جادوئی انگوٹھی تیار کرنے کا دوسرا طریقہ
اسپیشل فیچر
’’سونے سے ایک انگوٹھی بنائو اور اس پر سورج اور سورج کے فرشتے کی شبیہہ بنائو۔ پھر اسے مشک، لوبان اور عنبر کی دھونی دو یا تازہ شراب اور عرق گلاب سے دھوئو، اس مرکب میں زعفران ضرور ملانا چاہیے۔ اس کے نگینے کے نیچے گیندے کے پھول کی کلی ضرور رکھنی ہے۔ شاہین کے گھونسلے میں ملنے والا پتھر نگینے کے طور پر جڑو، انگوٹھی تیار ہے، اب اسے پہن لو۔‘‘سیاروں اور ستاروں کے بعض مخصوص دھاتوں سے تعلق پر ایقان رکھا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ قیمتی پتھر اور بوٹیاں بھی سیاروں، ستاروں سے منسوب مانی جاتی تھیں۔ جان گوور نے ایک کتاب لکھی تھی، جس کا نام \"Confessione Amantis\" تھا۔ اس نے اس کا انتساب بادشاہ ہنری ہشتم سے کیا تھا۔ اس کتاب میں مختلف پتھروں اور بوٹیوں سے موافق سیاروں، ستاروں کے نام دیے گئے ہیں۔ انگوٹھیوں کے حوالے سے وہ لکھتا ہے: ’’سیسے کی انگوٹھی میں سیاہ سنگ سلیمانی جڑوانا چاہیے اور اس کے نگینے کے نیچے صنوبر کی جڑ رکھی جانی چاہیے۔ پیتل کی انگوٹھی میں زبرجد کا نگینہ ہو اور اس کے نیچے زیتون کی جڑ رکھی جائے۔ چاندی کی انگوٹھی کا نگینہ سرخ عقیق کا ہونا چاہیے اور اس کے نیچے شاہ بلوط کی جڑ رکھی جائے۔‘‘سولہویں صدی میں گنٹھیا کے علاج کے لیے انگوٹھیوں کا استعمال عام تھا۔ بیسویں صدی تک زنک اور پیتل سے بنائی گئیں ’’گنٹھیاں کی انگوٹھیاں‘‘ عام استعمال کی جاتی تھیں۔ برٹش میوزیم کے تاریخی مخطوطوں میں ایک دل چسپ خط موجود ہے، جس میں ارل آف لارڈ ڈیل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ڈیوک آف ہیملٹن کو ’’گنٹھیاں کی انگوٹھی‘‘ بھیجے۔محبت میں کام یابی حاصل کرنے کے لیے بھی جادوئی انگوٹھیاں استعمال کی جاتی تھیں۔ سولہویں صدی کے ایک مخطوطے میں محبت میں کام یابی کے لیے درج ذیل طریقہ لکھا گیا ہے: ’’سونے یا چاندی کی دو آنکڑا انگوٹھیوں کو ابابیل کے گھونسلے میں رکھ دو۔ انہیں نو دن تک وہیں پڑا رہنے دو۔ نو دن بعد انہیں نکال کر ایک اس عورت کو بھجوادو جس سے تمہیں محبت ہے اور دوسری انگوٹھی خود پہل لو۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ پوپ انوسینٹ نے بادشاہ جان کو چار انگوٹھیاں بھیجی تھیں، جن میں جادوئی نگینے جڑے ہوئے تھے۔ پوپ انوسینٹ نے اس تحفے کے ساتھ درج ذیل خط بھی بادشاہ کو بھجوایا تھا:’’اگر چہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ بادشاہ سلامت ایسی چیزوں کو نہیں مانتے، تاہم ہمارے نزدیک یہ مناسب ہے کہ اپنی نیک تمنائوں کے اظہار کے لیے آپ کی خدمت میں پتھر جڑی چار انگوٹھیاں پیش کی جائیں۔ ہم آپ سے التجا کرتے ہیں کہ ان کی مخفی طاقتوں پر یقین کیجیے۔ ان کی گولائی ابدیت کی غماز ہے۔ عدد چار، جو کہ ایک مربع ہے، ذہنی پختگی کی علامت ہے۔ سونا دانش کی علامت ہے، کیوں کہ سونا سب سے قیمتی دھات ہے۔ دانش بھی تمام اوصاف میں سب سے عمدہ وصف ہے۔ سبز زمرد ایمان کا مظہر ہے، نیلم کی شفافیت امید کی آئینہ دار ہے، یاقوت کی سرخی فیاضی کی عکاس ہے اور اوپل کا دودھیا رنگ نیک اعمال کا ترجمان ہے۔‘‘انگوٹھیوں پر حروف اور شبیہیں کندہ کرنے کے رواج کا آغاز شاید جادوئی مہروں اور طلسموں کے زیر اثر ہوا تھا۔ چوں کہ انہیں چمڑے کے ٹکڑوں پر بنایا جاتا تھا، اس لیے ان کے ضیاع کے امکانت زیادہ ہوتے تھے۔ چناں چہ لوگوں نے سوچا ہوگا کہ انہیں دھاتوں پرکندہ کروا کر انگوٹھی کی صورت میں پہن لیا جائے۔ایک اور جادوئی مہر، جس کا ایک ٹھپا اور خاکہ محفوظ رہ گیا ہے، سولہویں صدی کے بدنام جادوگر، علم نجوم کے ماہر اور کیمیاگر ڈاکٹر سائمن فورمین کی ہے۔ ڈاکٹر فورمین کی یہ مہر انگوٹھی کی صورت میں تھی، جو کہ چاندی سے بنی ہوئی تھی۔ اس کے دائرے کے اندرونی جانب Ariel اورAnael کے الفاظ کندہ تھے، جب کہ دائرے کی بیرونی جانب Die Et Hora کے الفاظ اور 1598 کندہ تھے۔ سائمن فورمین 1552 میں پیدا ہوا تھا۔ وہ میگڈالیئن کالج آکسفورڈ میں ایک غریب اسکالر کی حیثیت سے آیا تھا۔ 1579 میں اسے جادوگری کے الزام میں ساٹھ ہفتوں کے لیے زندان میں ڈال دیا گیا۔ رہائی کے بعد وہ ایک عطائی ڈاکٹر کی حیثیت سے چند سال پورے ملک میں پھرتا رہا اور آخر 1583 میں نیو اسٹریٹ لندن میں مستقل طور پر رہائش پذیر ہوگیا۔پانچ سال بعد اس نے کھلم کھلا مستقبل بینی اور روحوں کو بلانے کا عمل شروع کردیا۔ 1593 میں کالج آف فزیشن نے اسے سمن بھیجا کہ وہ بلا لائسنس ادویات کا استعمال بند کردے۔ اس کے بدنام ہوجانے کے بعد بعض امیر لوگ اس کے سرپرست بن گئے، جن میں لارڈ ہرٹ فورڈ بھی شامل تھا۔ ڈاکٹر فورمین پر غیر قانونی طور پر ادویات استعمال کرنے کے الزام میں متعدد بار مقدمات قائم ہوئے لیکن آخر کار اسے کیمرج یونی ورسٹی سے ڈاکٹر آف میڈیسن کی ڈگری حاصل ہوگئی۔1615 میں اسے سرتھامس اووربری کے قتل میں ملوث قرار دیا گیا۔ عدالت میں پیش کیے گئے ایک خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ کائونیٹس آف ایسیکس نے اپنے شوہر کو مارنے کے لیے اس سے تعویذ مانگا تھا۔ اس کے علاوہ اس نے ایک تعویذ ارل آف سمرسیٹ کی محبت حاصل کرنے کے لیے بھی مانگا تھا۔ اس مقدمے کے دوران متعلقہ افراد کے جادوئی عمل میں استعمال ہونے والے مومی پتلے بھی عدالت میں پیش کیے گئے تھے۔فورمین نے اپنے بھانجے رچرڈ نیپیئر کو بے شمار مخطوطے دیے تھے۔ اس کے بیٹے تھامس نے وہ مخطوطے ایلیاس ایشمول کو دے دیے، جس نے انہیں بوڈلیئن لائبریری میں رکھوا دیا اور وہ وہاں آج بھی موجود ہیں۔