امتحانی پرچہ حل کرنے کیلئے تجاویز
اسپیشل فیچر
اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ طلباء و طالبات پرچہ حل کرنے کے صحیح طریقوں سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے اپنی استعداد کے مطابق نمبر حاصل نہیں کر سکتے۔ نتیجتاً ممتحن کوکوسناشروع کر دیتے ہیں یا پریشانی و مایوسی مول لے لیتے ہیں۔ درج ذیل ہدایات پر عمل کرکے وہ اپنی قابلیت کے مطابق امتحان میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔امتحانی پرچہ حل کرنے کیلئے ان امور کو ملحوظ رکھیے۔-1 سوالات پر مشتمل پرچے کو غور سے پڑھیے جلد بازی نہ کیجیے۔ سوالات میں کیا پوچھا گیا ہے؟ اس پر ضرور توجہ دیں۔ سوال گندم جواب چنا‘‘ والا معاملہ نہ صرف وقت کا ضیاع ہے بلکہ نتائج پر برے اثرات ڈالتا ہے۔-2 پرچہ پڑھ لینے کے بعد آسان سوالات کا انتخاب کیجیے۔ ہر طالب علم کا اپنا ایک سطحی معیار ہے۔ ضروری نہیں کہ جو سوال مجھے آسان محسوس ہو میرے دوسرے ساتھی کیلئے بھی آسان ہو۔ پہلے ان سوالات کے جواب لکھیے جو آپ کو اچھی طرح یاد ہیں۔ ایک ترتیب پہلے سے متعین کریں پھر لکھنا شروع کریں۔-3 یہ کام اگرچہ ذرا مشکل ہے لیکن گھڑی پر بھی نظر رہے۔ آپ کے پاس محدود وقت ہے اور اسی محدود وقت کو اس طرح سے استعمال کرنا ہے کہ سب سوالات کے جوابات احاطہ تحریر میں آ جائیں۔ فرض کریں آپ کے پرچے میں 20,20 نمبروں کے پانچ سوالات ہیں۔ آپ نے آدھا وقت ایک سوال کے حل کرنے میں لگا دیا تو باقی جوابات یقیناً یا تو ضرورت سے زیادہ مختصر کرنے پڑیں گے یا ایک دوسوال رہ جائیں گے۔ لہٰذا اس اصول پر عمل کریں کہ وقت اور نمبروںکی تقسیم میں ایک موزوں تناسب رہے اور آپ مقررہ وقت میں تمام کے تمام سوالات حل کر سکیں۔-4 سوال کی نوعیت کو ضرور سمجھیے، اکثر دیکھا گیا ہے کہ مختصر جوابات والے کسی سوال میں دس اجزا ہوتے ہیں۔ ہرجزو کا ایک نمبر ہوتا ہے اور طلباء ایک ایک جزو کے جواب میں پورے پورے صفحے لکھ دیتے ہیں۔وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور ممکن ہے ’’To the Point‘‘ جواب ممتحن کو نظر ہی نہ آ سکے۔-5 انشائیہ طرز کے جوابات کو شہ سرخیوں سے ترتیب دینا مفید عمل ہے۔ بڑی سرخیوں کے ساتھ ساتھ ذیلی سرخیاں دیکر مزید معیاری کام کیا جا سکتا ہے، تاہم ان میں مناسب ربط اور تسلسل بہت ضروری ہے۔ البتہ اس میں یہ بات پیش نظر رہے کہ سرخیاں مار کر سے نہ لکھی جائیں بلکہ اسی قلم سے لکھیں، جس سے جوابات کا متن لکھ رہے ہوں۔-6 اپنے جوابات کیلئے وقت کو اس طرح تقسیم کیجئے کہ پرچے کا وقت ختم ہونے سے قبل آپ کے پاس اتنا وقت ضرور بچ جائے کہ آپ اپنے جوابات پر نظرثانی کرسکیں۔ بعض اوقات معمولی سی غلطی بھی نمبروں کے حصول میں بڑے نقصان کاباعث بن سکتی ہے۔-7 تمام وقت میں آپ کو پرسکون رہنا چاہیے۔ ایک سوال کا جواب لکھتے ہوئے آپ فراموشی یا تھکان کے باعث یہ سمجھتے ہیںکہ ذہنی استعداد ساتھ نہیں دے رہی ہے تو متوقع جواب کے باقی حصے کیلئے خالی جگہ چھوڑ کراگلا جواب نئے صفحے سے شروع کردیں تاکہ الجھن کا شکار ہو کر باقی سوالات رہ نہ جائیں تو اس چھوڑے ہوئے جواب کو بعد میں مکمل کرلیں۔ جب دیگر جوابات کا مواد جو آپکے ذہن میں امڈا چلا آ رہا تھا جوابی کاپی پرمنتقل ہو چکا ہے اور آپ کا ذہن مطمئن ہوکرالجھے ہوئے جوابات کو لکھنے کیلئے فارغ اور پرسکون ہو چکاہے۔-8 امتحان کے دنوں میں ایسے مشاغل یکسرترک کردیں جو نیند کے غلبے یا ذہنی تھکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔-9 صحت اور غذا کا خاص خیال رکھیں۔-10 امتحانی عملے سے تعاون کریں تاکہ آپ بلاوجہ ان کی ناراضی مول لیکر خودہی تنائو کا شکار نہ ہو جائیں۔(بشکریہ ماہنامہ’شاہراہِ تعلیم‘لاہور)