میاں بیوی کے حقوق وفرائض
’’ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ (سورۃ الروم) ’’تم عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا کیونکہ تم نے انھیں اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری پر لیا ہے(صحیح مسلم)عورتوں کو ان کے مَہر خوشدلی سے ادا کیا کرو، اگر وہ مَہر میں سے کچھ اپنی خوشی سے چھوڑ دیں تو تب اسے (اپنے لئے) سازگار اور خوشگوار سمجھ کر کھاؤ‘‘(النساء:4)جو عورت اپنی عزت کی حفاظت اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تواسے کہا جائے گا ’’تم جس دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہو جائو (مسند احمد: 1661)
اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی تخلیق کی ابتدا حضرت آدم علیہ السلام سے کی اور پھر ان کی قلبی وجسمانی راحت کیلئے ان ہی کی ذات سے حضرت حواعلیہاالسلام کووجودبخشا۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’وہی (اللہ) ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا فرمایا اور اسی میں سے اس کا جوڑ بنایا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے‘‘ (سورۃ الاعراف:189)۔حضرت آدم علیہ السلام کے بعدان کی اولادکے سکون کیلئے مردوں اور عورتوں کو ایک دوسرے کا جوڑا بنا دیا۔ نکاح وہ پاکیزہ شرعی طریقہ ہے جس کے ذریعے ایک بیوی اور شوہر کا وجودہوتاہے۔نکاح کی مشروعیت بنی نوع انسان پراللہ تعالیٰ کاایک عظیم فضل و احسان ہے۔ یہی وہ منظم اورمحفوظ عمل ہے جس سے نسل آگے بڑھتی ہے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ میاں بیوی میں سے ہرایک اپنے فرائض سے باخبرہوں اوردوسرے کے حقوق کوپہچانیں۔اسلام میں میاں بیوی کے حقوق و فرائض کی بنیاد محبت، انصاف اور ذمہ داریوں کی ادائیگی پر ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک اور برابری سے پیش آنا چاہیے تاکہ ازدواجی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہو۔ کامیاب ازدواجی زندگی کا آغاز نکاح سے ہوتاہے ،اس زندگی کوخوشگواربنانے کیلئے چند اصولوں کو مدنظر رکھناضروری ہے۔
معاہدے کی پابندی
نکاح خاوند بیوی کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے۔ اگر وہ دونوں اس معاہدے کی پاسداری کریں تو وہ ایک کامیاب اور اچھی زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’تم اسے کیسے واپس لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے پہلو بہ پہلو مل چکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد (بھی) لے چکی ہیں‘‘ (سورۃ النساء :21)۔ امام ابن جریرطبریؒ پختہ عہدکے متعلق لکھتے ہیں:یہ وہ عہد وپیمان ہے جو بوقتِ نکاح مرد سے بیوی کیلئے لیا جاتا ہے کہ وہ اسے یا تو اچھے طریقے سے اپنے پاس رکھے گا یا اس پر احسان کرکے اسے چھوڑ دے گا (جامع البیان، ج4، ص316)۔ رسول رحمت ﷺ کامشہورخطبہ حجۃ الوداع کی ایک شق جس میں آپ ﷺنے فرمایا: ’’تم عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا کیونکہ تم نے انھیں اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری پر لیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے کلمہ کے ساتھ تم نے انھیں اپنے لئے حلال کیا ہے‘‘ (صحیح مسلم:1218)۔ مردو عورت کا نکاح ان کے درمیان ایک معاہدے کا نام ہے جس میں یہ عہدکیا جاتاہے مرداپنی بیوی سے حسنِ سلوک کرے گا اور بیوی اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے گی، اس کے گھر ، مال اور اپنی عزت کی حفاظت کرے گی اور اگر وہ دونوں اس عہد کی پاسداری اور پابندی کریں تو ازدواجی زندگی خوشگواراندازسے گزرے گی۔
میاں بیوی کے درمیان محبت
نکاح کے ذریعے اللہ تعالیٰ میاں بیوی کے درمیان محبت والفت اورہمدردی پیداکردیتاہے جس کی وجہ سے دونوں فریق ایک دوسرے کوچاہتے، جذبات کا احترام، رائے کو اہمیت اور ایک دوسرے کاخیال رکھتے ہیں۔قرآن مجیدمیں ہے: ’’یہ (بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی‘‘ (الروم:21)۔ یہ محبت وہمدردی ایسی ہے کہ جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ میاں بیوی باہمی محبت ومودت کے ساتھ زندگی بسرکریں ،خوشی غمی میں ایک دوسرے کاساتھ دیں،ایک دوسرے کا سہارا بنیں، باہمی ناچاقی کی صورت میں درگزر کا دامن تھام کر معاملات کواحسن اندازسے حل کریں۔
باہم حقوق کی ادائیگی
کامیاب و خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کااہم ترین اصول یہ ہے کہ زوجین ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں اور ہر ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کرے۔ نہ خاوند بیوی کی حق تلفی کرے اور نہ بیوی خاوند کے حقوق مارے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے‘‘ (البقرہ: 228)۔ اسی طرح نبی رحمت ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: آگاہ ہو جاؤ! یقیناً تمہاری بیویوں پر تمہارا حق ہے اور تم پر تمہاری بیویوں کاحق ہے(الترغیب و الترھیب: 1930)۔ذیل میں قرآن وسنت کی روشنی میں زوجین کے حقوق وفرائض اختصارکے ساتھ بیان کیے جاتے ہیں۔
بیوی کے ذمہ شوہر کے حقوق
اسلام میں شوہر کے حقوق اور فرائض کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ شوہر اور بیوی کے تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے دونوں کی ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا ہے تاکہ دونوں ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کریں اور گھرانہ خوشحال ہو۔ بیوی پر شوہر کے حقوق کی تفصیل درج ذیل ہے۔
خاوندکی خدمت:میاں بیوی کا رشتہ قاعدوں اور ضابطوں کے بجائے رابطوں سے نبھایا جائے تو یہ رشتہ کامیاب رہتا ہے،اس رابطہ کی ایک کڑی خاوند کی خدمت کرناہے۔حضرت حصین بن محصنؓ بیان کرتے ہیں کہ ان کی پھوپھی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور جب وہ اپنی حاجت سے فارغ ہو گئیں تو آپﷺ نے ان سے پوچھا:کیا تمہارا خاوند موجود ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں۔ آپﷺ نے پوچھا : تم اس سے کیسا سلوک کرتی ہو ؟اس نے کہا:میں ہر طرح سے اس کی خدمت کرتی ہوں سوائے اس کے کہ میں عاجزآ جائوں۔تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم ان سے کیسا سلوک کرتی ہواس بات کااچھے طریقہ سے جائزہ لے لینا کیونکہ وہ تیری جنت ہے اور وہی تیری جہنم بھی ہے‘‘ (مسند احمد: 19003)
شوہر گھر کے باہر کی ذمہ داری رکھتا ہے اور عورت کی ذمہ داری گھر کے اندررہتے ہوئے گھر کی نگرانی، صفائی اور کھانے پینے کا انتظام وغیرہ کرناہے، یہی طریقہ رحمۃا للعالمینﷺ کے زمانے میں رائج رہا ہے کہ صحابیات اپنے شوہروں کی خدمت اور ان کی اطاعت میں کوئی کوتاہی نہیں کرتی تھیں۔
حضرت اسماء بنت ابو بکرؓ کہتی ہیں کہ مجھ سے حضرت زبیرؓ نے اس وقت شادی کی جب ان کے پاس کوئی جائیداد تھی نہ کوئی غلام تھا۔ صرف ایک اونٹ اور ایک گھوڑا تھا۔ میں ان کے گھوڑے کو گھاس چارہ ڈالتی اور اونٹ پر پانی لاد کر لے آتی، میں خود ان کے ڈول کو سی لیتی اور خود آٹا گوندھتی۔البتہ میں روٹی پکانا نہیں جانتی تھی تو پڑوس کی انصاری خواتین مجھے روٹی پکا دیتی تھیں ، جو زمین رسول اللہﷺ نے حضرت زبیر ؓ کو بطور جاگیر عطا کی تھی وہ تقریباً دو میل کے فاصلے پر تھی اور میں اس میں گٹھلیاں چننے جاتی اور اپنے سر پر وہاں سے گٹھلیاں اٹھا کر لاتی‘‘(صحیح بخاری: 5224)
خاوندکی فرمانبرداری کرنا:بیوی پراپنے شوہر کا دوسرا حق اس کی فرمانبرداری کرناہے۔ فرمانبرداربیوی کی فضیلت بیان کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب ایک عورت پانچوں نمازیں ادا کرے ، ماہِ رمضان کے روزے رکھے ، اپنی عزت کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تواسے کہا جائے گا ’’تم جنت کے جس دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہو جائو (مسند احمد: 1661)
حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ عورتوں میں سے کونسی عورت سب سے افضل ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ جو ( خاوند کو) خوش کرے جب وہ اسے دیکھے، اس کی فرمانبرداری کرے جب وہ اسے حکم دے، اپنے نفس اورمال میں اس کی خلاف ورزی نہ کرے‘‘ (سنن نسائی: 3231)
خاوندکی نافرمان عورت کی نمازتک قبول نہیں ہوتی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:دو آدمیوں کی نماز ان کے سروں سے اوپر نہیں جاتی، ایک اپنے آقاکابھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ واپس آجائے اور دوسری وہ عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو، یہاں تک کہ وہ اس کی فرمانبرداربن جائے۔(الترغیب و الترھیب:1948)
خاوندکے گھراورمال کی حفاظت کرنا: بیوی پر خاوند کا ایک حق یہ ہے کہ وہ اس کے مال اور جائیداد کی حفاظت کرے اور خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں کوئی تصرف نہ کرے۔حضرت ابو امامہ الباہلی ؓبیان کرتے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو حجۃ الوداع کے موقع پرخطبہ دیتے ہوئے سنا:کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ بھی خرچ نہ کرے۔ آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول ! وہ کھانا بھی کسی کو نہ دے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: کھانا تو ہمارا بہترین مال ہے‘‘ (جامع ترمذی:670)
خاوندکی شکرگزاررہنا:بیوی خاوند کی ہر حال میں شکر گزار رہے اورکبھی اس کی ناشکری نہ کرے کیونکہ خاوند کی ناشکری کبیرہ گناہ ہے۔حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:مجھے جہنم دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو خاوند کی ناشکری کرتی تھیں اور اس کے احسانات کو بھلا دیتی تھیں۔ اگر ان میں سے کسی ایک پر تم زندگی بھر احسانات کرتے رہو ، پھر وہ تمہاری طرف سے کوئی کمی کوتاہی دیکھ لے تو کہتی ہے : میں نے تو کبھی تجھ سے کوئی خیر دیکھی ہی نہیں(صحیح بخاری:29)
خاوندپربیوی کے حقوق
خاوند کے ذمہ بیوی کے جوحقوق وفرائض شریعت مطہرہ نے مقررکیے ہیں، وہ حسب ذیل ہیں۔
حق مہر:شوہرکے ذمہ نکاح کے بعد بیوی کا پہلا حق یہ ہے کہ وہ اسے باہمی رضامندی سے مقررکردہ حق مہر ادا کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ عورتوں کو ان کے مَہر خوش دلی سے ادا کیا کرو، پھر اگر وہ اس (مَہر) میں سے کچھ تمہارے لئے اپنی خوشی سے چھوڑ دیں تو تب اسے (اپنے لئے) سازگار اور خوشگوار سمجھ کر کھاؤ‘‘(النساء:4)۔ اگر کوئی عورت خود اپنی مرضی سے کچھ مہر یامکمل مہر معاف کردے تو وہ مرد کیلئے حلال ہے ،لیکن سرے سے اس کو اس کا حق ادا کرنے سے انکار کردینا یا زبردستی معاف کروا لینا گناہ کبیرہ ہے اور عورت پر ظلم وزیادتی ہے۔
نان ونفقہ:خاوندکے ذمہ بیوی کا دوسرا حق یہ ہے کہ وہ اسے اپنی طاقت اور مناسب طریقہ سے نان ونفقہ اور رہائش مہیا کرے اور جائز اخراجات کو پورا کرے۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عورتوں کا تم پر حق ہے کہ تم انھیں عرفِ عام کے مطابق خوراک اور لباس مہیا کرو‘‘(صحیح مسلم:1218)
حسن معاشرت:خاوندکے ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اپنی زوجہ کے ساتھ حسن معاشرت،نرم برتاؤاورعمدہ رویہ اختیارکرے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو، پھر اگر تم انہیں نا پسند کرتے ہو تو ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی رکھ دے‘‘(النساء :19)۔حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :تمام مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں سب سے اچھے اخلاق کا حامل ہو اور تم سب میں بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہو ‘‘(جامع ترمذی:1162)
یہ بات ذہن نشین رہے رسول اللہﷺ نے اس ضرب کو اس بات سے مشروط کر دیا ہے کہ اس سے اسے چوٹ نہ آئے اور نہ ہی اس کی ہڈی پسلی ٹوٹے۔ آپﷺ فرمایا:تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو یوں نہ مارے جیسے وہ اپنے غلام کو مارتا ہے ، پھر وہ دن کے آخر میں اس سے ہمبستری بھی کرے‘‘(صحیح بخاری: 5204)۔ قرآن وسنت سے یہ واضح ہے کہ بیوی پرخاوندکے حقوق یہ ہیں کہ وہ خاوندکی خدمت کرے،اس کی فرمانبرداری کرے،اس کے گھراورمال وجائیدادکی حفاظت کرے اور اس کی شکرگزاری کرے۔