بلیوں کے بارے میں چند دلچسپ حقائق
اسپیشل فیچر
ملائیشیا میںملے قوم بلی سے بت زیادہ محبت کرتی ہے۔ اکثریت گھروں میں بلیاں پالتی ہیں۔ ان کے بچے بلیوں کو چومنے تک سے گریز نہیں کرتے، ایک ماڈرن ملے خاتون کو میں نے خود بلی کو والہانہ چومتے ہوئے دیکھا۔ بلیاں پالنا ایک طرح سے ان کی ثقافت کا حصہ ہے۔ملائیشین بلیاں اُبلے چاول اور نوڈلز وغیرہ بھی کھاتی ہیں۔ ملائیشیا کی ایک ریاست سراواک میں کوچنگ (Kuching) نام کا شہر ہے۔ کوچنگ ملے زبان میں بلی کو کہتے ہیں۔ اس شہر کے ایک چوک میں بلیوں کے مجسمے بھی ایستادہ ہیں۔ دکانوں اور بڑے اسٹوروں پر بلیوں کی خوراک بھی دستیاب ہے بعض دکانیں تو بلیوں کی خوراک کیلئے ہی مخصوص ہیں جہاں ان کے پالنے (پنجرے) بھی ملتے ہیں۔بات بلی کی چل نکلی ہے تو اس خوبصورت جانور سے جڑی کئی یادیں بھی تازہ ہوگئیں، بلی کے متعلق مشہور ہے کہ اسے بدہضمی ہو تو یہ گھاس کھاتی ہے۔ والدہ کہا کرتی تھیں کہ بلی جب بچے دے تو اس کے بچے کبھی نہ اٹھائو ورنہ یہ بددعا دے دیتی ہے۔ بلی کی بددعا سے ہمیشہ بچنا چاہیے۔میاں چنوں میں اپنے ایک عزیز کے ہاں جانا ہوا تو میزبان خاتون بھابھی نسیم نے بلی کے متعلق عجیب بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ بلی جب رو رہی ہو تو اس کو کبھی کھانا یا دودھ وغیرہ نہ ڈالو ورنہ نقصان ہوتا ہے۔ بلی کا رونا منحوس سمجھا جاتا ہے۔ مبادا آپ روتی ہوئی بلی پر ترس کھا کر اسے کچھ کھانے کیلئے ڈال دیں اور اپنا نقصان کروا بیٹھیں۔بال چھڑ نامی بوٹی کی بلی دیوانی ہوتی ہے۔ اگر کسی نے بالوں میں بالچھڑ والا تیل لگایا ہوا اور وہ سوجائے تو بلی موقع تاک کر اس کے سر پر پنجہ مار کر جاتی ہے۔ چنبیلی کی خوشبو کو بھی پسند کرتی ہے۔ مصری بلیوں کی پرستش کرتے تھے، اہرام مصر سے بلیوں کی ممیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ہالی وڈ کی فلم ممی دیکھیں تو اس کے ایک سین میں جب جادوگیر ہیرو اور ہیروئن کی طرف لپکتا ہے تو ہیرو اس کے سامنے بلی کردیتا ہے۔ بلی کی آواز پر جادوگر غائب ہوجاتا ہے کیونکہ مصریوں کا عقیدہ تھا کہ بلیاں زیر زمین دنیا کی نگہبان ہیں جو غیر مرئی اور ہوائی مخلوقات سے انسانوں کو بچاتی ہیں۔ میں نے جنات سے متعلق سلسلہ وار فیچر میں پڑھا تھا جس میں بتایا گیا کہ جنات بلی کے روپ میں نہیں آسکتے اور نہ ہی بلی کے جسم میں سرایت کرسکتے ہیں البتہ بلی کے اوپر سوار ہوکر گھومتے ہیں۔ملائشیا میں ایک انڈین فیملی کے ہاں جانا ہوا تو یہ دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ میزبان خاتون اپنے گھر میں بلی کو گھسنے نہیں دے رہی تھی اور اپنے بچے کو بھی بلی کے قریب جانے سے روک رہی تھی۔ میں نے اس کا کارن پوچھا تو بیگم ترپاٹھی نے کہا کہ ہم بلی کو اچھا نہیں سمجھتے اور نہ ہی اسے پالتے ہیں۔ صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ ؓ کی بلیوں سے مثالی محبت کے واقعات اسلامی تاریخ میں رقم ہیں۔ کالی بلی کے راستہ کاٹنے کی روایت بھی ہے۔ جاتے جاتے ملائیشین بلیوں کی عادات و خصوصیات کے بارے میں بتاتا چلوں۔ ملائیشیا میں اکثر بلیاں پھند نا نمادموں والی ہوتی ہیں۔ یہاں کی بلیاں بت مہذب اور شریف النفس ہیں۔ اپنے تہذیبی رکھ رکھائو کی وجہ سے یہ ملائیشیا کی کم لکھنؤ کی زیادہ لتی ہیں۔ غراتی بھی ایسے ہیں جسے سُر چھیڑ رہی ہوں اگر چہ ان کا تعلق کسی کلاسیکل گھرانے سے نہیں ہے۔