رہنمائے گھر داری

تحریر : ڈاکٹر بلقیس


کپڑوں کی بو دور سردیاں آنے پر گرمیوں کے کپڑوں کو صندوق، الماری یا بکس میں رکھ دیا جاتا ہے اس طرح کپڑے کافی عرصہ تک پڑے رہنے سے ان سے ایک خاص قسم کی بو آنے لگتی ہے جو بعض اوقات کپڑے دھونے سے بھی نہیں جاتی اس سے بچنے کیلئے کپڑوں کو طے کرکے رکھیں اور ان کے درمیان میں خوشبو کی خالی شیشی یا بوتل رکھ دیں اس سے کپڑوں میں مہک برقرا رہے گی۔

گھر میں لال مرچیں پیسیں

گھر میں لال مرچیں پیسنے کا ایک بہترین طریقہ ہے جس سے مرچوں کو پیسنے سے کھانسی آئے گی نہ چھینکیں۔ خشک مرچیں دھوپ میں کچھ دیر رکھنے کے بعد جب انہیں گرائنڈ کرنے لگیں تو مرچیں ڈال کر تھوڑا سا کوکنگ آئل ڈال دیں اور پھر گرائنڈ کریں اس طرح آپ گھر میں پسی ہوئی خالص لال مرچیں تیار کر سکتے ہیں۔

چاولوں کی حفاظت

چاول پکنے کے بعد سخت ہوجائیں تو ایک کپڑا لے کر اس کی تہہ بنا لیں۔ گیلے کپڑے سے چاول کو دم دیتے وقت رکھ دیں یا چھینٹا دیں چاول نرم پڑ جائیں۔چاول نرم پڑ جائیں تو اخبار کی تہہ بنا لیں ڈھکنے کے نیچے رکھ دیں اخبار اپنے اندر نمی جذب کر لے گا اخبار ہٹا دیں پنکھے کے نیچے رکھ دیں چاولوں کی نمی دور ہوجائے گی۔

نئے چاول پکنے کے بعد چپکنے لگ جاتے ہیں نمک لگا کر رکھ دیں۔ بغیر پیچ کے چاول پکانے کیلئے چاولوں کو اچھی طرح صاف کر کے دو گھنٹے پہلے بھگو کر رکھیں، پھر دیگچی میں اتنا پانی لیں کہ چاول اس میں ڈوب جائیں، پھر چولہے پر رکھئے جب پانی ابلنے لگے تو چاول ملا کر اتنا پکائیں کہ پانی سوکھ جائے تو پھر 10منٹ دم دیں اورچاول تیارہیں۔

ابلے ہوئے چاول نکھارنے کیلئے چاول ابالنے کے بعد اس میں ایک چمچ گھی ملا دیں اس طرح ابلتے ہوئے چاول الگ الگ ہو جائیں گے۔ اگر ابلے ہوئے چاولوں میں لیموں کا رس ڈال دیں تو چاول سفید اور خوش ذائقہ ہو جائیں گے۔ اس کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ لیموں کا رس چند قطرے ڈالیں۔

برتنوں کو چمکدار بنائیں

تھوڑی سے املی پانی میں بھگو دیجئے تھوڑی دیر بعد جب املی نرم ہو جائے تو ہاتھ سے خوب مل لیجئے اور اس املی والے پانی سے برتنوں کو دھوئیے اور خوب رگڑیے برتن چمک اٹھیں گے۔

´۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مغربی قوتیں اور پاکستانی سیاسست

نئی امریکی انتظامیہ اور اس کے عہدیداروں کے پاکستانی سیاست میں چرچے ہیں۔ نو منتخب امریکی صدر کے نمائندہ برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینیل کے یکے بعد دیگرے ٹویٹس ملکی سیاسی صورتحال میں ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔

مذاکراتی عمل سے وزیراعظم پر امید کیوں؟

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز سے قومی سیاست میں کسی حد تک ٹھہرائو آیا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ جب سیاسی قیادتیں میز پر آ بیٹھیں تو مسائل کے حل کا امکان پیدا ہو جاتا ہے اور سیاسی معاملات آگے بڑھتے نظر آتے ہیں۔

کراچی میں پانی کا بحران ،احتجاج اور مقدمے

پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) میں اختلاف ہر روز بڑھتا جا رہا ہے اور پی پی رہنما گاہے بگاہے بالواسطہ یا بلاواسطہ تنقید کررہے ہیں۔ یہ تنقید بظاہر حکومت کی پالیسیوں پر ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اندرون خانہ کوئی اور ہی کھچڑی پک رہی ہے۔

دیر آیددرست آید

پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکراتی عمل شروع ہو گیا ہے جس کا پہلا دور پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اگرچہ باضابطہ مذاکرات دو جنوری کو ہونے جارہے ہیں لیکن یہ سلسلہ شروع تو ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کا کوئی حل نکالاجاسکتا ہے۔

خونی سال رخصت ہوا

2024ء بلوچستان کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ عام انتخابات کے بعد 24فروری کو صوبے میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی کی مخلوط صوبائی حکومت نے صوبے میں اقتدار سنبھالا۔

سیاسی بحران ٹل گیا

آزاد جموں و کشمیر میں تین ہفتوں سے جاری سیاسی بحران بالآخر ختم ہو گیا۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مداخلت سے دونوں جماعتوں نے چوہدری انوار الحق کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔