہیں۔