مائیں بچوں کو کھانسی سے بچا سکتی ہیں!
کھانسی بچوں کی عام بیماری ہے، یقینا مائیں دوران حمل حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے بچوں کو اس موذی مرض سے بچا سکتی ہیں۔ امریکی ماہرین کے مطابق مائیں 28ہفتوں کے دوران ٹینٹس اور دوسرے حفاظتی ٹیکے لگوالیں تو زچہ اور بچہ کھانسی سے بچ سکتے ہیں۔
امریکہ میں ہونے والی تحقیق کے مطابق حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کرنے والی مائوں کی اولاد میں یہ بیماری کم دیکھنے میں آئی۔ یہ تحقیق چند ہفتوں تک نہیں بلکہ تین سالوںپر محیط ہے۔ امریکی ماہرین نے تین سال دوران زچگی پہلے 8مہینوں میں تین حفاظتی ٹیکوں کے کورس مکمل کرنے والی مائوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ جس سے پتہ چلا کہ27سے 36 ہفتوں کی ز چگی کے دوران حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل کرنے والی38فیصد مائوں کے بچوں میں کھانسی سے بچائو کی صلاحیت موجود تھی۔ یہ بچے اس مرض کیخلاف دوسرے بچوں کی بانسبت زیادہ قوت مدافعت رکھتے تھے۔
یہ تحقیق اورگن ہیلتھ اتھارٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر اور میڈیکل ڈائریکٹر برائے حفظان و ایمیونائزیشن پائول سیشین نے کی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر ہسپتال میں بہت سنجیدگی کے ساتھ ان امراض سے عہدہ برا ہونے کیلئے ویکسی نیشن کی جائے تو 90فیصد بچوں کو کھانسی سے بچایا جاسکتا ہے۔ چھوت اور وائرل امراض کے شعبے نے 2012 ء سے 2017ء تک اس موضوع پر تحقیق کی ہے، جس سے امریکی کالج برائے گائناکالوجسٹ اور امریکی اکیڈیمی برائے پیڈیاٹرک نے بھی اتفاق کیا ہے۔ ڈاکٹر ڈیوڈ ایف کلمبو نے کہا کہ ’’اگر ماں خود ہی کسی مرض کا شکار ہے، اور کوئی دوالے رہی ہے تو پھر یہ خون کے ذریعے بچے میں بھی شامل ہو جائے گی اور کچھ امراض کے علاج میں مددگار ثابت ہو گی۔ڈاکٹر کلمبو، مشی گن میں بچوں کے امراض اور ویکسینیشن کے ماہر مانے جاتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو کھانسی سے بچانے میں بنیادی کر دار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دوران زچگی محض49فیصد مائیں یہ کورسز مکمل کرتی ہیں۔ در حقیقت صحت مند مائیں اس کورس پر قابل ذکر توجہ نہیں دیتیں۔ انہیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ یہ کورس ان کے بچوں کیلئے بھی کس قدر اہم ہے۔ ڈاکٹر شاشلک کے مطابق سانس کی یہ بیماری بچوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے ، اس میں مبتلا بچوں کی تعداد 2لاکھ سالانہ ہے۔ ہر سال 5 سے 15لاکھ بچے کھانسی سے مر جاتے ہیں۔ ڈاکٹر کولمبو نے کہا کہ یہ مرض ایک مرتبہ پھر بڑھ رہا ہے جس کی ایک وجہ ویکسین کی کمی ہے ورنہ ڈاکٹروں نے مائوں کی تربیت کیلئے کورسز بھی ویب سائٹس پر رکھ دئیے ہیں۔