دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی تیاریاں
بلو چستان میں امن و امان کی بگڑ تی صورتحال پر نیشنل ایکشن پلان اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدات منگل کے روز اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں دیگر اہم فیصلوں کے علاوہ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کے سدباب کیلئے جامع فوجی آپریشن شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ بلوچستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دشمن عناصر صوبے کے امن کو تار تار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں جن کے خلاف وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ بھرپور کارروائی کی جائے، تاہم کچھ بلوچ قوم پرست سیاسی حلقے فوجی آپریشن کو بلوچستان کے مسائل نہیں سمجھتے۔ ان کے مطابق ماضی میں بھی اس طرح مسائل حل ہونے کی بجائے مزید خراب ہوئے۔ بے روزگاری اور احساسِ محرومی کے خاتمہ اور صوبے کے وسائل پر عوامی حق کو تسلیم کرنے سے مسائل حل ہوں گے۔ حکومت کیلئے امن و امان کی ابتر صورتحال چیلنج بنتی جا ری ہے۔ ایک طرف صوبے میں دہشت گردی ہے اور دوسری جانب سٹریٹ کرائم ، اغوااور دیگر جرائم کے واقعات حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں اس سال گزشتہ سال کی نسبت دہشت گردی کے واقعات میں 17.84فیصد اضافہ ہوا۔2023ء میں بلوچستان میں دہشت گردی کے 622واقعات رونما ہوئے جبکہ رواں سال اب تک 733واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ اس سال دہشت گردی کے واقعات میں 271 سے زائد افراد شہید جبکہ 590سے زائد زخمی ہوئے۔ رواں سال سب سے زیادہ فروری میں 109 واقعات رپورٹ ہوئے ،اگست میں 78 واقعا ت میں 88افراد شہیداور100زخمی ہوئے ،ستمبر میں 46واقعات رونما ہوئے۔بلوچستان میں رواں سال غیر مقامی افراد پر 17حملوں میں 81افراد شہید جبکہ 13زخمی ہوئے۔ صوبے میں 45آئی ای ڈی دھماکوں میں 32افراد شہید جبکہ122زخمی ہوئے۔ پولیس پر 31حملے ہوئے جن میں 15افراد شہید جبکہ 29زخمی ہوئے ،ایف سی پر 115حملوں میں 45اہلکار شہید اور 132زخمی ہوئے ، سیکورٹی فورسز پر 26حملوں میں سات اہلکار شہید جبکہ 25زخمی ہوئے ،لیویز پر حملوں کے 30واقعات رونما ہوئے جن میں آٹھ اہلکار شہید جبکہ 14زخمی ہوئے۔ صوبے میں مذہبی رہنماؤں پر ایک حملے میں تین افراد شہید جبکہ پانچ زخمی ہوئے۔بلوچستان میں رواں سال111 ہینڈ گرینڈ حملوں میں چھ شہید جبکہ 73زخمی ہوئے ،لینڈ مائن کے پانچ دھماکوں میں دوشہید اور نوزخمی ہوئے۔ 25راکٹ حملوں میں پانچ افرادشہید جبکہ سات زخمی ہوئے ،سوئی گیس پائپ لائن پر بھی تین دھماکے ہوئے۔صوبے میں مختلف موبائل فون کمپنیوں کے ٹاور اڑانے کے 16واقعات ہوئے۔رواں ماہ کے دوران کوئٹہ ریلوے سٹیشن اور مستونگ بم دھماکوں میں 37سے زائد افراد شہید جبکہ 90سے زائد زخمی ہوئے۔ رواں سال کوئٹہ میں سٹریٹ کرائم اور دیگر جرائم کے علاوہ اغوابرائے تاوان کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔گزشتہ دنوں کوئٹہ میں اغوا ہونے والے 10 سالہ طالب علم کی عدم بازیابی پر ان دنوں سیاسی جماعتوں ،انجمن تاجران، طلبہ اور سول سوسائٹی کے علاوہ وکلاتنظیموں کی جانب سے بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ صوبائی اسمبلی کے رواں اجلاس میں اراکین اسمبلی بھی امن وامان کی خراب صورتحال پر نالاں دکھائی دیتے ہیں۔ اپوزیشن ارکان کہتے ہیں کہ بلوچستان جل رہا ہے لیکن حکومت امن و امان کی صورتحال کو قابو کرنے میں ناکام ہے۔ دوسری جانب کمسن طالب علم مصور خان کی بازیابی کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ مصور خان کے اغوا کے کئی روز گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہ ہونا والدین، تاجروں، اور عوام میں بے چینی اور غصے کی لہر کو بڑھا رہی ہے۔ تنظیم چوک پر مغوی کے اہل خانہ کے دھرنے نے نہ صرف عوامی ہمدردی کو اپنی طرف متوجہ کیا بلکہ ٹریفک کے مسائل نے حکومتی مشینری کی نااہلی کو بھی نمایاں کیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر طالب علم کی بازیابی کو یقینی بنائے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کرے تاکہ عوام میں اعتماد بحال ہو اور کوئٹہ جیسے حساس شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو۔ بلوچستان کی موجودہ صورتحال سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس صوبے کی سنگین سیاسی اور سماجی صورتحال کا عکاس ہے۔ کانفرنس میں شریک سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ معدنیات جیسے قیمتی وسائل کا فائدہ دیگر صوبوں کے حصے میں جا رہا ہے جبکہ بلوچستان کے عوام ان وسائل سے محروم ہیں۔ سیاسی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں بدامنی کی وجوہات کو سمجھا جائے اور ان کا حل تلاش کیا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی صوبے کے نوجوانوں کو بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔یہ حکومتی اقدام نہ صرف بلوچستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے ایک اہم قدم ہے بلکہ نوجوانوں کیلئے ترقی کے دروازے کھولنے کا ایک سنگ میل بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے تحت 2375 نوجوانوں کو مختلف ممالک میں بھیجنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جو اس سال کے آخر تک مکمل ہوگا۔منصوبے کی کامیابی کیلئے بلوچستان ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے متعدد ٹریننگ سینٹرز قائم کئے جہاں نوجوانوں کو عالمی معیار کی ٹیکنیکل تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس تربیت کا مقصد نوجوانوں کو نہ صرف اپنی مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے بلکہ انہیں بیرون ملک جانے کیلئے تیار کرنا ہے۔ تین ماہ کی تربیت اور مختلف زبانیں سیکھنے کے بعد ان نوجوانوں کو مختلف ممالک میں ملازمت کیلئے بھیجا جائے گا۔
رواں ہفتہ بلو چستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 8 سبی کم لہڑی میں سابق وزیر بلدیات سردار سرفراز خان ڈومکی کی وفات کے بعد خالی ہو نے والی نشست پر ضمنی انتخاب کا عمل بھی مکمل ہو گیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار کوہیار خان نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن اور عوامی حمایت میں اضافے کا عندیہ ملتا ہے۔ ایک اچھے اقدام کا آغاز رواں ہفتہ ہوا کہ چمن کے مقامی شہریوں کو مفت ای پاسپورٹ کی فراہمی شروع کردی گئی ہے۔ مقصد سرحدی علاقوں کے عوام کو سہولیات فراہم کرنا اور ان کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہے۔ حکومت بلو چستان کی جانب سے 20 ہزار ای پاسپورٹ کی تقسیم کا ہدف رکھا گیا ہے جس کے تمام اخراجات حکومت برداشت کر رہی ہے۔ ان پاسپورٹس کے ذریعے مقامی افراد کو سرحد پار قانونی اور باعزت آمد و رفت کی سہولت ملے گی جو ایک دیرینہ مسئلے کا حل ہے۔حکومت بلو چستان ان پاسپورٹس پر مفت ویزہ فراہم کرنے کیلئے بھی منصوبہ بندی کر رہی۔