ذرامسکرایئے

تحریر : روزنامہ دنیا


نعیم: ’’آج میں نے عہد کیا ہے کہ آئندہ کبھی شرط نہیں لگاؤں گا‘‘۔ وسیم: ’’لیکن تم ایسا نہیں کر سکو گے‘‘۔ نعیم: ’’شرط لگا لو‘‘۔٭٭٭٭

ایک دوست (دوسرے سے): ’’یہ بتاؤ کہ آملیٹ کسے کہتے ہیں؟‘‘

دوسرا دوست: ’’جو آم دیر سے پکتا ہے اسے آم لیٹ کہتے ہیں‘‘۔

٭٭٭٭

ماں نے اپنے نوجوان بیٹے کو آواز دی:بیٹے نیچے آجاؤ اتنی رات گئے تک چھت پہ کیا کر رہے ہو؟

’’امی! چاند دیکھ رہا ہوں‘‘ بیٹے نے جواب دیا۔

’’بیٹا! بہت دیر ہو گئی ہے تم بھی نیچے آجاؤ اور چاند سے بھی کہو اپنے گھر چلا جائے‘‘۔

٭٭٭٭

ماں: بیٹا! یہ کیا لکھ رہے ہو؟

بیٹا: سلیم کو خط لکھ رہا ہوں۔

ماں: مگر تم کو تو لکھنا نہیں آتا۔

بیٹا: تو کیا ہوا سلیم کو بھی پڑھنا نہیں آتا۔

٭٭٭٭

استاد: ’’ بیٹا بتاؤ چائے کیلئے شکر کہاں سے آتی ہے‘‘۔

شاگرد: ’’ پڑوس سے‘‘

٭٭٭٭

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مدد کرنا سیکھو

میرا نام شہلا ہے اور صائمہ میری چچا زاد بہن ہے۔ہم ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔وہ بہت اچھی فطرت کی مالک ہے۔کبھی دروازے پر کوئی مانگنے والی بھکارن آتی تو وہ پیسے دینے کے بجائے ان سے کہتی 20 روپے دوں گی،ہمارے برتن دھو دو یا ہمارے پودوں کو پانی دے دو یا پیاز لہسن چھیل دو یا جھاڑو دے دو۔

بچے اور سوشل سائنس

دنیا کے کامیاب ترین لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟ یا دنیا پر حکمرانی کرنے والے لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب اور اس پر کچھ تبصرہ آج کا میرا موضوع ہے۔ دنیا میں کامیاب ترین رہنماؤں کی 55فیصد تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہوں نے سائنسی علوم نہیں حاصل کیے، بلکہ ان کی کامیابی کا راز غیر سائنسی علوم تھے۔ یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا بلکہ برٹش کونسل کی ایک تحقیق اور سروے کی رپورٹ ہے جو اس نے 30سے زائد ممالک کے 1700افراد پر کی۔

پہیلیاں

ایک اُستاد ایسا کہلائے آپ نہ بولے سبق پڑھائے (کتاب)

حرف حرف موتی

٭…صبر کا دامن تھام لو اور صرف اللہ تعالیٰ کے طلبگار بن جاؤ۔ ٭…صبر انسان کو اندر سے مضبوط بناتا ہے۔ ٭…انسان کی شرافت اور قابلیت اس کے لباس سے نہیں ، اس کے کردار اور فعل و گفتار سے ہوتی ہے ۔

نعمتوں کی قدردانی

قیامت کے دن میدانِ حشر میں جہاں نیکیاں اور برائیاں تولی جائیں گی تو وہاں اس چیز کا بھی مطالبہ اور محاسبہ کیا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے جو اپنی نعمتیں عطا فرمائی تھیں اُن کا کیا حق اور کیا شکر ادا کیا؟ بندہ کے پاس ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی عطا کی ہوئی ہے۔

نبی اکرم ﷺ کی مرغوب غذائیں

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں حضورنبی اکرم ﷺ کے ہمراہ آپ ﷺ کے ایک خادم کے پاس گیا جو درزی کا کام کرتا تھا۔ پس اْس نے آپ ﷺ کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ پیش کیا۔ حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ پھر وہ اپنے کام میں مشغول ہو گیا، حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرم ﷺاس میں کدو کے ٹکڑے تلاش فرما رہے تھے۔