کراچی، پی پی کا کلین سویپ

تحریر : طلحہ ہاشمی


سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے نتائج غیرمتوقع نہیں تھے۔ اندرون سندھ پیپلز پارٹی کی کامیابی یقینی تھی لیکن کراچی میں کلین سوئپ سے ثابت ہوا کہ عوام نے پی پی پی کے علاوہ سب جماعتوں کومسترد کردیا۔البتہ جماعت اسلامی اورتحریک انصاف الیکشن سے پہلے ہی دھاندلی کا الزام لگا چکی ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر بھی حکومت کی مدد کرنے کا الزام عائد کر دیا۔

کراچی میں 11 میں سے نو نشستیں پیپلزپارٹی جیت گئی۔ جماعت اسلامی کو صرف ایک وائس چیئرمین اور ایک کونسلر ملا۔ الیکشن والے روز پولنگ ختم ہونے اور نتائج آنے لگے تو جماعت اسلامی کا احتجاج بھی شروع ہوگیا۔ 15نومبر کو جماعت اسلامی نے شارع فیصل پر دھرنا دیا اور خطاب میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کا کہنا تھا کہ ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا لیکن پیپلز پارٹی یاد رکھے کہ جماعت اسلامی اس کے لیے لوہے کا چنا ثابت ہوگی۔ منعم ظفر کا کہنا تھا کہ ان کے فارم 11 موجود ہیں،بقول اُن کے لیاقت آباد میں بلدیاتی انتخابات کا معرکہ بھی جماعت اسلامی نے جیتا مگرڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے نتائج تبدیل کیے۔ دوسری طرف چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کامیاب ارکان کو مبارک باد دی اورصوبائی حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے جماعت اسلامی پر تنقید کی اور کہا کہ شہر کراچی میں پہلی بار پیپلز پارٹی نے کلین سوئپ کیا، عوام نے شہرکے منتظم اعلیٰ اور پیپلز پارٹی کے نمائندوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا۔ انہوں نے جماعت اسلامی پر تقسیم اور لسانیت کی سیاست کا الزام عائد کیا۔ 

دوسری جانب دریائے سندھ سے چھ نہریں نکلانے کے خلاف متعدد سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا اور صوبے کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین سے خطاب میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ پر ڈاکا ڈالنا بند کیا جائے اور اعلان کیا کہ کسی صورت نہریں نہیں نکالنے دی جائیں گی۔اب کچھ بات کرلیتے ہیں سندھ میں مجوزہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کی۔ ٹیسٹ لینے کے لیے آئی بی اے سکھر یونیورسٹی اور ٹیسٹنگ سروسز کا پہلا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔ جس کے باعث تحریری ٹیسٹ کا انعقاد کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ اجلاس میں بحث و مباحثہ اور تلخ کلامی کی انتہا ہوگئی۔ اطلاع ہے کہ سیکرٹری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ دوسری طرف آئی بی اے کا کہنا ہے کہ امتحان کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ایک خبر یہ ہے کہ کراچی کو بھی سموگ اور فضائی آلودگی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر کی آلودگی میں جہاں ہیوی ٹریفک اورپرانی بسوں کا بڑا حصہ ہے وہیں شہر کی سڑکوں پر دوڑتی بھاگتی ہزاروں موٹرسائیکلیں بھی اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ ٹوٹے پھوٹے اور دھواں چھوڑتے رکشے اس کے علاوہ ہیں۔ شہر کی فضا کی تباہی میں 70فیصد کے قریب حصہ گاڑیوں کے دھویں کا ہے۔ سردیوں میں فضائی معیار مزید خراب ہوجاتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی کم کرنا ہے تو شہر کی سڑکوں سے ٹریفک کم کرنا ہوگا۔ سرکاری سطح پر چلنے والی بسوں کی تعداد اور روٹس بڑھائے جائیں اور بسوں کے چلنے اوقات میں بھی اضافہ کرنا چاہیے تاکہ فیکٹری ایریا یا دیگر جگہوں پر کام کرنے والے افراد آسانی سے اپنے گھر پہنچ سکیں۔ الیکٹرک بسوں کی تعداد بھی بڑھانی چاہیے۔اگر عوام کو اپنے دفاتر یا کاروبار پر جانے کے لیے بس سروس مہیا ہوگی تو وہ گاڑی یا موٹرسائیکل کا استعمال کم کردیں گے،اس سے پٹرول کا استعمال کم ہوگا اور زرمبادلہ کی بچت ہوگی تو دوسری طرف شہر کی آلودگی میں بھی یقینی طور پر کمی واقع ہوگی۔شہر میں ہزاروں کی تعداد میں رکشے بھی چل رہے ہیں اورکسی بھی سڑک پر کھڑے ہوجائیں ہر گزرنے والا رکشہ دھواں بنانے والی مشین نظر آئے گا۔ ٹریفک پولیس یہ سب کچھ دیکھنے کے باوجود نظرانداز کردیتی ہے۔ ویسے سندھ حکومت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بچوں اور نوجوانوں پر زیادہ ہیں اور حالیہ چند برسوں میں سندھ موسمیاتی تغیر کے باعث مسائل میں سب سے آگے ہے۔ 

یوں تو ہاتھ کی صفائی میں جیب کترے ماہر ہوتے ہیں لیکن کراچی کی دو خواتین پولیس اہلکار بھی کسی سے کم نہیں۔ چند روز قبل پولیس ٹیم نے ضلع غربی میں ایک گھر پر چھاپا مارا، اس دوران لیڈی اہلکاروں نے ہاتھ کی زبردست صفائی دکھائی اور گھر سے 25 لاکھ کے قریب نقد رقم اور زیور وغیرہ اڑا لیا۔ پولیس کے جانے کے بعد گھر والوں کو علم ہوا تو انہوں نے تھانے سے رابطہ کیا۔ پولیس پارٹی ابھی واپسی کے راستے ہی میں تھی کہ پیٹی بھائیوں نے دھرلیا۔تلاشی لی تو دو لیڈی اہلکاروں سے 16لاکھ کے قریب رقم برآمد ہوگئی۔ دل گرفتہ کرنے والی ایک خبر بھی سن لیں کہ کراچی میں خواجہ سراؤں نے نیوز کانفرنس کی اور کہا کہ معاشرہ انہیں برُی نظر سے دیکھتا ہے، والدین وراثت میں حصہ نہیں دیتے، سرکاری کوٹے کے مطابق ملازمتیں نہیں ملتیں۔انہیں کسی سے شکایت نہیں ہے لیکن معاشرے میں جائز حق دیا جانا چاہیے۔ کیا کسی نے سوچا ہے کہ خواجہ سراؤں کو معاشرے کا کارآمد فرد نہ بنانے میں ہمارا اور حکومت کا کتنا ہاتھ ہے؟ کیا حکومت نے ان افراد کی فلاح و بہبود اور تعلیم کیلئے کوئی قدم اٹھایا ہے؟حکومت اور معاشرے کو ایک بار اپنے گریبان میں ضرور جھانکنا چاہیے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

برف پگھلنے لگی؟

ملکی سیاست ان دنوں 24نومبر کی تحریک انصاف کی کال کے گرد گھومنے لگی ہے۔ ایک جانب انتظامیہ پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج روکنے کے لیے بڑے بڑے اقدامات کر رہی ہے تو دوسری جانب تحریک انصاف سے مذاکرات کے متعلق قیاس آرائیاں اور چہ مگوئیاں زور پکڑنے لگی ہیں۔

پی ٹی آئی دھرنا، حکومتی حکمت عملی اور اپیکس کمیٹی

پی ٹی آئی نے اپنے چار مطالبات: 26ویں ترمیم کا خاتمہ، آئین اور قانون کی بحالی ،مینڈیٹ کی واپسی اور گرفتار افراد کی رہائی کو بنیاد بنا کر 24نومبر کو اسلام آباد میں ایک بڑے احتجاج کی کال دی ہے۔

پی ٹی آئی کارکنوں میں بے یقینی کیوں؟

پاکستان تحریک انصاف کی24نومبر کواحتجاج کی کال نے پارٹی کارکنوں کو شش وپنج میں ڈال دیا ہے۔ بے چینی کی صورتحال صرف کارکنوں تک محدود نہیں صوبائی اور ضلعی رہنما بھی اس تشویش کاشکار ہیں۔ پارٹی رہنما اور کارکن ماضی کے تجربے کومد نظر رکھتے ہوئے پارٹی قیادت پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔

دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی تیاریاں

بلو چستان میں امن و امان کی بگڑ تی صورتحال پر نیشنل ایکشن پلان اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدات منگل کے روز اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں دیگر اہم فیصلوں کے علاوہ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کے سدباب کیلئے جامع فوجی آپریشن شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ بلوچستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔

پبلک آرڈرآرڈیننس کا مخالف کون؟

رواں ہفتے کے دوران آزاد جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024 کے نفاذ کے خلاف راولاکوٹ میں قوم پرستوں نے احتجاج کیا۔ یہ آزاد جموں و کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف پہلا مظاہرہ تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی ، اس دوران مظاہرین نے پولیس کی جانب سے کھڑی کی گی رکاوٹوں کو عبور کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس استعمال کی۔

میک اپ کرنا ، ایک آرٹ

فائونڈیشن کے بعد چہرے کی شیڈنگ کی باری آتی ہے،بلش آن کا انتخاب فائونڈیشن کی مناسبت سے کریں