مدد کرنا سیکھو

تحریر : یاسر علی


میرا نام شہلا ہے اور صائمہ میری چچا زاد بہن ہے۔ہم ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔وہ بہت اچھی فطرت کی مالک ہے۔کبھی دروازے پر کوئی مانگنے والی بھکارن آتی تو وہ پیسے دینے کے بجائے ان سے کہتی 20 روپے دوں گی،ہمارے برتن دھو دو یا ہمارے پودوں کو پانی دے دو یا پیاز لہسن چھیل دو یا جھاڑو دے دو۔

اکثر اوقات مانگنے والی عورتیں یہ سن کر رفو چکر ہو جاتیں کوئی شاذو نادر ہی ٹک پاتی۔ چچی جان کہتیں: ’’صائمہ!تمہیں خدا سمجھے،کیوں ان کو اندر لے آتی ہو؟ان میں سے کوئی چور بھی تو ہو سکتی ہے‘‘۔

صائمہ محلے میں اکثر شبو خالہ کے گھر چلی جاتی۔ان کی چھوٹی بیٹی جسمانی طور پر معذور ہے۔صائمہ اس کو مختلف رسالوں سے کہانیاں پڑھ کر سناتی۔ایک روز میں صائمہ کو بلانے شبو خالہ کے گھر گئی تو دیکھا صائمہ معذور لڑکی کے بستر کے قریب کرسی پر بیٹھی کہانی سنا رہی تھی اور لڑکی کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی۔ صائمہ جب گھر واپس آئی تو چچی جان نے ڈانٹ کر کہا،اپنے گھر کا کام تو ہوتا نہیں دوسروں کی خدمت میں لگی رہتی ہے۔ان کے خیال میں وہ اپنا وقت برباد کر رہی تھی۔

سکول میں وقفے کے دوران چھٹی جماعت کی 3 بچیاں اس کے پاس آتیں تو وہ ان کو حساب اور سائنس سمجھا دیتی۔یہ غریب گھرانے کی بچیاں ٹیوشن نہیں پڑھ سکتی تھیں۔مجھے صائمہ پر کبھی غصہ آتا اور کبھی ترس۔اپنا کھیل کود چھوڑ کر دوسروں کے مسئلے حل کرتی ۔نہ جانے کب عقل آئے گی۔چچی جان کو اس کی عادتیں بُری لگتیں اور باتیں سناتیں تو تب بھی وہ اُف نہ کرتی، ہنس کر سنتی رہتی۔

میرے اور صائمہ کے امتحان ہو رہے تھے۔ ہم دونوں دل لگا کر تیاری کر رہے تھے۔ رات کے10 بجے کا وقت تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی۔دروازہ کھولا تو ہماری محلے دار اور کلاس فیلو فروا کھڑی تھی۔وہ بہت پریشان دکھائی دے رہی تھی۔’’کیا بات ہے فروا؟‘‘ صائمہ نے پوچھا۔

’’صائمہ!میں نے بہت محنت سے آخری دو ابواب کے نوٹس بنائے تھے۔پتا نہیں کہاں رکھ دئیے۔سب تیاری مکمل ہے،لیکن وہ نوٹس نہیں مل رہے۔میں بہت پریشان ہوں،اگر نوٹس نہ ملے تو میری پوزیشن پر اثر پڑ سکتا ہے‘‘۔

صائمہ نے جنرل سائنس کے آخری دو ابواب کے نوٹس جو صائمہ نے اپنے لیے تیار کیے تھے فروا کو دے دئیے: ’’لو یہاں سے تیاری کر لو‘‘ صائمہ نے مسکرا کر کہا۔

’’لیکن تم کیسے تیاری کرو گی؟‘‘فروا نے حیرانگی سے پوچھا۔’’میں نے ان دو ابواب کی تیاری کر لی ہے۔تم بے فکر ہو جاؤ‘‘،صائمہ نے اطمینان دلایا۔ فروا کے جاتے ہی میں صائمہ پر برس پڑی: ’’اگر تم اسے نوٹس نہ دیتی تو میں یا تم فروا سے آگے جا سکتے تھے‘‘۔

صائمہ نے سکون بھرے لہجے میں کہا: ’’کوئی بات نہیں کسی پریشان انسان کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے‘‘۔

بہرحال بات آئی گئی ہو گئی،ہمارے امتحان ختم ہو گئے اب نتیجے کا انتظار تھا۔آخر وہ دن بھی آپہنچاتمام طلبہ اسمبلی گراؤنڈ میں جمع تھے۔ جیسے ہی ہماری جماعت کی باری آئی تو میں اور صائمہ چوکنے ہو کر بیٹھ گئے۔

’’پہلی پوزیشن پہ ہیں صائمہ انور‘‘۔پرنسپل نے اعلان کیا۔صائمہ حیرت و خوشی کے مارے گُنگ ہو کر رہ گئی۔پرنسپل اور کلاس ٹیچر نے اسے ایوارڈ دیا اور خوب تھپکی دی۔دوسرے نمبر پر فروا تھی اور تیسرا نمبر میرا تھا۔ آخر میں پرنسپل نے سکول کی بیسٹ سٹوڈنٹ کا اعلان کیا اور وہ کون تھی؟جی وہ تھی’’صائمہ‘‘۔

پرنسپل نے صائمہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا: ’’اس بچی میں بہت صلاحیت ہے۔ اس میں دو سروں کی خدمت کا جذبہ ہے۔یہ ایثار کا پیکر سب کیلئے قابل تقلید نمونہ ہے۔انشاء اللہ یہ بچی بہت آگے جائے گی‘‘ ۔پرنسپل نے صائمہ کی پیٹھ پر تھپکی دی۔

صائمہ کو ایوارڈ دیا گیا اور پرنسپل نے 2 ہزار روپے بطور انعام دئیے۔صائمہ کا چہرہ مسرت سے گلنار تھا۔ہمیشہ فروا فرسٹ پوزیشن پر آتی تھی، لیکن اس بار وہ دو نمبروں سے دوسری پوزیشن پہ آگئی۔فروا دوسری پوزیشن پر بھی خوش تھی کیونکہ جنرل سائنس کے نوٹس کھو دینے کے بعد وہ بہت مایوس ہو گئی تھی اور سمجھتی تھی کہ شاید وہ چوتھی پوزیشن پر چلی جائے۔

تمام طالبات نے صائمہ کو مبارکباد دی۔مجھے بھی یقین ہوا کہ جب کوئی انسان اللہ کے دوسرے بندوں پر مہربانی اور آسانی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے عزت اور انعام سے ضرور نوازتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

بچے اور سوشل سائنس

دنیا کے کامیاب ترین لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟ یا دنیا پر حکمرانی کرنے والے لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب اور اس پر کچھ تبصرہ آج کا میرا موضوع ہے۔ دنیا میں کامیاب ترین رہنماؤں کی 55فیصد تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے سائنسی علوم نہیں حاصل کیے، بلکہ ان کی کامیابی کا راز غیر سائنسی علوم تھے۔ یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ برٹش کونسل کی ایک تحقیق اور سروے کی رپورٹ ہے جو اس نے 30سے زائد ممالک کے 1700افراد پر کی۔

پہیلیاں

ایک اُستاد ایسا کہلائے آپ نہ بولے سبق پڑھائے (کتاب)

ذرامسکرایئے

نعیم: ’’آج میں نے عہد کیا ہے کہ آئندہ کبھی شرط نہیں لگاؤں گا‘‘۔ وسیم: ’’لیکن تم ایسا نہیں کر سکو گے‘‘۔ نعیم: ’’شرط لگا لو‘‘۔٭٭٭٭

حرف حرف موتی

٭…صبر کا دامن تھام لو اور صرف اللہ تعالیٰ کے طلبگار بن جاؤ۔ ٭…صبر انسان کو اندر سے مضبوط بناتا ہے۔ ٭…انسان کی شرافت اور قابلیت اس کے لباس سے نہیں ، اس کے کردار اور فعل و گفتار سے ہوتی ہے ۔

نعمتوں کی قدردانی

قیامت کے دن میدانِ حشر میں جہاں نیکیاں اور برائیاں تولی جائیں گی تو وہاں اس چیز کا بھی مطالبہ اور محاسبہ کیا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے جو اپنی نعمتیں عطا فرمائی تھیں اُن کا کیا حق اور کیا شکر ادا کیا؟ بندہ کے پاس ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی عطا کی ہوئی ہے۔

نبی اکرم ﷺ کی مرغوب غذائیں

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں حضورنبی اکرم ﷺ کے ہمراہ آپ ﷺ کے ایک خادم کے پاس گیا جو درزی کا کام کرتا تھا۔ پس اْس نے آپ ﷺ کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ پیش کیا۔ حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ پھر وہ اپنے کام میں مشغول ہو گیا، حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم ﷺاس میں کدو کے ٹکڑے تلاش فرما رہے تھے۔