سردیوں میں گھر کی سجاوٹ : رنگ اور راحت کا امتزاج

تحریر : آمنہ احمد


سردیوں کا موسم اپنے ساتھ خنک ہوائیں، دھند، گرم چائے اور نرم کمبلوں کی راحت لے کر آتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ گھر کے ماحول میں بھی ایک خاص تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے۔

 جس طرح ہم موسم کے مطابق کپڑے بدلتے ہیں اسی طرح گھر کی سجاوٹ اور آرائش کو بھی سردیوں کے لحاظ سے ترتیب دینا نہ صرف خوبصورتی بڑھاتا ہے بلکہ گھر میں گرمی اور سکون کا احساس بھی پیدا کرتا ہے۔سردیوں میں سب سے پہلے یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ گھر کا اندرونی ماحول سرد، بے رنگ یا اداس محسوس نہ ہو۔ اس موسم میں ایسے رنگ اور اشیامنتخب کریں جو دل کو گرمی کا احساس دیں۔ دیواروں یا پردوں کے لیے گرم رنگوں کا انتخاب بہترین رہتا ہے جیسے گہرا سرخ، براؤن، سنہری، خاکی یا نارنجی۔ یہ رنگ سرد موسم کی اداسی کو کم کر کے گھر میں زندگی اور تاثر پیدا کرتے ہیں۔

سردیوں میں پردوں کا انتخاب بھی نہایت اہم ہوتا ہے۔ ہلکے کپڑوں کے بجائے قدرے موٹے ویلوٹ یا کاٹن مکس پردے گھر کے اندر گرمی محفوظ رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ان کے ساتھ اگر آپ پردوں کے رنگوں کو فرنیچر یا دیواروں کے ساتھ ہم آہنگ کر لیں تو کمرہ اور بھی دلکش لگے گا۔ اسی طرح قالین سردیوں میں گھر کی سجاوٹ کا لازمی حصہ ہیں۔ یہ نہ صرف فرش کو خوبصورت بناتے ہیں بلکہ ٹھنڈک سے بچاؤ بھی کرتے ہیں۔ اونی ،خاص طور پر روایتی ڈیزائن والے قالین کمرے میں تہذیبی حسن بھی بڑھاتے ہیں۔

سردیوں میں نرم اور رنگین کمبل یا تھروز (Throws) صوفوں اور بستر پر رکھے جائیں تو یہ بیک وقت آرائش اور راحت دونوں کا ذریعہ بنتے ہیں۔ گہرے رنگوں والے اونی یا ویلوٹ تھروز سرد موسم کے لیے موزوں رہتے ہیں۔ کشن کورز بھی موسم کے لحاظ سے تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔ گرم رنگوں والے یا اونی کورز نہ صرف دیکھنے میں خوبصورت لگتے ہیں بلکہ ٹھنڈے موسم میں نرمائش کا احساس بھی دیتے ہیں۔

روشنی کا جادو

سردیوں میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہو جاتی ہیں اس لیے روشنی کا درست انتظام نہایت ضروری ہے۔ ہلکے پیلے یا وارم وائٹ بلب خاص طور پر کارنر لیمپس یا ٹیبل لیمپس گھر میں ایک خوشگوار اور پر سکون ماحول پیدا کرتے ہیں۔ اگر ممکن ہو تو موم بتیوں کا استعمال بھی کریں۔ خوشبودار موم بتیاں سردیوں کی شاموں کو رومانی اور پر سکون بنا دیتی ہیں۔ آج کل مارکیٹ میں مختلف خوشبوؤں والی موم بتیاں دستیاب ہیں، جیسے ونیلا، دار چینی، یا کافی کی خوشبو دل و دماغ دونوں کو راحت دیتی ہیں۔ اگرچہ سردیوں میں پودوں کی تازگی کچھ کم ہو جاتی ہے مگر انڈور پلانٹس گھر کو تازگی بخش سکتے ہیں۔ ایلو ویرا، سنیک پلانٹ یا منی پلانٹ جیسے پودے سردیوں میں بھی اچھی طرح بڑھتے ہیں اور گھر کے ماحول کو ترو تازہ رکھتے ہیں۔ پھولدار گملے کھڑکیوں یا ٹیبل پر رکھیں تو وہ قدرتی رنگ شامل کر دیتے ہیں۔ اگر تازہ پھول دستیاب نہ ہوں تو مصنوعی مگر معیاری پھول بھی ایک خوبصورت اضافہ ثابت ہو سکتے ہیں۔سردیوں میں دیواروں پر فن پارے یا فریم بھی ماحول کو بدل سکتے ہیں۔ گہرے رنگوں والے تصویری فریم یا قدرتی مناظر کی پینٹنگز کمرے کو گرم احساس دیتی ہیں۔ اسی طرح لکڑی کے فریم، آئینے یا دیوار پر لٹکنے والی ہاتھ کی بنی اشیا(مثلاً کشیدہ کاری یا کپڑے کے آرٹ ورک) گھر کے منظر میں نرمی اور خوبصورتی پیدا کرتے ہیں۔

مہک اور خوشبو کی اہمیت

سرد موسم میں بند کھڑکیاں اور بھاری پردے بعض اوقات ہوا کو بوجھل بنا دیتے ہیں اس لیے خوشبوؤں کا استعمال ضروری ہے۔ ایئر فریشر یا خوشبودار آئل ڈیفیوزر استعمال کریں تاکہ گھر کا ماحول خوشگوار رہے۔ دار چینی، لونگ یا ونیلا جیسی خوشبوئیں نہ صرف موسم کے مطابق ہیں بلکہ گھر میں گرمائش اور سکون کا احساس بھی پیدا کرتی ہیں۔

ڈائننگ ایریا کی سجاوٹ

سردیوں میں کھانے پینے کا مزہ الگ ہوتا ہے اس لیے ڈائننگ ایریا کی سجاوٹ میں بھی موسمی رنگ شامل کرنا چاہیے۔ لکڑی یا سرامک برتن، گہرے رنگوں والی ٹیبل میٹ اور موم بتیاں میز پر رکھنے سے کھانے کا وقت مزید پُر لطف ہو جاتا ہے۔سردیوں میں گھر کی سجاوٹ کا مقصد صرف خوبصورتی نہیں بلکہ راحت، گرمی اور اطمینان کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ ذرا سی توجہ، رنگوں کی سمجھ اور تھوڑی سی محنت سے آپ اپنے گھر کو ایک ایسا پرسکون ٹھکانا بنا سکتی ہیں جہاں باہر کی ٹھنڈک کا احساس ماند پڑ جائے۔ گھر وہی خوبصورت لگتا ہے جہاں ہر چیز ذوق اور محبت سے سجائی گئی ہو ،چاہے وہ پردہ ہو، چراغ ہو یا ایک نرم کمبل ، سب مل کر گھر کو خوبصورتی کا گہوارہ بنا دیتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاکستان کرکٹ:کامیابیوں کاسفر

نومبر کا مہینہ پاکستان کرکٹ کیلئے غیر معمولی اور یادگار رہا

35ویں نیشنل گیمز:میلہ کراچی میں سج گیا

13 دسمبر تک جاری رہنے والی گیمزمیں مردوں کے 32اور خواتین کے 29 کھیلوں میں مقابلے ہوں گے

کنجوس کا گھڑا

کسی گاؤں میں ایک بڑی حویلی تھی جس میں شیخو نامی ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ شیخو بہت ہی کنجوس تھا۔ اس کی کنجوسی کے قصے پورے گاؤں میں مشہور تھے۔ وہ ایک ایک پائی بچا کر رکھتا تھا اور خرچ کرتے ہوئے اس کی جان نکلتی تھی۔ اس کے کپڑے پھٹے پرانے ہوتے تھے، کھانا وہ بہت کم اور سستا کھاتا تھا۔

خادمِ خاص (تیسری قسط )

حضرت انس رضی اللہ عنہ بہترین تیر انداز تھے۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان کا تیر راہ سے بھٹکا ہو، وہ ہمیشہ نشانے پر لگتا تھا۔ انہوں نے ستائیس جنگوں میں حصہ لیا۔ تُستَر کی جنگ میں آپ ؓ ہی نے ہر مزان کو پکڑ کر حضرت عمرؓ کی خدمت میں پیش کیا تھا اور ہر مزان نے اس موقع پر اسلام قبول کر لیا تھا۔

فوقی نے اک چوزہ پالا

فوقی نے اک چوزہ پالا چوں چوں چوں چوں کرنے والا اس کی خاطر ڈربہ بنایا

’’میں نہیں جانتا‘‘

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کا ٹیسٹ لینا چاہا۔ فارسی کی کتاب الٹ پلٹ کرتے ہوئے وہ بیٹے سے بولے ’’بتاؤ ’’نمید انم‘‘ کے معنی کیا ہوتے ہیں؟‘‘۔