بکرمی کیلنڈر کیا ہے؟
؎یہ بات تو پہلے سے آپ کے علم میں ہوگی کہ ویسٹرن کیلنڈر ،جسے ہم انگریزی کیلنڈر بھی کہتے ہیں، کا سال سورج کے گرد زمین کے ایک چکر پورا کرنے کے عرصہ پر مشتمل ہے جو کہ 365 دن 5 گھنٹے، 48 منٹ اور 46 سیکنڈ ہے۔ اسی طرح ہجری کیلنڈر کے لئے چاند کو بنیاد بنایا گیا ہے ۔لیکن برصغیر میں رائج کیلنڈر کے لئے سورج اور چاند دونوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اس کیلنڈر میں موسموں کے لئے سورج کو، مہینوں کے لئے چاند کو اور دنوں کے سورج اور چاند دونوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ یہ سن بکرما جیت کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے اور اسے 57 قبل مسیح میں تشکیل دیا گیا۔ اس لحاظ سے یہ ہمارے ہاں رائج دیگر شمسی اور قمری کیلنڈرز سے بھی قدیم ہے۔اس سن میں شمسی سال کو 12 قمری مہینوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک قمری مہینے کا ٹھیک ٹھیک دورانیہ 29 دن 12 گھنٹے، 44 منٹ اور 3 سیکنڈ ہے۔ایسے بارہ مہینوں سے سال کا عرصہ 354 دن، 6 گھنٹے، 48 منٹ اور 36 سیکنڈ بنتا ہے۔ قمری مہینوں کی شمسی سال سے مطابقت کے لئے ہر 30 ماہ یعنی اڑھائی سال بعد اس میں ایک اضافی مہینہ شامل کیا جاتا ہے کیوں کہ 60 شمسی مہینوں کا دورانیہ 62 قمری مہینوں کے برابر بنتا ہے۔اس اضافی مہینے کو ’’ادھک مس‘‘ کہا جاتا ہے۔اس کیلنڈر کی ہندوستان میں درجنوں مختلف شکلیں رائج ہیں۔ 1957 میں نیشنل کیلنڈر آف انڈیا نے کیلنڈر ریفارم کمیٹی تشکیل دی جس نے عیسوی سال سے مطابقت کے لئے فارمولا ترتیب دیا۔ اس میں مہینوں کے روایتی ناموں کو ہی اختیار کیا گیا۔ پہلا مہینہ چیتر 30 دن کا ہے اور یہی لیپ کا مہینہ بھی ہے۔ وساکھ، جیٹھ، اساڑھ یا ہاڑ، ساون، بھادوں یا بھدرا، 31 دنوں کے ہیں جبکہ اسوج، کاتک، مگھر، پوہ، ماہ اور پھاگن30 دنوں کے ہیں۔عیسوی تاریخ کے حساب سے اس سال کا پہلا دن 13 اپریل کو آتا ہے۔پاکستانی اور ہندوستانی پنجاب سمیت دنیا بھر کے سکھوں میں اسی کیلنڈر کی جو شکل رائج ہے وہ نانک شاہی کیلنڈر کہلاتا ہے جس کے مطابق بکرمی سن کے نام سے پاکستان کے اخبارات میں بھی تاریخ پرنٹ کی جاتی ہے۔ نانک شاہی کیلنڈر پال سنگھ پروال نامی ایک کینیڈین سکھ نے تیار کیا ہے جو کہ ایک ریٹائرڈ کمپیوٹر انجینئر ہیں۔ 1960 کی دہائی میں انہوں نے اس پر کام شروع کیا۔ اس کیلنڈر کی ساری میکینکس عیسوی یعنی گریگوری کیلنڈر جیسی ہیں۔ مثلاً اس کے سال کا دورانیہ ٹھیک ٹھیک عیسوی سال کے جتنا ہے۔ اس کیلنڈر کے حوالے سے پال سنگھ کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کے سکھوں میں وحدت پیدا کرنے کے لئے ایک درست کیلنڈر کا ہونا بہت ضروری ہے۔اس سال کا پہلا مہینہ بھی چیتر ہے لیکن عیسوی کیلنڈر کے حساب سے یہ 14 مارچ کو شروع ہوتا ہے۔ اس کے 31 دن ہیں۔ اس کے بعد بالترتیب وساکھ، جیٹھ، ہاڑاور ساونب بھی 31 دن کے ہیں جبکہ بھادوں، اسوج، کاتک، مگھر، پوہ، ماہ، پھاگن 30 دنوں پر مشتمل ہیں۔ پھاگن اس میں لیپ کا مہینہ سمجھا جاتا ہے اور ہر چوتھے سال اس میں ایک دن بڑھا لیا جاتا ہے۔اس سن کے مہینوں کے نام ہمارے دیہات میں بھی عام بولے جاتے ہیں اور موسموں کے ردوبدل کے لئے بھی ہمارے کسان بھائی انہی مہینوں کا حوالہ دیتے ہیں۔ مثلاً پوہ کا مہینہ شدید سردی، ہاڑ کا شدید گرمی اور ساون برسات کا مہینہ ہوتا ہے۔