مذاق رات
اسپیشل فیچر
جسے دیکھتے ہوئے ہنسی کو روکنا مشکل ہی نہیں , ممکن بھی ہو گا ***’’دنیا نیوز کے پروگرام ’’مذاق رات ‘‘ کا آج باقاعدہ آغاز ہوگاجس کے ساتھ ہی ناظرین کے طویل انتظار کی گھڑیاں ختم ہو جائیں گی ۔آج سے ناظرین پیر اور منگل کے روز رات 11:03 پر پروگرام کی تازہ اقساط دیکھ سکیں گے اور جلد اقساط کی تعداد بڑھا کر دو سے تین کر دی جائیں گی ۔پروگرام کی ریہرسلز اور ریکارڈنگ کے دوران کئی اہم شخصیات نے اسے دیکھا اور اس کے متعلق اپنی اپنی رائے دی۔ ریہرسلز میں وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،شیخ رشید احمد ،غلام مصطفی کھر اور کرکٹر وہاب ریاض نے بھی شرکت کی ۔ان تمام اہم شخصیات نے ایک عام آدمی کی طرح ریہرسلز کا مزہ اٹھایا اور فنکاروں کے ساتھ مزاحیہ جملوں کا تبادلہ بھی کیا ۔تمام سیاسی شخصیات نے پروگرام کی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی اور نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا ۔ ’’مذاق رات ‘‘ کی ٹیم نے شب و روز کی ان تھک محنت کے بعد مزاح کی اصل روایت اور جدید تقاضوں کو یکجا کر کے ایک بے مثال پروگرام تشکیل دیا ہے جو نہ صرف طنزو مزاح پر مبنی ہوگا بلکہ تفریح کے ساتھ ساتھ اس میں حیرت انگیز اور دلچسپ معلومات اور معاشرتی اصلاح کا عنصر بھی شامل ہوگا ۔پروگرام کے پر اجیکٹ ہیڈ ایوب خاور او ر سکرپٹ ایڈیٹرو ایگزیکٹو پروڈیوسر طاہر سرور میر نے بتایا کہ اس پروگرام کا سکرپٹ لکھنے سے قبل ریڈیو سے بطور کامیڈین کیریئر کا آغاز کرنے والے فنکاروں پر خصوصی ریسرچ کی گئی اور ان کے انداز کو جدید دور کی کامیڈی کے ساتھ مکس کر کے اسے ہر عمر اور ہر طبقے کے لوگوں کے لئے بنایا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی منفر د اور اچھوتا انداز ہے ان عظیم فنکاروں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا جن سے ہماری آج کی نوجوان نسل ناواقف ہے،یہ نہ صرف ایک خراج تحسین ہوگا بلکہ اس سے ماضی کے ان نامور فنکاروں اور آج کی جنریشن کے درمیان ایک ربط بھی قائم ہوگا ۔انہوں نے ریڈیو پر مزاحیہ پروگرام نشر کرنے والے فنکاروں کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ تقسیم ہند سے قبل بالی ووڈ کے معروف اداکار ’’اوم پرکاش ‘‘ لاہورریڈیو پرکامیڈی پروگرام نشر کیا کرتے تھے ،اس وقت لوگ انہیں بڑے شوق سے سنا کرتے تھے ۔ ان کے بھارت منتقل ہوجانے کے بعد ’’نظام دین ‘‘ نے یہ سلسلہ آگے بڑھایا ۔یوں تو ریڈیو پر اور بھی بہت سے فنکاروں نے مزاحیہ پروگرام کیے جن میں سلطان کھوسٹ ،ظریف سے لے کر غیور اختر کئی بڑے بڑے فنکار شامل ہیں تاہم جو شہرت نظام دین کو حاصل ہوئی وہ کسی اور کو نہ ہو سکی ۔یہ اعزاز بھی انہیں کو حاصل ہے کہ لوگ اکٹھے ہو کر ان کی مزاح پر مبنی آڈیو کیسٹس سنا کرتے تھے جو اس وقت تفریح کا ایک بہت بڑا ذریعہ تھیں ۔’’مذاق رات ‘‘ کی ٹیم کے اہم فنکار امان اللہ جنہیں تھیٹر کا بے تاج بادشاہ بھی کہا جاتا ہے انہوں نے بھی اپنے کیریئر کا آغاز نظام دین کے شو سے کیا اور بعد ازاں تھیٹر اورپھر ٹی وی پر بھی اپنے فن کا لوہا منوایا ۔ریڈیو کے بعد جب ٹی وی کے دور کا آغاز ہوا تو رجحانات میں تبدیلی آئی اورمزاحیہ پروگراموں کو ایک نئی شکل ملی ۔پی ٹی وی کے قیام سے لے کر اب تک مزاحیہ پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے جن کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں ۔پی ٹی وی نے اب تک ایسے کئی پروگرام نشر کئے ہیں جو آج بھی شائقین کو یاد ہیں جن میں ’’الف نون ،ففٹی ففٹی ،سٹوڈیو اڑھائی ‘‘ جیسے کئی پروگرام شامل ہیں ۔ان پروگرام کی بدولت عظیم فنکار ابھر کر سامنے آئے جن میں کمال حمد رضوی ،معین اختر ،انور مقصود ،بشریٰ انصاری ،اسمعیٰل تاراجیسے کئی بے مثال فنکار شامل ہیں ۔پاکستان میں ٹیلی ویژن کی تاریخ میں سب سے زیادہ طویل مدت تک نشر کیا جانے والا پروگرام ’’نیلام گھر ‘‘ ہے جو ابھی تک طارق عزیز شو کے نام سے جاری ہے ۔طارق عزیز شو اپنی طرز کا ایک واحد پروگرام ہے جو بنیادی طور پر ایک گیم شو ہے لیکن اس میں تفریح بھی ہے اور معلومات بھی ۔پاکستان میں نجی چینلز کے آغاز کے بعد طنزو مزاح پر مبنی پروگرامز کا رجحان یکسر تبدیل ہو گیا ۔کچھ چینلز نے بھارتی اور انگریزی پروگرامز کے فارمیٹ کو کاپی کر کے گلیمر سے بھرپور مزاحیہ سیاسی پروگرامز کا آغاز کیا جن میں تفریح اور طنز تو بھرپور ہوتے ہیں تاہم معلومات اور مزاح کا فقدان پایا جاتا ہے ۔’’مذاق رات ‘‘ کے سکرپٹ میں ایسی کسی بات کو جگہ نہیں دی گئی جوکسی کی دل آزاری کا باعث بنے اورا خلاقیات کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے ۔امان اللہ ،افتخار ٹھاکر ،سخاوت ناز ،مجاہدعباس اور محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ جب سے ’’دنیا ‘‘ میں قدم رکھا ہے یوں لگتا ہے جیسے دنیا میں آگئے ہیں ،یوں تو کئی سالوں سے کام کر رہے ہیں لیکن ’’مذاق رات‘‘ میں کام کر کے اندازہ ہوا کہ صحیح معنوں میں کام کر رہے ہیں ۔پروگرام کے میزبان نعمان اعجاز کا کہنا تھا کہ وہ شروع سے ہی اپنی تمام تر کامیابیوں کا کریڈٹ سینئرز کو دیتا ہوں جن میں فردوس جمال ،قوی خان ،مسعوداختر جیسے کئی سینئر لوگ شامل ہیں ،ایوب خاور صاحب کاشمار بھی انہی لوگوں میں ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل انہوں نے کسی پروگرام کی میزبانی نہیں کی تھی اور خاص طور پر کسی طنزومزاح پر مبنی پروگرام کا میزبان بنناکسی چیلنج سے کم نہیں تھا تاہم دن رات کی لگاتار محنت کے بعد ان کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ۔امان اللہ کا کہنا تھا گو کہ انہوں نے ساری زندگی کامیڈی کی ہے لیکن جیسا کام اس پروگرام میں کر رہے ہیں وہ پہلے کبھی نہیں کیا ۔برجستہ جملوں کے میرا ڈونا کہلانے والے آرٹسٹ سخاوت ناز کا کہنا تھا کہ انہیں اس فیلڈ میں آئے ہوئے کئی سال گزر گئے ہیں لیکن اب تک جہاں بھی کام کیا وہ صرف جگت بازی تک ہی محدود تھا ۔ہمیں صرف مزاح پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا لیکن ایسا پہلی بار ہوگا کہ ہم کہ ہم جو کامیڈی کریں گے وہ معلوماتی بھی ہوگی اور اصلاحی بھی ۔افتخار ٹھاکر کا کہناتھا دیگر مصروفیات کی وجہ سے ریہرسلز کے لئے اتنا وقت نکالنا محال ہوتا ہے تاہم ایک فیملی جیسا ماحول ہونے کی وجہ سے وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا ۔نوجوان فنکار محسن عباس حیدر جو کہ ’’مذاق رات ‘‘ میں ڈی جے ‘‘ کا کردار ادا کررہے ہیں ان کا کہنا تھا انہوں نے کیریئر کا آغاز بطور آر۔ جے ہی کیا تھا تاہم بعد میں ٹی وی چینل پر کامیڈی کرنے کا تجربہ بھی ہوا اور ’’بھگت سنگھ ‘‘ کے کردار سے انہیں شہرت ملی ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ میرے لئے جو کردار بنایا گیا وہ کم از کم اس سے پہلے پاکستان کے کسی پروگرام میں نہیں دکھایا گیا تھا ۔ان کا کہنا تھا اس خوبصورتی سے ایف ایم ریڈیو اور ٹی وی کے کردار کو یکجا کیا گیا ہے کہ دیکھنے والے بھی حیرت میں مبتلا ہوجا ئیں گے ۔’’دنیا نیوز ‘‘ کے دوسرے پروگرامز میں شرکت کرنے والے مہمانوں نے بھی ریہرسلز میں شرکت کی اور فنکاروں کے ساتھ خوشگوار وقت گزارا ۔معروف سیاستدان غلام مصطفی کھر نے ’’مذاق رات ‘‘ کی ٹیم کے ساتھ وقت گزارا ،ریہرسل دیکھ کر وہ فنکاروں کی پرفارمنس اور عمدہ سکرپٹ سے بے حد متاثر ہوئے ۔ان کا کہنا تھا گو کہ یہ ایک مزاحیہ پروگرام ہے لیکن اس میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو سنجیدہ طبقے کی توجہ بھی حاصل کر لیں گی ۔فنکاروں نے دل کھول ان پر جملوں کے اٹیک کیے جس پر وہ مسکراتے رہے اور لطف اندوز ہوتے رہے ۔شیخ رشید کی آمد سے ماحول بیحد خوشگوار ہو گیا ،ان کے اور کامیڈینز کے درمیان مزازحیہ جملوں کا تبادلہ بھی جاری رہا ۔انہوں نے ’’دنیا نیوز ‘‘ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مزاحیہ سیاسی پروگرامز تو دوسرے چینلز پر بھی نشر ہو رہے ہیں تاہم سیاستدان ایسے پروگرامز میں شرکت کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ وہاں حدود کا خیال نہیں رکھا جاتا ۔ان کا کہنا تھا جو سیاستدان شرکت کرتے ہیں وہ بھی انتہائی بے دلی کے ساتھ جاتے ہیں اور واپسی پر بھی ان کا موڈ خراب ہوا ہوتا ہے ۔شیخ رشیدکا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر ایسے پروگرامز میں شرکت کرنا پسند نہیں کرتے تاہم ’’مذاق رات ‘‘ ایک منفرد پروگرام ہے جس میں اخلاقی حدود کا خیال رکھتے ہوئے مزاح پیدا کیا جاتا ہے جس سے کسی کی عزت نفس مجروح نہیں ہوتی ۔شیخ رشید نے پشین گوئی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جو آن ایئر ہوتے ہی چھا جائے گا اور تمام پروگرامز کو بہت پیچھے چھوڑ جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے جب بھی بلایا جائے گا میں ہر صورت پہنچوں گا ۔وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی آمد بھی کافی یادگار رہی ۔شیخ رشید کی طرح رانا ثناء اللہ بھی حاضر جوابی اور برجستگی کے معاملے میںاپنا ثانی نہیں رکھتے ۔رانا ثناء اللہ کا تعلق فیصل آباد سے جو حاضر جوابی اور جگت بازی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے ،انہیں دیکھتے ہی فنکاروں نے فیصل آباد کی جگت بازی کو موضوع گفتگو بنا لیا اور اپنی توپوں کا رخ رانا ثناء اللہ کی جانب کر دیا ۔رانا ثناء اللہ نے بھی اپنے شہر کی لاج رکھی اور تما م فنکاروں سے اکیلے ہی نمٹے ۔فنکاروں نے ان سے قانون کے متعلق کچھ سنجیدہ اور کچھ غیر سنجیدہ سوال پوچھے جن کا انہوں نے انتہائی خوش اسلوبی سے جواب دیا ۔ریہرسل کے دوران رانا ثناء اللہ فنکاروں کی پرفارمنس دیکھ کر بہت متاثر ہوئے ۔انہوں نے نہ صرف ’’دنیا نیوز ‘‘ کو مبارکباد دی بلکہ نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا ۔دنیا نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامز عرفان اصغر کا کہنا تھا عید کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر کے ناظرین نے جیسا فیڈ بیک دیااس کے بعد ہمارے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا تھا کہ پروگرام کے معیار کو نہ صرف برقرار رکھنا ہے بلکہ بہتر سے بہتر بنانا ہے جس کے لئے دن رات محنت کی گئی ۔پروگرام آج 11:03پر آن ایئر ہوگا اور یہ منگل کو بھی اسی وقت پیش کیا جائے گا ۔٭٭٭٭’’مذاق رات ‘‘ کی ٹیم نے شب و روز کی ان تھک محنت کے بعد مزاح کی اصل روایت اور جدید تقاضوں کو یکجا کر کے ایک بے مثال پروگرام تشکیل دیا ہے،جو نہ صرف طنزو مزاح پر مبنی ہوگا بلکہ تفریح کے ساتھ ساتھ اس میں حیرت انگیز اور دلچسپ معلومات اور معاشرتی اصلاح کا عنصر بھی شامل ہوگا ٭٭٭٭’’مذاق رات ‘‘ ایک منفرد پروگرام ہے جس میں اخلاقی حدود کا خیال رکھتے ہوئے مزاح پیدا کیا جاتا ہے جس سے کسی کی عزت نفس مجروح نہیں ہوتی ۔شیخ رشید٭٭٭٭گو کہ یہ ایک مزاحیہ پروگرام ہے لیکن اس میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جوسنجیدہ طبقے کی توجہ بھی حاصل کر لیں گی۔غلام مصطفی کھر٭٭٭٭